کولکتہ۔22مئی (سیاست ڈاٹ کام) نرم مزاج وکٹ کیپر بیسٹمین دنیش کارتک اپنی ٹیم کولکتہ نائٹ رائیڈرس کو آئی پی ایل11 میں اتار چڑھاو کے دور سے نکالتے ہوئے پلے آف تک لے آئے ہیں لیکن ان کا اصل امتحان کل یہاں راجستھان رائلس کے خلاف الیمینیٹر مقابلے میں ٹیم کو جیت کے ساتھ دوسرے کوالیفائیر میں لے جانے ہوگا۔کے کے آر اور راجستھان کے مابین ایڈن گارڈن میدان پر ٹورنمنٹ کا الیمینیٹر مقابلہ کھیلا جائے گا جو اب دونوں ٹیموں کے لئے کرو یا مرو کا میچ ہے ۔ جیتنے والی ٹیم کو جہاں دوسرے کوالیفائر میچ میں پہلے کوالیفائر کی شکست برداشت کرنے والی ٹیم سے کھیل کر فائنل میں جگہ بنانے کا موقع ہوگا تو دوسری جانب ہارنے والی ٹیم کے لئے یہ ٹورنمنٹ کا آخری میچ ثابت ہوگا۔کولکتہ کی ٹیم کو اپنے گھریلو میدان پر کھیلنے کا فائدہ ضرور مل سکتا ہے ۔ شاہ رخ خان کے شریک مالکانہ حق والی ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لئے تقریباً66 ہزار شائقین کی موجودگی کی امید ہے ۔ دو مرتبہ کی چمپئن کولکتہ کو اس لئے بھی میچ میں جیت کا مضبوط دعویدار سمجھا جارہا ہے کیونکہ اس نے راجستھان کے خلاف اپنے گزشتہ دونوں مقابلے لیگ مرحلے میں جیتے ہیں۔حالانکہ سست آغاز کے باوجود سبھی کو حیرت زدہ کرکے پلے آف میں پہنچنے والی راجستھان کو کم سمجھنا بڑی غلطی ہوسکتی ہے جس نے اپنے آخری میچ میں رائل چیلنجرس بنگلوروکو30 رنز سے شکست دیکر پلے آف میں جگہ یقینی کی ۔میچ میں زیادہ درجہ حرارت کے علاوہ شام کو نمی کی وجہ سے بھی پچ کے متاثر ہونے کا امکان ہے جو میچ کے نتیجے پر اثر ڈال سکتی ہے ۔ حالانکہ دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کی کارکردگی ہی میچ کا رخ طے کرے گی۔راجستھان کے کپتان اجنکیا رہانے کیلئے ضروری ہوگا کہ وہ کے کے آر کے خلاف ماضی کی غلطیوں سے بچیں جس نے انہیں گھریلو اور بیرونی میدان پر ہوئے دونوں میچوں میں شکست دی ہے ۔ ایڈن گارڈن پر15 مئی کو کھیلے گئے میچ میں کولکتہ چھ وکٹ سے جیتا تھا جس میں چائنامین بولر کلدیپ یادو نے کیریئر کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 20 رن پر چار وکٹ لئے تھے۔ اس میچ میں راجستھان19 اوور میں142 رن پر آل آؤٹ ہو گئی تھی۔دلچسپ رہا کہ جہاں سال 2008 کی چمپئن راجستھان نے4.5 اوور میں ایک وکٹ پر63 رن بنائے وہیں وہ پوری ٹیم 19 اوور میں 142 رن ہی بنا سکی۔اس سے پہلے18 اپریل کو دونوں ٹیموں کے درمیان جے پور میںکھیلے گئے میچ میں بھی میزبان راجستھان کو کے کے آر سے اپنے ہی گراؤنڈ پر سات وکٹ سے شکست کھانی پڑی تھی۔سال 2012 اور2014 میں گوتم گمبھیر کی کپتانی میں خطاب جیتنے والی کولکتہ اس مرتبہ نئے کپتان کارتک کی قیادت میں تاریخ رقم کرنے کے لئے کھیل رہی ہے ۔طویل وقت سے ہندوستانی ٹیم سے باہر رہنے کے بعد اچانک کارتک شہ سرخیوں میں آئے اور گمبھیر کی جگہ انہیں کولکتہ کا نیا کپتان بھی بنا دیا گیا۔اگرچہ ابتدائی شکست کے بعد جہاں ٹیم مینجمنٹ کے فیصلے پر سوال اٹھے تو وہیں اتار چڑھاو کے باوجود ٹیم کے پلے آف میں پہنچنے پر کارتک سے امیدیں بڑھ گئی ہیں۔ کے کے آر نے آخری گروپ میچ میں حیدرآباد کو پانچ وکٹ، راجستھان کو چھ وکٹ، پنجاب کو31 رنز سے شکست دی ہے اور وہ اچھی تال میں ہے ۔کولکتہ کے پاس بیٹنگ اور بولنگ آرڈر بہترین ہے جس میں کپتان 14 میچوں میں 438 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر ہیں تو بولر سے بیٹسمین کا کردار ادا کر رہے اسپنر سنیل نارائن نے بھی اتنے میچوں میں327 رنز بنا کر متاثر کیا ہے-