کمسنی میں ٹینس سیکھنے کا فیصلہ کرنے پر رشتہ داروں کے طعنے

کالی ہوجائے گی، کوئی شادی نہیں کرے گا۔ طلباء و طالبات کیلئے ثانیہ مرزا کی فیصلہ سازی ایک مثال

ممبئی 29 جون (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے کہاکہ لوگوں نے ٹینس کھیلنے کے اُن کے فیصلے کا مذاق اُڑایا تھا لیکن اُس کے والدین نے اُسے بھرپور تعاون و حمایت دی تھی۔ انگریزی روزنامہ ٹائمز آفا نڈیا کی شائع رپورٹ کے بموجب ثانیہ مرزا نے کہاکہ اُنھوں نے انتہائی کمع مری میں یعنی 6 سال کی عمر سے ٹینس کھیلنا شروع کیا۔ اقوام متحدہ کے ترانہ ’’مجھے حق ہے‘‘ کے آغاز کے بعد بات کرتے ہوئے ثانیہ نے کہاکہ میں کرکٹ گھرانے سے ہوں بشمول میرے والد بھی کرکٹر رہے۔ ثانیہ نے اپنے انکل اور آنٹی کے تبصروں کو یاد کیا جبکہ انھیں ثانیہ کے ٹینس کھیلنے کے فیصلہ کا علم ہوا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’کالی ہوجائے گی، کوئی شادی نہیں کرے گا‘‘۔ اپنے والد کے بارے میں ثانیہ نے کہاکہ میرے والد میرے لئے سب سے بڑے ہیرو ہیں کیوں کہ انھوں نے ہمیشہ میرے ہر فیصلہ پر ساتھ دیا اور مضبوط دیوار بن کر ہر مصیبت کو میری طرف آنے سے روکا۔ میرے دیگر عزیز و اقارب نے میرے والدین کو طعنے دیتے ہوئے کہتے تھے کہ کیا تم تمہاری بیٹی کو ’’مارٹینا ہنگس‘‘ سمجھتے ہو‘‘۔ ثانیہ نے فخریہ طور پر کہاکہ مجھے عجیب لگتا ہے کہ میں نے مارٹینا ہنگس کے ساتھ 3 گرانڈ سلام خطابات جیتے۔ ناانصافی پر تبصرہ کرتے ہوئے ثانیہ نے بڑے دکھ سے کہاکہ آج تک بھی انعامی رقم میں برابری کے لئے لڑرہی ہوں۔ ایک ٹینس کھلاڑی ہونے کے ناطے مردوں کو زیادہ اور خواتین کو کم انعامی رقم کیوں دی جاتی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ ناانصافی صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہے۔