جلیل ازہر
جمعیتہ العلماء شاخ نرمل 23 مارچ کو عالمی مشاعرہ نرمل میں منعقد کرتے ہوئے اس شہر کے نام کو عالمی مشاعروں کی فہرست میں شامل کروالیا جبکہ جمعیتہ العلماء شاخ نرمل مسلسل پانچ برس سے مفتی الیاس احمد قاسمی کی راست نگرانی میں کامیاب کل ہند نعتیہ مشاعرہ منعقد کرتی آرہی ہے ۔ تاہم اس بار مفتی الیاس احمد قاسمی مفتی کلیم الرحمن مظاہری کی سرپرستی میں اس ٹیم نے عالمی مشاعرہ کے ذریعہ عاشقان رسول کی ایک بڑی تعداد کو حضرت داتا گنج بخش میدان میں جمع ہونے کا موقع فراہم کیا تو دوسری طرف سارے عالم سے مایہ ناز نعت گو شعراء کرام کے کلام سننے کا موقع سامعین کو فراہم کیا ۔ اس مشاعرہ کی صدارت حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیتہ العلماء ریاست تلنگانہ و آندھرا پردیش و ایم ایل سی نے کی جبکہ اس مشاعرہ کو اور بھی خوبصورت بنانے میں اعلی ناظم مشاعرہ مفتی الیاس احمد قاسمی نے اپنی نظامت کے ذریعہ عاشقان رسول کو با ربار سبحان اللہ کہنے پر مجبور کردیا اور یہ بتادیا کہ ستارے آسمان کی زینت ہیں اور علمائے کرام زمین کی زینت ہیں بلکہ یہ بھی بتادیا کہ دین پڑھنے سے نہیں سمجھنے سے آتا ہے ۔ ناظم مشاعرہ اب باقاعدہ مشاعرہ کا آغاز کرنے جارہے ہیں اور یہ کہتے ہوئے کہ محبت رسولؐ روح ایمانی ہے جس شخص کا دل اس محبت سے خالی ہو وہ روح ایمانی سے محروم ہے نعتیہ کلام سے عشق رسولؐ میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ سنتوں پر عمل کرنے کا جذبہ پروان چڑھتا ہے انہوں نے سب سے پہلے بین الاقوامی شہرت یافتہ قاری ڈاکٹر محمد شعیب اللہ حسینی پربھنی (مہاراشٹرا) کو قرأت کے لئے مائک پر بلایا اس کے بعد ناظم نے سب سے کم عمر شاعر حافظ شاہ نظر سلمہ کو دعوت دی وہ مائک پر ایک شعر کے ساتھ ہی داد تحسین کے ذریعہ نعتیہ مشاعرہ کے ماحول کو پروان چڑھادیا ۔
سادگی میں جینا ہے سادگی میں مرنا ہے
مرے مصطفی کی سب سنتیں نرالی ہے
اس کے بعد مفتی کلیم الرحمن مظاہری نائب صدر جمعیتہ العلماء شاخ نرمل نے بہت ہی جامع انداز میں خطبہ استقبالیہ پیش کیا ۔ عالمی مشاعرہ میں تشریف لائے ہوئے شعرائے کرام اور تمام سامعین کا پرتپاک خیرمقدم کیا اس کے بعد حافظ علیم الدین واجد کو آواز دی گئی ۔ انہوں نے دکنی زبان میں نعتیہ کلام پڑھ کر سامعین کو جذب کی کیفیت میں لاچھوڑا ۔ سامعین نے ان کو اس شعر پر داد سے نوازا ؎
پیارے نبی جی راتاں میں رو رو کو دعائیں کرتے تھے
اور ادھر ہم سوتے جارئیں کچھ بھی عمل کا جذبہ نئیں
اب ناظم مشاعرہ نے بلبل ہند قاری عبدالباطن ففیی کو نعرہ تکبیر کے فلک شگاف نعروں کی گونج میں دعوت دی ۔ انہوں نے اپنے کلام سے مشاعرہ میں نیا رنگ پیدا کردیا ۔
قسم ہے تمہیں زاہدو! اب نہ چھیڑو
ابھی سورہ الضحیٰ پڑھ رہا ہوں
کلام الہی کی سب آیتوں میں
محمدؐ کا چہرہ نظر آرہا ہے
اب دوحہ قطر سے آئے مہمان شاعر قاری محمد احمد اللہ ظفر اپنی پیاری آواز کے ذریعہ ؎
