کمپیوٹر سے منسلک ایک ڈیوائس:ماؤس

بچو! کمپیوٹر سے منسلک ایک ڈیوائس سب سے زیادہ انسان کے استعمال میں رہی ہے جس کو ’’ ماؤس ‘‘ کہتے ہیں جو 40سال کا ہوگیا ہے۔ پہلا کمپیوٹر ماؤس 1968ء میں تیار کیا گیا تھا جو کہ ایک چھوٹا سا لکڑی کا ڈبہ تھا جس کے اوپر ایک سرخ رنگ کا بٹن تھا اور اس کے پیچھے چوہے کی دُم کی طرح ایک تار منسلک کیا گیا تھا۔ اب اس جدید دور میں کمپیوٹر ایک سفید ڈبے سے فلیٹ اسکرین اور لیپ ٹاپ میں تبدیل ہوگئے ہیں جبکہ ماؤس اسی شکل کا ہے جیساکہ اسے پہلے بنایا گیا تھا۔ ماؤس کو ڈاکٹر ڈگلس اینجل برٹ نے اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں کام کرنے کے دوران ایجاد کیا تھا۔اس ماؤس کو دنیا کے سامنے 1968 ء میں سان فرانسسکو میں پیش کیا گیا تھا۔ ڈگلس 83 سال کے ہوگئے ہیں لیکن انہیں اب تک ان کی اس ایجاد پر کوئی خاص پذیرائی نہیں ملی کیونکہ ان کی یہ ایجاد 1987ء میں سامنے آئی اور اس کی نقاب کشائی سے پہلے ہی کمپیوٹر کی ریولوشن نے اس کو غیرضروری قراردے دیا تھا ،

اور اب نئے دور میں اس کی جگہ ٹچ اسکرین نے لے لی ہے۔ اب نئے طرح کے ماؤس کی ایجاد ہوتی جارہی ہے۔ گارٹنر کی پیشن گوئی کے مطابق آنے والے سالوں میں کمپیوٹر ماؤس ختم ہوجائے گا مگر اس کی سالگرہ پر مسٹر ڈوڈلی نے ’’ گارٹز پریڈکشنز‘‘ کو بتایا کہ اس کو ختم کرنے کا سوال ممکن نہیں کیونکہ آج بھی ترقی پذیر ممالک میں اس کا استعمال بہت زیادہ ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ پہلے کی طرح آج بھی یہ ماؤس بہت پاپولر ہے۔ ان ممالک میں تعلیم، ٹکنالوجی لانا اور کوئی انفارمیشن لینا ہو تو انٹرنیٹ کا استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے کمپیوٹر ماؤس کے استعمال کو آسان سمجھا جاتا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ دنیا کی آبادی 5بلین ہے جس میںایک بلین لوگ کمپیوٹر، ماؤس اور انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