کوبانی میں کرد فورسز کے ہیڈکوارٹر پر داعش کا قبضہ

دمشق؍لندن ۔11 اکٹوبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) شام میں اتحادیوں کی جانب سے داعش کے خلاف فضائی حملے جاری ہیں تاہم اس کے باوجود اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوئوں نے شام کے سرحدی علاقے کوبانی میں کرد جنگجوئوں کے ہیڈکوارٹر پر قبضہ کر لیا ہے۔ امریکی مشیر کا کہنا ہے کہ آئی ایس کوبانی کے 40فیصد حصے پر قابض ہو چکی ہے تاہم 60 فیصدعلاقہ اب بھی کر د فورسز کے کنٹرول میںہے،جبکہ اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کوبانی میںہزاروں افراد کے قتل عام کا اندیشہ ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے شام نے ترکی پر زور دیا کہ وہ کرد پناہ گزینوں کو سرحد عبور کر کے شام جاکر لڑنے کی اجازت دے۔شام کے جنوبی علاقے میں بمباری سے 8 بچوں سمیت 21 افراد ہلاک ہوگئے،ترکی کی جانب سے بفرزون بنائے جانے کی درخواست پر امریکی مشیر نے ردعمل کا اظہار کر تے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی نیا خیال نہیں ہے اور نہ ہی خاص اہمیت کا حامل ہے۔ تفصیلات کے مطابق شامی شہر کوبانی میں اسلامک اسٹیٹ نے کرد ملیشیا کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری کے مطابق شدت پسندوں نے کردوں کے کمانڈ سینٹر پر قبضہ کر لیا ہے۔اطلاعات کے مطابق شہر کے40 فیصد حصے پر آئی ایس قابض ہے۔ گزشتہ کئی دنوں سے عسکری اعتبار سے اس انتہائی اہم شہر پر قبضے کیلئے لڑائی جاری ہے اور

اتحادی ممالک کی جانب سے فضائی حملوں کے باوجود اسلامک اسٹیٹ پیش قدمی کر رہی ہے۔ جمعرات کے روز اس دہشت گرد تنظیم نے کوبانی کے ایک اہم پولیس اسٹیشن کا کنٹرول اپنے ہاتھوں میں لے لیا تھا۔ اس دوران ترکی نے شام سے ملنے والی اپنی سرحد پر فوجی دستوں کو چوکنا کر دیا ہے۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ شام میں اپوزیشن کی نمائندہ فوج جیش الحر نے دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے القلمون کے کئی اہم مقامات پر قبضہ کرتے ہوئے سرکاری فوج اور ان کے حامی حزب اللہ کے جنگجوؤں کو علاقے سے پسپا ہونے پر مجبور کردیا۔لڑائی میں حزب اللہ کے 26جنگجو ہلاک ہوئے اور بچ جانے والے اسلحے کا بھاری ذخیرہ چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ جیش الحر نے اسلحہ ذخائر پرقبضہ کرلیا،

ادھر دمشق کے قریب شامی فوج کے جنگی طیاروں نے عسال الورد، جرود اور رنکوس کے مقامات پر بمباری کی، مذکورہ مقامات پر فریقین کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں، دمشق کے قریبی شہر یبرود میں بھی فوج کو ہائی الرٹ کیا گیا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اپوزیشن ذرائع نے بتایاکہ شامی اپوزیشن فورسز نے القلمون میں ضہور المعبور کے مقام پر حملہ کر کے صدر بشار الاسد کے وفاداروں کو غیرمعمولی جانی اور مالی نقصان پہنچایا جس کے بعد وہ پسپائی پرمجبور ہوگئے۔