کوئلہ اسکام مقدمہ : سابق وزیراعظم منموہن سنگھ اور دیگر ملزمین کو راحت

نئی دہلی ۔ یکم اپریل (سیاست ڈاٹ کام) سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کو راحت رسانی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج تحت کی عدالت کے تالابیرا ۔ II کوئلہ بلاکس اوڈیشہ میں 2005 ء میں آدتیہ برلا گروپ کمپنی ہندالکو کو دینے کے بارے میں مقدمہ کے ملزم کی حیثیت سے اُنھیں طلب کرنے پر حکم التواء جاری کردیا۔ یہ التواء جو ہندالکو کے صدرنشین کمارا منگلم برلا، سابق معتمد کوئلہ پی سی پارکھ اور دیگر 3 ملزمین پر لاگو ہوتا ہے۔ سینئر وکیل صفائی کپل سبل کی جانب سے سمن کے قانونی جواز پر اعتراض کرنے کے بعد منظر عام پر آیا۔ سابق وزیراعظم کو بحیثیت ملزم سمن جاری کرنے کا قانون تعزیرات ہند کے تحت جواز نہ ہونے اور کوئلہ بلاک مختص کرنے کو ایک انتظامی کارروائی کرنے کا ادعا کرتے ہوئے جس کے پیچھے کوئی مجرمانہ ارادہ نہیں تھا، وکیل صفائی کپل سبل نے اِس پر اعتراض کیا تھا۔ جسٹس وی گوپال گوڑا اور جسٹس سی ناگپن پر مشتمل ایک بنچ نے سبل کے دلائل کی سماعت کے بعد جو سابق وزیراعظم کی پیروی کررہے تھے اور دیگر وکلاء کے دلائل کی سماعت کے بعد کہاکہ ہم تمام 6 درخواستوں پر نوٹس جاری کررہے ہیں۔ تحت کی عدالت کا حکم زیرالتواء رہے گا۔ 82 سالہ منموہن سنگھ کی دختران اوپندر سنگھ اور دمن سنگھ سماعت کے دوران عدالت میں موجود تھیں۔ بنچ نے تحت کی عدالت کے اجلاس پر بھی مقدمہ کی کارروائی پر التواء عائد کرتے ہوئے مرکز کو ایک نوٹس جاری کردی۔ ایک درخواست میں انسداد کرپشن قانون کی دفعہ 13(1)(i)(d)(iii) کے دستوری جواز کو چیلنج کیا گیا تھا۔ دیگر 3 افراد جنھیں بحیثیت ملزم سمن جاری کیا گیا تھا، ہندالکو، شوبھیندو امیتابھ اور ڈی بھٹاچاریہ کمپنی کے عہدیدار ہیں۔ تمام 6 افراد کو خصوصی سی بی آئی جج بھارت پراشر نے 8 اپریل کو عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت دی تھی۔ وکیل صفائی کپل سبل نے 35 منٹ طویل مقدمہ کی سماعت کے آغاز میں کہاکہ مجھے اعتراف ہے کہ میں اِس قابل نہیں ہوں کہ پتہ چلاؤں کہ کونسی کارروائی جو درخواست گذار کی جانب سے اِس مقدمہ میں کی گئی ہے، غیر قانونی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کسی کام کو مختص کرنا غیر قانونی کارروائی نہیں ہے۔ اُنھوں نے ادعا کیاکہ یہ وزیراعظم کی انتظامی کارروائی ہے اور اِس پر اعتراض نہیں کیا جاسکتا۔ اِس بنیاد پر کہ اُنھوں نے سفارشات یا اسکریننگ کمیٹی کی جانب سے اختیار کردہ کارروائی کو نظرانداز کردیا تھا۔ اُنھوں نے سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلہ کا بھی حوالہ دیا جس کے ذریعہ تمام کوئلہ بلاکس مختص کرنے کی کارروائی کو اِس بنیاد پر برخاست کردیا گیا تھا کہ اسکریننگ کمیٹی کے کام کے طریقہ غیرقانونی تھے۔ تحت کی عدالت نے اپنے حکمنامہ میں کہا تھا کہ آپ نے اسکریننگ کمیٹی کی سفارشات پر عمل آوری نہیں کی یہ قانون کے خلاف ہے۔ کپل سبل نے کہاکہ وزیراعظم کے جس حکم کے تحت سابق وزیراعظم کو طلب کیا گیا ہے وہ عوامی وجوہات کی جانچ کے مطابق نہیں ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ تحت کی عدالت کا حکم سابق منظوری کی ضروریات کی دفعات کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہتا۔ ایک سرکاری عہدیدار کو مجرمانہ مقدمہ کا ملزم قرار دینا اور اُس پر مقدمہ چلانا انسداد کرپشن قانون کے تحت نامناسب ہے۔ جرم کے ضروری لوازم کا حوالہ دیتے ہوئے کپل سبل نے کہاکہ غیرقانونی کارروائی ملزمین کی جانب سے ارتکاب کی ذہنیت کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