کشمیر میں استصواب عامہ کیلئے پاکستان کا پھر مطالبہ

اقوام متحدہ کی نگرانی پر زور ۔ کشمیر میں مبینہ مظالم کی مذمت ۔ پاکستانی دفتر خارجہ ترجمان کا بیان
اسلام آباد 28 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان نے آج ہندوستان سے پھر ایک بار کا ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کی قرار داد کے تحت غیر جانبدار استصواب عامہ کا اہتمام کرے ۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کشمیر میں علیحدگی پسند حریت کانفرنس قائدین کی گرفتاری پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور ہندوستان پر زور دیا کہ انہیں فوری طو رپر رہا کیا جائے ۔ انہوں نے کشمیر میں حقوق انسانی کی مبینہ خلاف ورزیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہندوستان کی جانب سے کشمیریوں پر مبینہ مظالم کی بھی مذمت کی اور ہندوستان سے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر میں غیر جانبدارا استصواب عامہ کا اہتمام کروائے جس کے لئے اقوام متحدہ کی نگرانی ہونی چاہئے ۔ ریڈیو پاکستان نے یہ اطلاع دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر بین الاقوامی فورم میں مسئلہ کشمیر کو اٹھاتا رہا ہے ۔ پاکستان گذشتہ دنوں سے کشمیر میں استصواب عامہ کے اہتمام کا مطالبہ کرتا رہا ہے لیکن ہندوستان نے اس کو یکسر مسترد کردیا ہے ۔ کشمیر میں گذشتہ 20 دن سے جاری احتجاج اور جھڑپوں میں عام شہریوں کی ہلاکت پر پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا تھا جس کو ہندوستان نے مسترد کردیا ہے اور ہندوستان کا کہنا ہے کہ کشمیر ہندوستان کا داخلی مسئلہ ہے اور اس میں مداخلت کا پاکستان کو کوئی اختیار اور حق حاصل نہیں ہے ۔ واضح رہے کہ کشمیر میں دہشت گرد کمانڈر برہان وانی کی سکیوریٹی فورسیس کے ساتھ جھڑپ میں ہلاکت کے بعد ریاست میں احتجاج کا سلسلہ چل رہا ہے ۔ پاکستان نے برہان وانی کی ہلاکت کے خلاف ملک میں یوم سیاہ کا بھی اہتمام کیا تھا جس پر ہندوستان نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ دونوں ملکوں کے مابین حالیہ عرصہ میں لفظی تکرار میں اضافہ ہوگیا ہے ۔