برکھا دت
دہلی پولیس نے بالآخر تین سال کے طویل انتظار کے بعد غداری کے مقدمہ میں چارچ شیٹ داخل کردی ہے جس میں سابق جے این یو طلبا تنظیم کے صدر کنہیا کمار کا نام شامل کیا گیا ہے ۔ چارچ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ کنہیا کمار کو ان طلبا کی قیادت کرتے دیکھا گیا ہے جو مخالف ہند نعرے لگارہے تھے ۔ کنہیا نے اس الزام کی تردید کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ سیاسی اغراض پر مبنی ہے ۔ چارچ شیٹ انتخابی موسم میں داخل کی گئی ہے ۔ ان کے خیال میں اگر وہ لوگ ( بی جے پی ) واقعی اتنے قوم پرست ہوتے تو انہوں نے کیس کو اتنی طوالت کیوں دی ؟ ۔ اب جبکہ الیکشن کو 90 دن کا وقت رہ گیا ہے یہ لوگ ہمارے خلاف کارروائی کی کوشش کر رہے ہیں۔ کنہیا کے انٹرویو کے اقتباسات درج ذیل ہیں ۔
مخالف ہند نعرے لگانے کے الزام کے تین سال بعد آپ پر چارچ شیٹ داخل کی گئی ہے ۔ آپ اس الزام کی تردید کرتے ہیں ۔
تین سال کے عرصہ سے میڈیا ٹرائیل چل رہا تھا ۔ ہم نے ہمیشہ ہی کہا ہے کہ الزامات جھوٹے ہیں۔ کچھ ٹی وی چینلس کے اینکرس نے ‘ جو لوگوں کو قوم پرستی کا سرٹیفیکٹ بانٹتے ہیں ‘ ہمارے خلاف منظم مہم چلائی ہے ۔ بی جے پی خود کو سب سے بڑی قوم پرست قرار دیتی ہے ۔ اگر وہ واقعی اتنی قوم پرست ہے تو پھر اس کیس کو اتنی طوالت کیوں دی گئی ؟ ۔ اتنے مہینے کیا کیا جارہا تھا ۔ اب جبکہ الیکشن کو 90 دن باقی رہ گئے ہیں ہمارے خلاف کارروائی کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ وہ وزیر اعظم مودی کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں کیونکہ پہلے تو ہمیں اب میڈیا ٹرائیل سے ببچنے میں مدد ملے گی اور ہم کو مناسب عدالتی مقدمہ کا سامنا کرنا پڑیگا اور دوسری بات یہ کہ اس سے خود بی جے پی بے نقاب ہوجائیگی ۔ اس لئے ۔ شکریہ ۔
تو آپ کا کہنا ہے کہ بی جے پی ایک طرف قوم پرستی کی بات کرتی ہے تو اس نے اتنے سال تک اس مقدمہ میں کارروائی کیلئے سنجیدگی ظاہر نہیں کی ؟ ۔
حکومت نے دو یا تین ٹی وی چینلس کے ذریعہ ہمارا امیج متاثر کرنے کی کوشش کی ۔ یہ چینلس اب چارچ شیٹس کا حوالہ دیتے ہوئے خود کو صحیح قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت اور پولیس ہم سے عدالت میں بحث کرنا نہیں چاہتے اور اس کی بجائے میڈیا میں مباحث ہو رہے ہیں۔ کیوں ؟ ۔ اس لئے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ عدالت میں یہ مقدمہ ٹک نہیں پائیگا ۔پولیس کا دعوی ہے کہ اس کے پاس یہ ویڈیو ثبوت ہے جس میں آپ کو مخالف ہند نعرے لگاتے دکھایا گیا ہے ۔ آپ کا کیا کہنا ہے ؟ ۔
میں جانتا ہوں کہ ایسا کوئی موثر ویڈیو نہیں ہے جس میں یہ سب کچھ دکھایا گیا ہو۔ ان لوگوں نے اس ویڈیو کی رپورٹس کو جے این یو پر استعمال کرنے کی کوشش بھی کی تاکہ ہمارے خلاف کارروائی کرسکیں اور ہمیں نکال باہر کیا جاسکے ۔ ان لوگوں نے مجھے پی ایچ ڈی مکمل کرنے سے تک روکنے کی کوشش کی ۔ کچھ بھی کام نہیں آیا ۔ میں نے اپنی پڑھائی مکمل کی ۔ ضلع مجسٹریٹ نے دہلی حکومت کیلئے تحقیقات کے بعد واضح کردیا کہ جو گواہ اور ویڈیوز عدالت میں پیش کئے گئے ان میں کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ کچھ ٹی وی اینکرس اور شوز ہیں جس میں آپ کو ٹکڑے ٹکڑے گینگ کہا جاتا ہے ۔ کیا آپ انہیں دیکھتے ہیں ؟ ۔ آپ کو غصہ آتا یا حیرت ؟ ۔