موت آئے گی تمہیں یہ تو یقین ہے لیکن
موت طیبہ میں جو آئے تو مزہ آجائے
اس کے بعد مدینہ منورہ سے تشریف لائے ہوئے شاعر مولانا ولی اللہ ولی نے عشق و محبت میں ڈوبا ہوا نعتیہ کلام سنا کر سامعین کو جہاں مسرور کیا وہیں بے تاب نگاہوں کو غمناک بھی کردیا ۔
جب گنبد خصریٰ دیکھتے ہی دل کیف سے بے خود ہوتا ہے
اس جان جہاں کے جلوؤں کے دیدار کا عالم کیا ہوگا
جب یہاں وہ رہتے تھے غمگینہ فکر امت میں
کل حشر میں اپنی امت پر پھر پیار کا عالم کیا ہوگا
اس کے ناظم مشاعرہ نے بہار سے تشریف لائے مترنم و جذباتی شاعر مفتی شاہنواز ناصر قاسمی کو دعوت سخن دی ۔ شاہنواز ناصر مائک سنبھالتے ہی گویا ہوئے ؎
کبھی وہ عرش پہ رب سے کلام کرتا ہے
اور کبھی خدا ہی نبی کو سلام کرتا ہے
اب دبئی سے تشریف لائے مہمان شاعر قاری لقمان اختر نے قدرت خداوندی کے اظہار پر مشتمل حمدیہ اشعار سے ایک سماع باندھ دیا اور نعت نبیؐ پڑھ کر محفل کو گرمادیا۔اس کے بعد اڑیسہ سے تشریف لائے شاعر حافظ قمر الاسلام قمر کو دعوت دی گئی ان کے نعتیہ کلام پر سامعین نے خوب داد دی خصوصاً اس شعر پر ؎
قمر میں نعت پڑھتا ہوں تو یہ محسوس ہوتا ہے
فرشتوں کی دعا سب کو ملی ہے آج نرمل میں
اب جنوبی افریقہ کا طویل سفر طے کرکے آئے ہوئے مہمان شاعر قاری ساجد یعقوب فلاحی مائک پر اپنی میٹھی آواز اور منفرد انداز کے ساتھ ؎
میرے حضور میری شفاعت کو آئیں گے
کیا فکر مجھ کو روز قیامت حساب کی
کرلے رسول پاک کی مدحت جو کرسکے
ساجد تری یہ نعت ہے سیڑھی نجات کی
اب تابش ریحان کو دعوت دی گئی تو پہلے مصرعہ ہی سے سامعین نے خوب داد تحسین سے نوازا ؎
جس کے دل میں عشق شہ ابرار ہوتا ہے
بندہ وہی خلد بریں کا حقدار ہوتا ہے
یاد نبی میں ڈوب کر جب میں نعت لکھتا ہوں
نعت کا ایک ایک مصرعہ خوشبودار ہوتا ہے
اس کے بعد ملک کے ممتاز و معروف نابینا عالم دین شاعر اسلام حضرت مولانا قاری احساس محسن قاسمی مظفر نگر یو پی کو ناظم مشاعرہ نے انتہائی ادب و احترام کے ساتھ دعوت سخن دی تو مولانا قاری احساس محسن نے ابتدا مناجات سے کی اور اس کے بعد کافی دیر تک عشق و محبت میں ڈوبی ہوئی نعتوں سے سامعین کو خوب محظوظ فرمایا ۔ رات دیر گئے تک عاشقان رسول خوب ذوق و شوق سے مولانا کے کلام کو سماعت کرتے رہے ۔
بس میرے تصور میں قصر شاہ عالی ہے
یعنی سبز گنبد ہے اور سنہری جالی ہے
قبل ازیں حافظ پیر شبیر احمد نے صدارتی خطاب میں کہا کہ تمام مسلمانوں کو سنت نبوی پر عمل کرنے اور حضور اکرمؐ کی سیرت کواپنانے کی دعوت دی اور جمعیتہ العلماء نرمل کے ذمہ داروں کو اس تاریخی عالمی نعتیہ مشاعرہ منعقد کرنے پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی ۔ 23 مارچ کی رات 9 بجے شروع ہوا یہ عالمی نعتیہ مشاعرہ دوسرے دن صبح 3 بجے حضرت مولانا مفتی عبدالغنی صدر جمعیتہ العلماء ضلع عادل آباد کی دعا پر اختتام کو پہنچا ۔