کشمیر میںسیلاب کی صورتحال سنگین ‘ 10 افراد ہلاک ‘7 کی تلاش جاری

سرینگر / جموں 30 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) جموں و کشمیر ریاست سات ماہ قبل آئے سیلاب سے ابھی پوری طرح سنبھل بھی نئی پائی تھی کہ وادی کے کئی حصے اور جموں کے کچھ علاقوں میں ایک بار پھر سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور شدید بارش سے کئی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ آخری اطلاعات ملنے تک اس بارش کے نتیجہ میں 10 افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور مزید سات افراد کے تعلق سے اندیشے لاحق ہیں۔ متاثرہ عوام کو زیر آب علاقوں سے بحفاظت نکالنے کا کام بھی جاری ہے اور نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کی آٹھ ٹیمیں کشمیر پہونچ گئی ہیں۔ مسلح افواج چار ہیلی کاپٹرس کی مدد سے تیار رکئی گئی ہیں تاکہ مختصر مدت کی نوٹس پر ان کی خدمات حاصل کی جاسکیں۔ وادی میں حکام نے سیلاب کی صورتحال کا اعلان کردیا ہے ۔ مرکزی حکومت نے سیلاب سے نمٹنے کیلئے ہر ممکنہ مدد کا وعدہ کرتے ہوئے 200 کروڑ روپئے فوری امداد کے طور پر منظور کئے ہیں جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کو کشمیر روانہ کردیا ہے تاکہ وہ برسر موقع صورتحال کا جائزہ لیں اور ضروریات کے تعلق سے ریاستی حکومت کے ساتھ تعاون کرسکیں۔ مرکز کی رقمی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے چیف منسٹر جموں و کشمیر مفتی محمد سعید نے اسمبلی میں کہا کہ ریاستی حکومت نے کشمیر کیلئے 25 کروڑ روپئے اور جموں کیلئے 10 کروڑ روپئے بھی فراہم کئے ہیں کیونکہ یہ علاقہ بھی سیلاب سے متاثر ہوا ہے ۔ پولیس نے کہا کہ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں زمین کھسکنے کے وقاعات میں چار مکانات ملبہ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے جس کے نتیجہ میں 9 افراد ہلاک ہوگئے اور سات افراد سمجھا جاتا ہے کہ ملبہ میں دبے ہوئے ہیں۔ مہلوکین میں چار خواتین اور چار مردوں کے علاوہ ایک بچہ بھی شامل ہے۔ ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ مہلوکین کی شناخت کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ منہدمہ مکانات کے ملبہ میں دبے ہوئے سات افراد کی تلاش کا کام جاری ہے ۔ مفتی سعید نے کہا کہ اودھمپور میں ایک شخص کی موت ہوئی ہے جبکہ جموں کے بھی کچھ علاقوں میں سیلاب آگیا ہے ۔ گذشتہ 36 گھنٹوں سے مسلسل بارش کی وجہ سے دریائے جہلم اننت ناگ ضلع میںسنگم کے مقام پر اور سرینگر میں رام منشی باغ کے علاوہ کئی مقامات پر خطرہ کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے ۔ کشمیر کے کئی علاقوں بشمول سرینگر میں نشیبی علاقوں میں سیلاب کا پانی گھس آیا ہے جس کے نتیجہ میں عوام میں خوف وہراس کی لہر دوڑ گئی ہے جنہیں سات ماہ قبل آئے خطرناک طوفان کی یادیں ابھی تازہ ہیں۔ گذشتہ سال ستمبر میں آئے طوفان اور سیلاب کے نتیجہ میں 280 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور سینکڑوں کروڑ روپئے مالیتی املاک کو نقصان ہو اتھا ۔ چونکہ دریائے جہلم میں سطح آب خطرہ کے نشان سے اوپر ہے اس لئے 320 خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے ۔ پولیس نے کہا کہ کل 250 خاندانوں کو محفوظ مقامات کو منتقل کیا گیا تھا اور آج مزید 80 خاندانوں کی منتقلی عمل میں آئی ہے ۔ پولیس کے بموجب شوپیان ضلع میں تقریبا 200 عمارتوں بشمول 176 مکانات میں شگاف آگئے ہیں کیونکہ یہاں زمین اندر دھنسنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔ حالانکہ آج بارش کا سلسلہ رک گیا ہے لیکن محکمہ موسمیات نے آئندہ چند دنوں کے اندر ریاست میں کچھ مقامات پر زبردست بارش کی پیش قیاسی کی ہے ۔ حکام نے عوام سے اپیل کی کہ وہ خوفزدہ نہ ہوں اور سیلاب کے خطرہ سے نمٹنے کیلئے ہر ممکنہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ دریائوں کے کناروں کو مستحکم رکھنے کیلئے چار لاکھ ریتی کے تھیلے فراہم کئے گئے ہیں ۔ عوام نے تاہم کسی طرح کے خطرہ کو قبول کرنے کی بجائے محفوظ مقامات کو منتقل ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اسکولس کو آئندہ چار دن کیلئے تعطیلات کا اعلان کردیا گیا ہے اور بورڈ امتحانات دو دن کیلئے ملتوی کردئے گئے ہیں۔ تین کنٹرول رومس قائم کئے گئے ہیں اور چیف منسٹر و دیگر وزرا ساری صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ 294 کیلومیٹر طویل سرینگر ۔ جموں قومی شاہراہ کو آج تیسرے دن بھی بند رکھا گیا کیونکہ یہاں بھی بارش سے زمین کھسکنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیمیں تمام عصری آلات جیسے مواصلاتی ‘ بچاؤ و امدادی آلات اور دوسرے سامان کے ساتھ وہاں پہونچائی گئی ہیں۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے مفتی محمد سعید سے بات چیت کی ہے اور مرکز سے ہر ممکنہ مدد کا تیقن دیا ہے ۔ کشمیر روانگی سے قبل مفتی سعید نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی صورتحال کے تعلق سے فکرمند ہیں اور وہ ریاست کے عوام کی مدد کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ حکومتیں ہر ممکنہ اقدام کرنے تیار ہیں۔ حکومتوں کی جانب سے کوئی لاپرواہی نہیں ہوگی ۔ سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حکام کی جانب سے عوام کی مدد کیلئے ہر ممکنہ اقدامات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس مسئلہ پر کوئی سیاست کرنا نہیں چاہتے جبکہ صرف سات ماہ قبل ہی عوام کو اس طرح کی صورتحال درپیش تھی اور آج بھی وہی مسئلہ درپیش ہوا ہے ۔
کابینی سکریٹری نے صورتحال کا جائزہ لیا
اس دوران نیشنل کرائسس مینجمنٹ کمیٹی نے کابینی سکریٹری اجیت سیٹھ کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں جموں و کشمیر میں سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لیا اور صورتحال سے نمٹنے وہاں کئے جا رہے اقدامات پر غور کیا ۔ کابینی سکریٹری نے سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے تیاری انتظامات کا جائزہ لیا اور مرکزی حکومت کے محکمہ جات کیلئے ضروری ہدایات جاری کیں۔ چیف سکریٹری جموں و کشمیر نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ اس میں حصہ لیا ۔