مرتبہ : ڈاکٹر ہادیہ شا مخات مسعودی
تبصرہ نگار : احمد نور عینی
قرآن مجید دنیا کی وہ واحد کتاب ہے جو نہ کسی انسان کی تصنیف ہے اور نہ ہی اس میں کسی انسان کی طرف سے کی گئی کوئی تحریف و تصحیف ہے ، اس میں نہ ہی کسی طرح کا معنوی تعارض ہے اور نہ ہی کسی قسم کا فکری تناقض ، یہ کتاب شک وشبہ کے شائبہ سے بھی کافی دور ہے ، اس کا دامن حکم و نصائح کے خزائن سے معمور ہے، اس کے ار شادات زندگی کے ہر شعبہ کو شامل ہیں، اس کے فرمودات ازاول تا آخر مکمل و کامل ہیں، انس و جن کیلئے اس کی ہدایت ہمہ گیر ہے اور عملی زندگی میں اس کی تاثیر بے نظیر ہے ، یہ خالق کائنات کا کلام ہے ، سرمدی نجات کا پیغام ہے ، انسانیت کے نام ہے۔
مضامین قرآن سے واقفیت رکھنے والا شخص بخوبی جانتا ہے کہ قرآن کی رہنمائی صرف منبر و محراب تک نہیں ہے ، بلکہ زندگی کے ہر گوشہ میں وہ بھٹکے ہوئے کی رہنمائی اور گرتے ہوئے کی دستگیری کرتا ہے ، قرآن کی اسی ہمہ گیری و ہمہ جہتی کے پیش نظر مسلمانوں نے شروع سے ہی اس کے الفاظ کی تفہیم و توضیح اور اس کے معانی کی تفسیر و تشریح سے جو اعتنا برتا ہے اس کے عشر عشیر کا عشر عشیر بھی کسی اور کتاب کے حصہ میں نہ آسکا ۔
قران فہمی کیلئے مسلمانوں نے جن فنون کو وجود بخشا اور جن موضوعات سے اعتنا برتا ان میں ایک بہت اہم موضوع کلمات قرآنی کے معانی کی توضیح ہے، کلماتِ قرآن کے معانی کی جستجو دورِ وحی میں ہی شروع ہوجاتی ہے ، صحابہؓ کو جب کوئی لفظ سمجھ میں نہ آتا تو وہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے رجوع فرماتے تھے ، دور نبوت کے بعد کلماتِ قرآنی سے متعلق جستجو اور استفسار کا دائرہ قدرے وسیع ہوجاتا ہے اور اس سلسلہ میں لوگوں کا رجوع صحابہ کرام کی طرف بڑھ جاتا ہے ، جوں جوں دور صحابہ دور ہوتا گیا زبان دانی کا اعلیٰ و خاص ذوق ماند پڑتا گیا ، کلمات قرآن کی معنی شناسی اور اسلوب بیان کی مزاج آشنائی کا دائرہ بھی تنگ ہوتا گیا ، جس کی وجہ سے اہل علم کی طرف لوگوں کا رجوع کافی زیادہ ہوگیا ، صورتحال کو دیکھتے ہوئے اہل علم نے اس علم کو سپرد قرطاس کرنا شروع کیا جس کے نتیجہ میں رفتہ رفتہ قرآن فہمی کی اس جہت نے ایک فن کی شکل اختیار کرلی۔
یہ بات یقین کے ساتھ کہنا مشکل ہے کہ اس موضوع پر سب سے پہلے کس نے قلم اٹھایا لیکن اتنی بات یقینی ہے کہ اس سلسلہ میں حضرت ابن عباسؓ سے روایات کا جو مجموعہ منقول ہے اسی نے اس کی داغ بیل ڈالی اور وہی وہ پہلا تخم گراں بار ہے، جس سے فن غریب القرآن یا فن مفردات القرآن کا شجر نمودار ، بلکہ ثمر دار و سایہ دار ہوا ، حضرت عبداللہ ابن عباسؓ کی مرویات کے مجموعہ کے بعد اس موضوع پر لکھی جانے والی تصنیفات کا ایک طویل سلسلہ ہے جو تاحال جاری ہے۔
اردو زبان میں قرآنی کلمات کی جو لغات و معاجم تیار کی گئی ہیں ان کی تعداد بھی کچھ کم نہیں ہے ، اس موضوع پر اردو زبان میں لکھی جانے والی اسی سلسلۃ الذہب کی ایک کڑی بلکہ رو پہلی و سنہری کڑی محترمہ و عالمہ ڈاکٹر ہادیہ شامخات صاحبہ کی تصنیف کلید الفاظ قرآنی ہے۔
