کوئلہ بلاک کے 214 الاٹمنٹس کالعدم

کارپوریٹ شعبہ کو شدید دھکہ، 2 لاکھ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری پر اثر، سپریم کورٹ کا فیصلہ
نئی دہلی ۔ 24 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) کارپوریٹ شعبہ کو شدید دھکہ پہنچنے والے ایک فیصلہ میں سپریم کورٹ نے آج 1993ء سے مختص کردہ 218 کوئلہ بلاکس کے منجملہ 214 کو کالعدم قرار دیا۔ یہ کوئلہ بلاکس مختلف کمپنیوں کو الاٹ کئے گئے تھے جس میں دعویٰ کیا گیا ہیکہ زائد از 2 لاکھ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔ چیف جسٹس آر ایم لودھا کی زیرقیادت ایک بنچ نے صرف چار بلاکس کو راحت دی ہے۔ یہ بنچ جسٹس مدن لی کوکر اور کورین جوزف پر بھی مشتمل ہے جس نے مائننگ کمپنیوں کو 6 ماہ کی مہلت دی ہے کہ وہ اپنی سرگرمیاں ختم کردیں اور ان کوئلہ بلاکس کو بند کردیں۔ بنچ نے ان کمپنیوں کو یہ بھی ہدایت دی ہے جنہیں کوئلہ بلاکس الاٹ کئے گئے تھے مگر انہوں نے اپنی سرگرمیاں شروع نہیں کی تھیں کہ وہ حکومت کو معاوضہ ادا کریں تاکہ سرکاری خزانہ کو ہونے والا خسارہ کو دور کیا جاسکے۔ سپریم کورٹ نے سی اے جی کی تحقیقات کو قبول کرلیا ہے جس میں یہ نتیجہ برآمد کیا گیا ہیکہ ان الاٹمنٹس کی وجہ سے فی ٹن 295 روپئے کا نقصان ہوا ہے۔ اس کیس میں قبل ازیں سماعت کے دوران یو پی اے حکومت نے کوئلہ بلاکس تخصیص کی منسوخی کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپئے کا سرمایہ لگایا گیا ہے۔ اس سے سرمایہ کاری کو بھاری نقصان ہوگا۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے کارپوریٹ شعبہ کو زبردست دھکہ پہنچا ۔