کس کی گولی لگنے سے زخمی ہوا ، پتہ نہیں ؟

اکبر اویسی مقدمہ میں عینی شاہد محمد فیاض الدین سے جرح
حیدرآباد ۔ /31 مارچ (سیاست نیوز) اکبر الدین اویسی حملہ کیس کی سماعت کے دوران آج عینی شاہد محمد فیاض الدین پر وکلائے دفاع نے جرح کی ۔ گواہ نے جرح کے دوران عدالت کو یہ بتایا کہ اسے 30 اپریل2011 ء کو دواخانہ میں گولی لگنے کے سبب شریک کیا گیا تھا جبکہ اسے یہ نہیں معلوم کہ کس کی گولی سے وہ زخمی ہوا ہے ۔ اپنے بیان میں محمد فیاض الدین نے بتایا کہ اس کے پھسلیوں پر آئے زخم کے باوجود بھی اسے خون نہیں نکلا اور اس نے زخم سے متعلق ڈاکٹر سے مشورہ کیا ۔ ڈاکٹر نے اسے بتایا کہ گولی جسم کو چھوتی ہوئی نکل گئی جس کے سبب اسے یہ زخم آیا ہے ۔ عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وہ حملے کے بعد اکبر الدین اویسی کے ہمراہ ان کی جپسی میں دواخانہ گیا تھا ۔ وکلائے دفاع ایڈوکیٹ جی گرو مورتی ایڈوکیٹ راج وردھن ریڈی کی جانب سے کی گئی جرح میں بتایا کہ وہ حملے کے دن مقام واردات سے 5 تا 6 فٹ دوری پر موجود تھا اور اس نے یہ واضح کیا کہ ابراہیم بن یونس یافعی گولیاں لگنے سے زخمی ہوا ہے ۔ محمد فیاض الدین نے جرح کے دوران بتایا کہ اس نے انگلش میڈیم سے ساتویں جماعت کی تعلیم حاصل کی اور یکم / مئی کو رات 8 بجے اس کا بیان اویسی ہاسپٹل میں قلمبند کیا گیا تھا اور محمود عوالقی اس کا دوست ہے ۔     (سلسلہ صفحہ 8 پر)