کسانوں کی خودکشی کے واقعات انتہائی دردناک بیدر میں زرعی قرض کی ادائیگی کیلئے فوجداری مقدمات بدترین عمل : ڈپٹی کمشنر

بیدر۔22؍جولائی۔(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)۔ ضلع بیدر میں گزشتہ 4سالوں سے بارش کی کمی سے کسانوں کی زرعی سرگرمیوں پر کافی منفی اثرات دالنے کی وجہ سے کسان معاشی طورپر کافی پریشان ہیں ‘جس کی وجہ سے کسانوں کی خود کشی کے واقعات رونما ہورہے ہیں جو انتہائی درد ناک عمل ہے۔کسانوں کو ان حالات سے مقابلہ کرنے اور اپنے آپ کو تمام مصائب کا سامنا کرنے کیلئے دیہی سطح پر کسانوں کی ذہن سازی کی جارہی ہے ۔اس سلسلہ میں سماجی اور سیاسی ذمہ داروں کا بھی کام ہے کہ وہ کسانوں کی خودکشی جیسے عمل سے دور رہنے کی صلاح دیں ‘ کیونکہ عام طورپر دیہی علاقوں میں سیاسی لیڈروں کا عمل دخل رہتا ہے ۔ان خیالات کا اِظہار بیدر کے ڈپٹی کمشنر مسٹر انوراگ تیواری نے پریس کانفرنس میں کیا ۔ انھوں نے مزید کہاکہ گزشتہ دنوں کسانوں کو بنکوں کی جانب سے قرض کی ادائیگی کیلئے نوٹس اور ان پر فوجداری  مقدمات دائر کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے ایف آئی آر جاری ہوا ہے ۔

یہ بدترین عمل ضلع کے کچھ بنکوں کی جانب سے ہوا ہے ۔جس کیلئے وہ تحقیقات کرنے کی احکام جاری کرچکے ہیں ۔بنیادی طورپر اس سلسلہ میں ان کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ بنکوں نے کسانوں کے نام پر بے نامی قرض جاری کئے ہیں ‘ اور یہ عمل 2011ء سے تعلق رکھتا ہے ۔ڈپٹی کمشنر نے بنکوں پر راست الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ عہدیداروں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے‘ کیونکہ ان کی نظر میں کسان کریمنل نہیں ہوسکتا ۔ بے نامی قرض جاری کرنے والے بنکوں کے ذمہ داروں سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طورپر تمام تفصیلات ضلع انتظامیہ کو پیش کریں ۔اسٹیٹ بنک آف حیدرآباد اور ڈی سی سی بنک اور دیگر کچھ بنکوں کی جانب سے اب تک4کیس ہوئے ۔ بے نامی قرض حاصل کرنے کیلئے کسانوں کو ضرورت کے مطابق سودی کاروبار کرنے والے رقم دے کر ان کے نام سے قرض کی رقم حاصل کرنے کی بات معلوم ہوئی یعنی کہ کسانو ںکو دو طرفہ قرض کا سود ادا کرنے پڑ رہے ہیں اور یہی عمل ممکن ہے کہ ان کی خودکشی کا سبب بن رہا ہوگا۔ اس سلسلہ میں کسانوں کواندھیرے میں رکھا گیا ہے

چونکہ کسانوں کی خودکشی کا معاملہ ریاست بھر میں رونما ہورہا ہے جس کی بنا پر ریاستی حکومت نے ضلع انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ دیہاتوں میں کسانوں کی ذہن سازی کریں ۔بیدر میںپانی کی قلت کے ضمن میں کہا کہ قدیم دور میں زیرِ زمین پانی کیلئے گراف کو برقرار رکھنے کیلئے کریج کا سسٹم رائج کیا گیا تھا۔اب دوبارہ اسی سسٹم کوبحال کرنے کیلئے ضلع انتظامیہ کام کررہا ہے اور اب تک ضلع میں 28تالابوں میں سے 18تالابوں کی مٹی کی صفائی کا کام ہوا ہے  بشمول ملکہ پور‘مرکھل‘اور چمکوڈ میں کام تیزی سے جاری ہے ۔شہر میں بلدی حدود میں ترقیاتی کاموں کے ضمن میں بتایا کہ صفائی کیلئے 8لاکھ کی مشین کو کام پر لگایا گیا ہے ‘ کیونکہ عرصہ دراز سے بلدیہ میں بے کار پڑی ہوئی تھی ۔جائیداد ‘مکانات اور نلوں کے ٹیکس کی وصولی کے بارے میں میونسپل کمشنر کو رہنمایانہ خطوط پر ہدایت جاری کی گئی ہیں جس پر عنقریب عمل ہوگا ۔بلدیہ کے تمام سسٹم کو ڈیجیٹل کیا جارہاہے ۔جس کے ذریعہ عوام اپنے بلدی مسائل موبائیل ایس ایم ایس ‘واہٹسپ اور فون کے ذریعے کرسکتے ہیں ۔

یہ اسی لئے کیا جارہا ہے کہ عوام گھر بیٹھے اپنے مسائل سے واقف کرانے اور اس کے حل کی نوعیت کے بار ے میں معلومات حاصل ہوسکے۔اسی طرح ضلع کے تمام میونسپل کو ڈیجیٹل کیا جائے گا۔ جب ان سے استفسارکیا گیا تو ضلع بیدر میں اب تک کتنے کسانوں نے معاشی تنگدستی اوررقرض کے بوجھ سے خودکشی کی ہے ؟ وہ سوال کا جواب دینے سے قاصر رہے ۔