سوریا پیٹ ۔ 16اکٹوبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) بعض مفاد پرست سیاسی قائدین تلگودیشم کا علاقہ تلنگانہ میں مکمل صفایا کیلئے سازش رچ رہے ہیں جس وقت تک تلگودیشم میں سرگرم پارٹی ورکرس رہیں گے ‘ اس وقت تک تلگودیشم کا وجود باقی رہے گا ۔ جدید ریاست تلنگانہ کے قیام کے بعد تلگودیشم کو مرکزی جماعت کا اعزاز حاصل ہوا ہے ‘ یہ اعزاز مفاد پرست قائدین کے منہ پر طمانچہ ہے ۔ تلگودیشم قائدین و ورکرس کو تلگودیشم کے استحکام کیلئے متحدہ جدوجہد جاری رکھنے کی ضرورت ہے ۔ ان خیالات کا اظہار تلنگانہ تلگودیشم صدر مسٹر ایل رمنا نے کل شام سوریا پیٹ گاندھی چوک پر ممتاز تلگودیشم رہنما سابق ایم پی و سابق رکن اسمبلی سوریا پیٹ مسٹر کے سدرشن کے مجسمہ کی نقاب کشائی انجام دینے کے بعد منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے آنجہانی سدرشن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ تلگودیشم رہنما نے اپنا سیاسی سفر ایک ایم پی پی سے کیا ۔ تلگودیشم نے انہیں رکن راجیہ سبھا ‘ آر ٹی سی چیرمین و دیگر کئی عہدوں پر فائز کیا ۔ سدرشن ایک دلت قائد تھے ۔ این ٹی راما راؤ و چندرا بابو نائیڈو نے انہیں اس مقام پر پہنچایا ۔ انہوں نے اپنی طویل عمر عوام کی خدمت کیلئے وقف کی ۔ مسٹر ایل رمنا نے پارٹی کیڈر کو آنجہانی سدرشن کے اصولوں پر کاربند رہ کر ان کے ادھورے مشن کو آگے لے جانے کی خواہش کی ۔ انہوں نے تلگودیشم کی حکمرانی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج تلنگانہ میں جو بھی پراجکٹس ہیں اور سڑکوں کی تعمیر و مرمت ہے وہ تلگودیشم کی حکمرانی کے مرہون منت کا نتیجہ ہے ۔ تلگودیشم وہ جماعت ہے جس نے تمام طبقات کے ساتھ مساویانہ سلوک کیا اور ہر طبقہ کو نمائندگی دی ۔ مسٹر رمنا نے ٹی آر ایس حکمرانی پر شدید تنقید کی۔انہوں نے اس موقع پر کے سی آر کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کے سی آر نے انتخابات سے قبل پسماندہ طبقات کو نہ صرف ہر شعبہ میں انصاف دلانے کا وعدہ کیا ‘ ساتھ ہی ساتھ ہر لدت کو اقتدار پر آنے کے بعد تین ایکڑ اراضی فراہم کرنے کے ساتھ ایک دلت قائد کو چیف منسٹر بنانے کا وعدہ کیا ۔ تاہم مابعد انتخابات کے سی آر مذکورہ وعدوں کو فراموش کرچکے ہیں ۔ انہوں نے چیف منسٹر کا مضحکہ اڑاتے ہوئے کہا کہ کے سی آر دلت چیف منسٹر بنانا تو دور کی بات ہے وہ اپنی کابینہ میں کسی ایک دلت کو نمائندگی نہیں دی ‘ اس سے یہ واضح ہوچکا ہے کہ وہ مخالف دلت چیف منسٹر ہیں ۔ انہوں نے تلگودیشم ورکرس کو حکومت کے کسان و دلت دشمن پالیسیوں کے خلاف صدائے احتجاج کیلئے تیار ہنے اور ماضی کے تلخ تجربات کو بھول کر مستقبل کو دھیان میں رکھ کر پارٹی کے استحکام کیلئے ایک سپاہی کی طرح سرگرم ہوکر کام کرنے کا مشورہ دیا ۔ سینئر تلگودیشم قائد و کارگذار تلگودیشم صدر مسٹر ریونت ریڈی نے اپنی تقریر میں ٹی آر ایس کے اقتدار پر آنے کے بعد تلنگانہ کو چار حصوں میں تقسیم کرنے کا الزامعائد کیا ۔ انہوں نے ٹی ہریش راؤ ‘ کے تارک راما راؤ اور کے کویتا پر سرکاری خزانہ کا بیجا اسراف کرنے و تشہیری پروگراموں کو فروغ دیتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے علاقہ تلنگانہ میں بڑھتے کسانوں کی خودکشی واقعات کیلئے حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے حکومت پر کسانوں کے تحفظ میں ناکامی کا الزام عائد کیا ۔ تقریب کو سابق وزراء ایم نرسمہلو ‘ اوما مادھوا ریڈی ‘ تلگودیشم تحصیل صدر پٹیل رمیش ریڈی نے کی ۔ اس موقع پر ضلع تلگودیشم قائدین بھوپال ریڈی ‘ رجنی کماری ‘ پی راجہ ‘ سیدشفیع اللہ ‘ محمد یوسف کے علاوہ دیگر قائدین موجود تھے ۔