نظام آباد:28؍اگست (سیاست ڈاٹ کام) بارش نہ ہونے کی وجہ سے ضلع کے کسانوں میں تشویش پائی جارہی ہے۔ زرعی کام کاج مکمل طور پر ٹھپ ہوتے جارہے ہیں۔ خریف کے سیزن میں کی گئی کاشت کی فصلوں کو پانی نہ ہونے کی وجہ سے خشک ہوتے جارہے ہیں فصل کے تحفظ کیلئے کسان کوشاں ہے گذشتہ سال کاشت کیلئے حاصل کردہ قرضہ جات کی عدم ادائیگی سے بے حد پریشان کسان خودکشی کی طرف مائل ہورہے ہیں۔ خودکشی کی طرف مائل ہونے والے کسانوں کی معاشی طور پر امدادپہنچانے کیلئے ابھی تک کوئی اقدامات نہیںکئے گئے اورخودکشی کرنے والے کسانوں کو ایکس گریشیاء کی ادائیگی ابھی تک نہیں کی گئی۔ ضلع نظام آباد میں عام طور پر بارش 1035.7ملی میٹر ریکارڈ ہونا تھا لیکن ضلع میں اب تک ہوئی بارش 350.3ملی میٹر ہوئی ہے۔ جبکہ جون سے اب تک 667.2 ملی میٹر بارش درکار تھی۔ ضلع کے کسی بھی منڈل میں اطمینان بخش بارش نہیں ہوئی ہے۔ 36 منڈلوں کے منجملہ 35 منڈل خشک سالی کا سامنا کررہے ہیں۔ جبکہ ماکلور منڈل میں عام طور پر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ ضلع کے 32 منڈلوں میں کم بارش ریکارڈ کی گئی ہے اورکم از کم ان منڈلوں میں بارش ہوئی ہے ۔ ضلع کے کمر پلی تاڑوائی، بھکنور ، ایڑپلی ، رنجل، سداشیو نگر، گندھاری، ماچہ ریڈی منڈلوں میں کم بارش ریکارڈ کی گئی۔ بارش نہ ہونے کی وجہ سے زیر زمین میں پانی کی سطح میں تیزی کے ساتھ کمی ہوتی جارہی ہے۔ عام طور سے بھی 14.45 سنٹی میٹر پانی گہرائی سے نیچے پہنچ گیا ہے۔ ضلع میں اطمینان بخش بارش کسی بھی منڈل میں ریکارڈ نہیں کی گئی۔ ضلع کے کاماریڈی ڈیویژن میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے زرعی کام کاج ٹھپ ہونے کے علاوہ زیر زمین پانی کی سطح میں کمی کی وجہ سے بورویلوں پر منحصر کسانوں کو کاشت کیلئے مشکلات پیش آرہی ہے۔ضلع نظام آباد میں جملہ 3251 چھوٹی آبپاشی تالابیں ہے۔ بارش نہ ہونے کی وجہ سے یہ تالابوں میں ابھی تک پانی نہیں آیا۔ چند دیہاتوں میں ہوئی بارش سے تالابوں میں آنے والا پانی زرعی اغراض کی تکمیل ہونا مشکل ہے۔ جبکہ یہ پانی سے مویشیوں کو پینے کا پانی حاصل ہوگا۔ ضلع نظام آباد میں خریف کے سیزن میں 4لاکھ 18 ہزار ایکر اراضی پر کاشت کیلئے منصوبہ بندی کی گئی تھی لیکن بارش ابتداء میں نہ ہونے کی وجہ سے 308324 ہیکٹر پر کی گئی کاشت میں بیشتر فصلیں کم پانی سے کئے جانے والے ہیں۔ ضلع میں سب سے زیادہ دھان کی فصل کی جاتی تھی لیکن بارش نہ ہونے کی وجہ سے دھان کی فصل کی کاشت میں قابل لحاظ کمی ہوئی ہے۔ جبکہ سویا کی فصل کیلئے منصوبہ بندی کرتے ہوئے1.32لاکھ ہیکٹر پر سویا کی کاشت کی گئی اور مکئی 47 ہزار، کپاس 18333، ہلدی12747 دیگر فصلیں تقریباً30 ہزار ہیکٹر پر کی گئی ۔ ضلع میں 50 ہزار ہیکٹر پر دھان کی فصل کی کاشت کے امکانات ظاہر ہورہے ہیں۔ جبکہ 67ہیکٹر پر تخم ریزی کی جارہی ہے۔ مواضعات میں دھان کے تخم ریزی کرنے کے باوجود بھی کاشت نہیں کی جارہی ہے۔ کیونکہ پانی نہ ہونے کی وجہ سے تخم خشک ہوتا جارہا ہے۔خریف کے سیزن میں حکومت کی جانب سے 1712 کروڑ روپئے کے قرضہ جات کی فراہمی کیلئے ضلع انتظامیہ کی جانب سے منصوبہ بندی کی گئی۔ لیکن اب تک 797.34 قرضہ جات منظور کئے گئے۔ بارش نہ ہونے کی وجہ سے ضلع کی زراعت مکمل طورپر متاثر ہونے کے امکانات نظر آرہے ہیں ریاستی حکومت کی جانب سے قرضہ جات کی معافی کے تحت اب تک 197کروڑ روپئے منظور کیا گیا۔ لیکن بینکروں کی جانب سے قرضہ جات کی فراہمی میں دلچسپ نظر نہیں آرہے ہیں ۔ قرضہ جات کی معافی اسکیم کی عمل آوری میں ضلع کے 3لاکھ 93 ہزار کسانوں کو مستحکم قرار دیتے ہوئے چار مرحلوں میں ان کسانوں کو قرضہ جات معاف کرنے کا حکومت کی جانب سے کئے گئے فیصلہ کے تحت ضلع میں اب تک ایک لاکھ 25 ہزار 953 کسانوں کو قرضہ جات کی معافی اسکیم سے فائدہ حاصل ہوا ہے۔ لیکن بینک عہدیدار کسانوں سے سود کی وصولی کے بعد ہی قرضہ جات کی معافی کی گئی۔ جبکہ قواعد کے مطابق قرضہ جات کی معافی ناگزیر ہے اور بینک عہدیدار موجودہ صورتحال میں قرضہ جات کی فراہمی سے گریز کررہے ہیں۔ ٹریٹمنٹ آف حیدرآباد 384 کروڑ روپئے کے قرضہ جات کی فراہمی کا فیصلہ کرتے ہوئے اب تک 92.45 کروڑ کے قرضہ جات منظور کیا ہے۔ آندھر ابینک 287 کروڑ روپئے کے قرضہ جات منظور کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 60.70کروڑ روپئے کے قرضہ جات منظور کیا ہے ۔سیندیک بینک 204.30 کروڑ روپئے کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے 200 کروڑ روپئے کے قرضہ جات منظور کیا ہے جبکہ ضلع میں موجودہ علاقائی گرامینا بینک 166کروڑ روپئے کی قرضہ جات کی فراہمی کی منصوبہ کرتے ہوئے 30.80 کروڑ روپئے کے قرضہ جات منظور کیا ہے۔ کوآپریٹیو سنٹرل بینک 405 کروڑ روپئے کے قرضہ جات کی منظوری کا منصوبہ کرتے ہوئے 149.91 کروڑ روپئے کے قرضہ جات منظور کیا ہے۔ ضلع میں جملہ 33 بینکوں کے ذریعہ 46.57 فیصد قرضہ جات منظور کئے گئے۔ گذشتہ سال زرعی قرضہ جات کے بوجھ اور دیگر وجوہات کی بناء پر 65 کسانوں نے ضلع میں خودکشی کی تھی ۔ ان میں سے ضلع انتظامیہ 29 افراد کو ایکس گریشیاء کے مستحق قرار دیتے ہوئے حکومت کو رپورٹ پیش کی تھی ۔ضلع میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے کسانوں کی پریشانیوں میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور زرعی عہدیدار متبادل فصلوں کی کاشت کیلئے منصوبہ کررہے ہیں اور حکومت متبادل فصلوں کی کاشت کیلئے عوام میں شعور بیداری کرنے کیلئے بھی غور کررہی ہے ۔ بارش نہ ہونے کی صورت میں ضلع میںصورتحال سنگین ہوسکتی ہے اور ضلع کے کسان بارش کیلئے منتظر ہے۔