معاشی پریشانیوں سے تنگ کاشتکاروں کی اموات کو روکنے کی کوشش: محمد فرید الدین
ظہیرآباد۔/7اگسٹ، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) رکن قانون ساز کونسل محمد فرید الدین نے آج ظہیرآباد منڈل کے موضع ہوتی بی میں کسان انشورنس اسکیم بانڈز کی تقسیم کے ضمن میں منعقدہ پروگرام کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ادعا کیا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے شروع کردہ کسان انشورنس اسکیم ملک کی منفرد اسکیم ہے جس کا آغاز تاحال ملک کی کسی دوسری ریاستوں میں نہیں کیا گیا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ معاشی پریشانیوں کے باعث ہونے والی کسانوں کی اموات کی روک تھام کیلئے اس اسکیم کا آغاز کیا گیا ہے جس کے لئے ریاستی حکومت نے ایک ہزار کروڑ روپئے کی اجرائی عمل میں لائی ہے۔ جب کہ اس اسکیم کے تحت 18 تا59 سال کی عمر میں مرنے والے کسانوں کو پانچ لاکھ روپئے دیئے جائیں گے۔ اور یہ کہ اس اسکیم کی سالانہ پریمیم رقم بھی حکومت ادا کرے گی۔ انہوںنے یاد دلایا کہ ریاستی حکومت نے رعیتو بندھو اسکیم کے تحت کسانوں میں پیداوار کیلئے بحساب چار ہزار روپئے فی ایکر تقسیم کئے ہیں۔ علاوہ ازیں تخم ریزی کے لئے تخم اور پیداوار میں اضافہ کے لئے کھاد کی واجبی داموں پر سربراہی عمل میں لائی جاچکی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کسانوں کی فلاح و بہبود کیلئے تلنگانہ حکومت کی جانب سے شروع کردہ اسکیمات کی نظیر متحدہ آندھرا پردیش کی حکومتوں میں نہیں مل سکتی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ کسانوں کے لئے متعارف کردہ انشورنس اسکیم کا آغاز آج سے عمل میں لایا ہے جس کا سلسلہ 15 اگسٹ تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کسانوں کے لئے 24 گھنٹے مفت برقی سربراہی، مشن بھگیرتا کے تحت گھر گھر نل کے ذریعہ پینے کے پانی کی سربراہی اور دیگر فلاحی اسکیمات کا تذکرہ بھی کیا۔ بعد ازاں انہوں نے 300 سے زائد کسانوں میں کسان انشورنس اسکیم کے بانڈز تقسم کئے۔ اس موقع پر ٹی آر ایس کے دیگر قائدین کے مانک راؤ، چرنجیوی پرساد، کشن پوار، پی رام کرشنا ریڈی، سنجیوا ریڈی، تاج الدین، مانیکماں، سریندر ریڈی ، اے ویجناتھ ، ایک شیو کمار، ظہور محی الدین، بابی، کرشنا اور دوسروں نے کے بشمول کسانوں کی قابل لحاظ تعداد موجود تھی جبکہ محکمہ زراعت کے انچارج اے ڈی ای پرونیا، انچارج تحصیلدار دسرتھ اور دیگر عہدیداروں نے بھی اپنی شرکت درج کروائی۔