مجھے یہ بات مضحکہ خیز لگتی ہے ۔ جو لوگ خود مودی حکومت کے ٹکڑوں پر پلتے ہیں وہی ہمیں ٹکڑے ٹکڑے گینگ قرار دے رہے ہیں۔ یہ جملے میڈیا کے ایک گوشے کی جانب سے حکومت کو خوش کرنے استعمال کئے جاتے ہیں۔ یہ لوگ واقعی حکومت کے پھینکے ٹکڑوں پر پلتے ہیں۔ کچھ دوسرے طلبا کو بھی آپ کے ساتھ ملزم بنایا گیا ہے ۔ آپ سب نے بے گناہی کا دعوی کیا ہے ۔ لیکن کیا یہ جدوجہد انفرادی ہوگی یا اجتماعی ؟ ۔
یہ یقینی طور پر ایک اجتماعی لڑائی ہے ۔ اور یہ کوئی افراد کی لڑائی نہیں ہے ۔ یہ ایک ایسی لڑائی ہے جہاں ایک طرف مودی ہیں اور دوسری طرف ہم ( ہندوستان کے عوام ) ہیں۔ ان لوگوں کو دیکھئے جن کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ حال میں ان لوگوں نے اکھل گوگوئی اور ہرین گوہین کے خلاف آسام میں ‘ گجرات میں ہاردک پٹیل کے خلاف مقدمے درج کئے ہیں۔ یہ ایک طریقہ کار ہے ۔ یہ لوگ دلتوں ‘ قبائلیوں ‘ اقلیتوں اور ان لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں جو جدوجہد کرتے ہیں یا غریب ہیں یا پسماندہ ہیں اور وہ اپنی آواز اٹھانے کی کوشش کر رہے ہوں۔ اگر میں دولتمند ‘ طاقتور یا با اثر ہوتا تو میرے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔جب پہلی مرتبہ یہ کیس سامنے آیا تھا کئی اہم قائدین بشمول راہول گاندھی نے آپ کی تائید کی ۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اب ان کی مدد الیکشن کے موسم کی وجہ سے خاموش ہوگئی ہے؟۔ نہیں ایسا نہیں ہے ۔ در حقیقت ان لوگوں کو بھی مودی حکومت اس لئے نشانہ بنارہی ہے کیونکہ انہوں نے ہماری تائید کی ۔ اگر آپ بی جے پی قائدین کے ہمارے کیس کے تعلق سے تبصرے دیکھیں تو یہ لوگ راہول گاندھی ‘ سیتارام یچوری ‘ ڈی راجہ وغیرہ کے تعلق سے ہم سے زیادہ بات کر رہے ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی ہمارے کیس کو اپوزیشن کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال کر رہی ہے ۔ آج قوم پرستی ایک سیاسی اور انتخابی بحث بن گئی ہے ۔ آپ کیلئے قوم پرستی کیا ہے ؟ ۔
اس کا جواب بہت سادہ ہے ۔ میرے لئے قوم پرستی ہر ہندوستانی کیلئے آواز اٹھانا ہے ۔ چاہے وہ کسان ہو ‘ دلت ہو ‘ آدی واسی ہو ‘ اقلیتیں ہوں یا پھر وہ لوگ ہوں جو عوامی توجہ سے دور ہوتے ہیں۔ قوم پرستی مساوات کا نام ہے اور سب کے احترام کا نام ہے ۔ میں نے ہمیشہ ہی آزادی کی بات کی ہے لیکن یہ ہندوستان سے آزادی نہیں ہے بلکہ یہ آزادی ناانصافی اور عدم مساوات سے ہے ۔ کیا کنہیا کمار انتخابات میں امیدوار ہوں گے ؟ ۔
میں ابھی اس سوال کا جواب نہیں جانتا ۔ لیکن میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ وہ ضرورت مند طبقات کیلئے آواز اٹھانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔ وہ سارے ملک کا دورہ کرینگے اور ان کی آواز اٹھائیں گے ۔سابق صدر جواہر لال نہرو یونیورسٹی طلبا تنظیم کنہیا کمار کی پیدائش دیہی بہار میں ایک ایسے خاندان میں ہوئی جو روایتی طور پر سی پی آئی کا حامی تھا ۔ وہ پہلے آل انڈیا اسٹوڈنس فیڈیرشن کے لیڈر تھے جو بعد میں جے این یو طلبا تنظیم کے صدر بنے تھے ۔ 2016 فبروری میں ان کے خلاف کچھ دوسرے طلبا قائدین کے ہمراہ غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔ گذشتہ سال کنہیا کمار کا سی پی آئی قومی کونسل کیلئے انتخاب عمل میں آیا ہے ۔