صحافیوں اور بائیں بازو قائدین کا اظہار تعزیت
حیدرآباد۔20 اگست (سیاست نیوز) معروف کالم نویس و کمیونسٹ قائد جناب ایم ٹی خان صاحب کا بعمر 78 سال انتقال ہوگیا۔ سینئر صحیفہ نگار اور کالم نویس کے انتقال کی اطلاع کے ساتھ ہی معززین شہر اور سینئر صحافیوں کے علاوہ کمیونسٹ قائدین نے مرحوم کے مکان واقع پرانا پل پہنچ کر پسماندگان کو پُرسہ دیا۔ جناب ایم ٹی خان صاحب مختلف تحریکوں سے وابستہ رہے جن میں آزادیٔ حیدرآباد کے علاوہ آزادیٔ گوا اور ایمرجنسی کے دوران چلائی جانے والی تحریکیں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں وہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا سے عرصۂ دراز تک وابستہ رہے جب 1962ء میں سی پی آئی دو حصوں میں منقسم ہوئی تو انہوں نے کمیونسٹ پارٹی مارکسسٹ (سی پی ایم) کا انتخاب کیا۔ 1968ء میں وہ سی پی آئی ایم ایل سے وابستہ ہوگئے جوکہ ان کی انقلابی فکر کی عکاسی کرتا ہے۔ مرحوم زائد از دو سال آندھرا پردیش سیول لبرٹیز کمیٹی کے صدر بھی رہے۔ علاوہ ازیں وہ صحافیوں اور انقلابی تنظیموں سے وابستہ رہے۔ انہوں نے دھرماونت ہائی اسکول میں بحیثیت ٹیچر بھی خدمات انجام دیں۔ جناب ایم ٹی خاں کی اطلاع پر ان کے مکان پہنچ کر پرسہ دینے والوں میں جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست، مسرز ڈی امر، کیشو راؤ جادھو، پروفیسر کودنڈا رام، انقلابی قائد ورا ورا راؤ، اے راما راؤ، ہنمنت راؤ، پاشم یادگری، وینو گوپال، وید کمار، پریس اکیڈیمی چیرمین اے نارائنا کے علاوہ دیگر شامل ہیں۔ مرحوم کی نماز جنازہ و تدفین 20 اگست کی شام بعد نماز مغرب عمل میں آئی۔ جناب ایم ٹی خاں عرصہ دراز تک روزنامہ سیاست حیدرآباد سے وابستہ رہے اور وہ مستقل کالم نگار تھے۔
جناب زاہد علی خاں کا خراج عقیدت
حیدرآباد۔20 اگست (سیاست نیوز) جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے سینئر کالم نویس جناب ایم ٹی خاں کے انتقال پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم نے اپنی زندگی میں جو تحریکیں چلائی ،اُن میں بیشتر تحریکیں کامیاب رہیں۔ انہوں نے بحیثیت صحافی و جہت کار مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جناب ایم ٹی خاں کافی عرصہ تک روزنامہ سیاست کے سنڈے ایڈیشن میں مستقل کالم نگار رہے اور ان کے مخصوص قارئین ہوا کرتے تھے جو ایم ٹی خاں کے طرز تحریر اور اُصولوں کو پسند کرنے والے تھے۔ جناب زاہد علی خاں نے مرحوم کے افرادِ خاندان سے اظہار تعزیت کیا ۔
اور کہا کہ انسانی حقوق کے لئے خدمات انجام دینے والی تنظیموں کیلئے ایم ٹی خاں کا انتقال بڑا نقصان ہے۔