کسی کا دل نہ توڑو

قدیر دانش                    مختصر افسانہ

دو بھائیوں کی محبت کو انکی اولاد نے ایک دوسرے سے بچھڑنے پر مجبور کردیا تھا مگر جدائی کے بعد بھی دونوں بھائیوں کے دلوں میں آج بھی وہی محبت ہے جو بچپن میں ایک دوسرے سے قائم تھی ۔
شادی کے بعد بھی چند برس ایک ہی گھر میں رہنے لگے تھے اور جب ان کی اولاد بڑی ہونے لگی تو انکے بیوی بچوں میں خلش پیدا ہونے لگی اور دیکھتے ہی دیکھتے ان دو بھائیوں کے درمیان اولاد کی پیدا کردہ غلط فہمیوں کی وجہ سے آہستہ آہستہ نفرتیں بڑھنے لگیں ۔ آخرکار دونوں بھائی اپنی اپنی فیملی کے ساتھ الگ ہوگئے ۔ بیس برس کے بعد بڑا بھائی بیمار ہوگیا اور خدا کی شان دیکھو کہ دونوں بھائیوں کی تڑپ نے ایک دوسرے سے ملنے کا موقع فراہم کیا ۔
اچانک ایک شام بیمار بھائی کو دیکھنے چھوٹا بھائی آگیا اور ایک دوسرے سے گلے شکوے ہونے لگے ، رات بھی کافی بڑھ رہی تھی چنانچہ بیمار بھائی نے اپنے چھوٹے بھائی کو اپنے قریب ہی سونے کو کہا تو دونوں ایک ہی بستر پر سوگئے اور دونوں خوابوں میں ایک دوسرے سے لڑنے جھگڑنے لگے اور ان کے لڑنے جھگڑنے میں ایک کی موت ہوگئی ۔ پھر اچانک خواب سے بیدار ہو کر بیمار بھائی بستر سے اٹھ کر اپنے چھوٹے بھائی کی طرف دیکھنے لگا جو نیند میں مست تھا ۔ جب وہ اسے نیند سے جگانے لگا تو دیکھا کہ وہ حرکت نہیں کررہا تھا ۔
گھر ماتم کدہ بن گیا ۔ چھوٹا بھائی اس دنیا کوچھوڑ کر جاچکا تھا وہ بڑے بھائی کی مزاج پرسی کیلئے آیا تھا خود ہی دنیا سے چل بسا اور بیمار بھائی صحت یاب ہوگیا ۔ گھر والے حیران ہوگئے کہ آخر یہ کیا ماجرا ہے ۔ راتوں رات بیمار بھائی صحت یاب ہوگیا اور اچھا خاصا صحت مند چھوٹا بھائی اس دنیا سے چل بسا ۔ شاید خدا کا کرشمہ تھا جو ان کے بچپن کی محبت سے لیکر مرتے دم تک ایک دوسرے کی محبت کا ان کے بچوں کو سبق سکھایا کہ دیکھو بچو ، دو بھائیوں کی محبت آج بھی ایک دوسرے سے جدا نہ کرسکی ۔ سچی محبت دل میں قائم ہے تو خدا انھیں ملا کر ہی رہتا ہے ۔ اور خدا کا یہ حکم ہے کہ مسجد توڑو ، مندر توڑو مگر کسی انسان کا دل نہ توڑو ۔ یہ منظر دیکھ کر مجھے ایک سبق ملا اور پھر میں نے آج سے تہہ کرلیا کہ میں کسی کا دل نہ توڑوں گا ۔