اس کتاب کی خصوصیات میں سے جو خصوصیت سب سے نمایاں نظر آتی ہے ، وہ یہ کہ یہ ایک بنت حرم کے رشحات قلم ہیں ، زیر تعارف کتاب یقیناً ایک غیر معمولی کارنامہ ہے ، کیونکہ یہ کتاب جن کی سعی مشکور کا ثمرہ ہے ان کی دانش کدہ علم شرعی اورمیکدہ زبان عربی سے باضابطہ وابستگی عمر دراز کے چار دن کا ایک بڑا حصہ گزر جانے کے بعد ہوئی ہے ، ان کا تعلیمی تعلق شعبہ طب سے ہے ، وہ باضابطہ کسی ہمہ وقتی مدرسہ کی عالمہ یا کسی عربی جامعہ کی فارغہ نہیں ہیں، انہوں نے جزوقتی طور پر حضرت الاستاذ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے ’’مدرسہ عبداللہ بن مسعودؓ ‘‘میں مولانا سرفراز صاحب رحمانی کے سامنے زانوے تلمذ تہہ کیا اور مولانا نے انہیں مختصر مدتی کورس میں اتنا کچھ دیا اور خود محترمہ نے ذاتی محنت و جستجو سے اتنا کچھ حاصل کرلیا کہ ان کی کورس سے فراغت تو بعد میں ہوئی لیکن اس کتاب کی تالیف سے فراغت پہلے ہوگئی ، لہذا محترمہ ڈاکٹر صاحبہ کی یہ تالیف حیرت انگیز بھی ہے اور مسرت آمیز بھی ، خوش کن بھی ہے اور خوش آئند بھی ، حیرت انگیز اس لئے ہے کہ جس نے اپنی زندگی شعبہ طب کے گلستان سرسبز و زر خیز میں گزاری ہے، اس نے قافلہ سخت جاں کا حصہ بن کر نہ صرف یہ کہ تحقیق و تالیف کی دشوار گزار اور صبر آزما وادی میں آبلہ پائی کی جفا کشی برداشت کی بلکہ پوری یکسوئی کے ساتھ مولانا سرفراز احمد رحمانی قاسمی کی سالاری میں منزل مراد تک رسائی بھی حاصل کی۔
ڈاکٹر صاحبہ کی یہ کتاب ان کی علم دوستی ، عربی دانی ، مطالعہ کی گہرائی اور نحو و صرف کے قواعد میں گیرائی کی غمازی کرتی ہے ، ان کی یہ تصنیف جہد مسلسل عزم مکمل یقین محکم اور عمل پیہم کی عکاسی کرتی ہے ، میں نے اس کتاب کو ازاول تاآخر پڑھا ہے، ایک بار نہیں بار بار پڑھا ہے، مجھے محترمہ کی کوشش و کاوش کا نہ صرف اندازہ ہے بلکہ دل سے اس کا اعتراف ہے کہ مجھے رگ ساز میں صاحب ساز کا لہو رواں نظر آیا، علامہ اقبالؒ کی زبان میں :
خون دل و جگر سے ہے میری نوا کی پرورش
ہے رگ ساز میں رواں صاحب ساز کا لہو
اس موضوع پر جو کتابیں یا جو لغات و معاجم لکھی گئی ہیں ان میں یا تو صرف معانی بتانے پر اکتفا کیا گیا ہے یا اگر کچھ مزید تفصیلات دی بھی گئی ہیں تو وہ آپس میں اس طرح مخلوط ہیں کہ مطلوب تک رسائی مشکل ہوجاتی ہے ، خاص طور پر مبتدی طلبہ کیلئے ، جبکہ زیر تعارف کتاب کی یہ ایک ا ہم خصوصیت ہے کہ اس میں ا لفاظ کے معانی کے ساتھ ساتھ مزید تفصیلات ایک مرتب انداز اور متعین منہج کے ساتھ ثبت کردی گئی ہیں۔ اس میں ہر لفظ کے مستقل چار الگ کالم بنائے گئے ہیں، پہلے کالم میں آسان اسلوب اورعام فہم الفاظ میں افعال کے ترجمے اور سماء و حروف کے معانی لکھے گئے ہیں، دوسرے کالم میں مادہ کے حروف رقم کئے گئے ہیں، تیسرے کالم میں فعل ، صیغہ ، مصدر اور باب کی وضاحت کی گئی ہے ، صیغہ اگر مشتقات کے قبیل سے ہو تو اس مشتق کا نام بھی واضح کیا گیا ہے، چوتھے کالم میں واحد اور جمع کی لغوی تحقیق کو جگہ دی گئی ہے ۔
