’مجھے تربیت دی گئی تھی کہ پہلے ہوائی فائرنگ اور پھر پاؤں پر گولی چلائی جائے ، لیکن موقع ہی نہیں ملا‘
حیدرآباد۔ یکم مارچ (سیاست نیوز) چندرائن گٹہ رکن اسمبلی حملہ کیس کی سماعت کے موقع پر گن مین محمد جانی عرف جانی میاں پر جرح دوسرے دن بھی جاری رہا۔ وکیل دفاع کی جانب سے سوالات کئے جانے پر گواہ استغاثہ نے اپنا بیان قلمبند کروایا۔ جانی میاں نے عدالت میں کل دئے گئے بیان میں بتایا تھا کہ ایک شخص دوسرے شخص پر حملہ کرنے پر اسے فائرنگ کرنے کا اختیار حاصل ہے لیکن آج اپنے کومکمل طور پر تبدیل کردیا اور بتایا کہ ٹریننگ کے دوران اسے یہ تربیت دی گئی تھی کہ اگر برہم ہجوم کی جانب سے حملہ کئے جانے پر پہلے احتیاطی طور پر ہوائی فائرنگ کی جانی چاہئے اور بعد ازاں پیروں پر فائرنگ کی جانی چاہئے۔ گن مین نے بتایا کہ 30 اپریل سال 2011 ء کو رکن اسمبلی پر حملہ کے دوران اسے اس قسم کی احتیاط برتنے کا موقع نہیں ملا جس کے سبب اس نے حملہ آوروں پر راست فائرنگ کردی۔ قانون کے مطابق وہ پہلے ہوائی فائرنگ کے ذریعہ حملہ آور کو منتشر کرنا چاہئے اور اس کے پیروں پر گولی چلانی چاہئے لیکن اس نے رکن اسمبلی اکبر الدین اویسی پر حملہ کرنے والے نوجوان پر فائرنگ کردی جس کی وجہ سے وہ نوجوان برسر موقع ہلاک ہوگیا۔ گن مین نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ٹریننگ کے دوران اسے تربیت دی گئی تھی کہ کسی بھی شخص پر حملہ کئے جانے پر اسے بچانے کو اولین ترجیح دی لیکن حملہ کے روز اسے احتیاط برتنے کا موقع نہیں ملا۔ جرح کے دوران محمد جانی نے عدالت کو بتایا کہ حملہ کیس میں ملزمین کی شناختی پریڈ کے لئے وہ چرلہ پلی جیل گیا تھا لیکن احمد بلعلہ پر پستول تاننے والے شخص کی شناخت نہیں کرسکا۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ حملہ کے دن جپسی کار کے دائیں اور بائیں جانب فائرنگ کرنے والے حملہ آور کی شناخت نہیں کرسکے۔ وکیل دفاع کے سوال کا جواب دیتے ہوئے گن مین نے بتایا کہ اس کیس سے جڑے ہوئے افراد کو شناختی پریڈ میں پیش کیا گیا تھا جبکہ کچھ ہی دیر بعد اس گواہ نے بتایا کہ اس کیس سے تعلق نہیں رکھنے والے افراد کو بھی شناختی پریڈ میں پیش کیا گیا۔ گن مین نے چندرائن گٹہ پولیس اسٹیشن میں اس کے خلاف قتل کا مقدمہ جس کا کرائم نمبر 313/2012 ہے، درج کئے جانے پر لاعلمی کا اظہار کیا۔