ڈاکٹر صاحبہ نے الفاظ و کلمات کی ترتیب حروف تہجی کے بجائے سورتوںکی ترتیب پر رکھی ہے اور پھر ہر سورت میں آیتوں کی ترتیب سے کلمات کے معانی لکھے گئے ہیں، اس ترتیب کی وجہ سے بہت سہولت پیدا ہوجاتی ہے اور خاص طو پر طلبہ کیلئے آیتوں کا ترجمہ کرنا اوران کو حل کرنا بہت آسان ہوجاتا ہے ، اس پورے مواد کو محترمہ نے پوری بالغ النظری اور جانفشانی کے ساتھ جمع کیا ہے ، پڑھا ہے ، پرکھا ہے ، جانچا ہے اور صفحہ قرطاس پر موتیوں کی صورت میں بکھیرا ہے ۔ عربی گرامر سے شناسائی رکھنے والے جانتے ہیں کہ عربی الفاظ کے جدری حروف یعنی مادہ کو نکالنا کوئی آسان کام نہیں ہے ، مگر اس کتاب میں ڈاکٹر صاحبہ نے پوری دقت نظر اور باریک بینی کے ساتھ مولانا سرفراز صاحب کی نگرانی میں مادوں کی جو تحقیق کی ہے ، وہ یقیناً قابل صد تحسین ہے ۔
اس کتاب کا اسلوب نگارش نفیس ہے ، ترجمہ سلیس ہے ، اس میں صیغوں کی پہچان ہے ، مصادر کا بیان ہے ، زمانۂ فعل کی وضاحت ہے ، ابواب کی صراحت ہے ، اسماء کی واحد و جمع لکھنے کا از اول تا آخر اہتمام ہے اور اس میں موجود مادوں کی تحقیق بلا شبہ لائق ستائش کام ہے ، یہ کتاب یقیناً کلید الفاظ قرآنی ہے جس میں ڈاکٹر صاحبہ کے قلم کی جولانی ہے ، علم و تحقیق کی فراوانی ہے ، یہ کتاب قرآن فہمی کے طلبہ کے لئے نوید ہے ، کیونکہ یہ قرآنی کلمات کی کلید ہے ، لہذا اس سے استفادہ کر کے قرآن سمجھنے والا بڑا ہی خوش بخت و سعید ہے ۔
ہمارے سماج میں صنف نازک کا طبقہ عام طور سے شیوۂ شکایت و شکوہ کی وجہ سے مشہور ہے ، مگر ڈاکٹر صاحبہ نے اس کا ادراک کرلیا کہ
شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر ہے
اپنے حصہ کی کوئی شمع جلائی جائے
ڈاکٹر صاحبہ نے اپنے حصہ کی یہ جو شمع جلائی ہے ، اس کی روشنی ہر مستفید کے حصہ میں آئے گی ، شمع سے شمع جلائی جائے گی ، دل کے طاقچہ میں سجائی جائے گی ، خدا سے امید ہے کہ اس کی ضوفشانی تا وسعت امکان پھیلے گی ، اس کی روشنی سے قرآن فہمی کی راہ میں چھائی تاریکی دور ہوگی اور دیجوری کا فور ہوگی ، رب کریم سے یہی امید ہے اور یہی دعا ہے ، رب کریم قبول فرمالے ۔ آمین
کتاب کلید الفاظ قرآنی جو 574 صفحات پر مشتمل ہے اور اس ناشر کرسٹل پبلیکیشنز اینڈ ڈسٹریبیوٹرس حیدرآباد نے شائع کی ہے ۔ کتاب کی قیمت 600 روپیہ رکھی گئی ہے ۔ اس کے ملنے کا پتہ ہدیٰ بک ڈسٹری بیوٹرس، پرانی حویلی ، بس ڈپو مرکزی کلیۃ اسلامی چھتہ بازار ، دکن ٹریڈرس چارمینار مقابل بکڈپو قریب مسجد حافظ ڈنکا مغلپورہ، ، ڈاکٹر غلام عباس احمد عباس اپارٹمنٹ ججس کالونی ، نیو ملک پیٹ حیدرآباد ، مزید معلومات اور کتاب کی خریدی کیلئے فون نمبر 9849384748 پر ربط پیدا کریں۔