گمبھی راؤ پیٹ /6 اکٹوبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) چیف منسٹر تلنگانہ چندرا شیکھر راو اور ان کی حکومت معاشی بحران کا شکار کسانوںکی خودکشی واقعات کو روکنے میں اکثر ناکام ہوچکی ہے ۔ ریاست میں آج بھی کسانوں کی جانب سے خودکشیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ ایک اندازہ کے مطابق تلنگانہ بھر میں معاشی مسائل کے سبب 1700 سے زائد کسانوں نے خودکشی کرلی ۔ اس کے باوجود بھی حکومت اپنے آپ کو بہتر حکمرانی تصور کرتے ہوئے ترقی کے بلند بانگ دعوے کر رہی ہے ۔ یہ بات صدر ضلعی کانگریس کریم نگر کٹکم مرتنجیم نے کہی ۔ وہ آج یہاں گمبھی راؤ پیٹ کے نرمال میں واقع اپر مانیر پراجکٹ گیسٹ ہاوز میں ذخیرے آب اپر مانیر بچاؤ تحریک کے زیر اہتمام سرسلہ ڈیویژن کی سطح پر اہم قائدین کاشتکاروں کے ایک اجلاس سے مخاطب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ کی کانگریس حکومت اور اس کے سابقہ چیف منسٹر آنجہانی ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے ڈیویژن سرسلہ کے منڈل یلا ریڈی پیٹ ، مستاآباد ، گمبھی راؤ پیٹ کی 80 ہزار ایکڑ اراصی پرکاشتکاری کے منصوبہ کے تحت اپر مانیر پراجکٹ میں لفٹ اریگیشن اسکیم کے تحت پانی کی منتقلی کیلئے کروڑوں روپئے منظور کرتے ہوئے میڈمانیر پراجکٹ کے کامو ںکا آغاز کیا ۔ آج ریاست تلنگانہ میں ٹی آر ایس حکومت برسر اقتدار آنے کے بعد اس کے کاموں کو نظر انداز کریت ہوئے اس کے پلان میں تبدیلی کی خواہش مند ہے اور چیف منسٹر کے فرزند جو اس علاقہ کے ریاستی وزیر ہے اور ان کے بھانجے جو سدی پیٹ کے وزیر ہے میڈمانیر پراجکٹ سے سدی پیٹ ، گجویل پانی کی منتقلی کا منصوبہ بناتے ہوئے نقشہ تیار کر رہے ہیں ۔ مرتنجیم نے کہا کہ ضلعی کریم نگر کے کانگریس قائدین اور کارکن کے علاوہ حلقہ اسمبلی سرسلہ کے کاشتکار ضلع کریم نگر سے ایک قطرہ پانی بھی منتقل کرنے نہیں دیں گے ۔ چاہے اس کیلئے ہمیں اپنے خون کا خطرہ بھی بہانا پڑیں ۔ اس موقع پر ذخیرہ آب مانیر بچاؤ تحریک کے قائدین امیش راؤ ترپتی ریڈی وغیرہ نے بھی اپر مانیر پراجکٹ کی ترقی میں نظرانداز کئے جانے کا مقامی وزیر کے ٹی آر پر الزام عائد کیا اور کہا کہ گذشتہ 5 سالوں سے کے ٹی ار نے اس حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں اور جب کہ ٹی آر ایس برسر اقتدار آکر 15 ماہ کا عرصہ گذر چکا ہے لیکن حکومت نے اپر مانیر پراجکٹ کی طرف نہ توجہ دی اور نہ ہی کاشتکاروں نے مفاد میں کوئی منفرد کارنامہ انجام دیا ۔ جبکہ نظام دور حکومت کی تعمیر کردہ یہ پراجکٹ پانی کی عدم منتقلی کی وجہ خشک ہوچکاہے جس کی وجہ پراجکٹ کے پانی پر منحصر زرخیر اراضی کاشت کے قابل نہ رہی ۔ جس کی وجہ سے کاشتکاروں کا روزگار متاثر ہوگیا ۔ اس موقع پر کانگریس کے دیگر قائدین یگادنڈی سوامی ، یلییا ، حمیدالدین خالد ، غوث ، بی ناگاراج ، بھاسکر ، رائے نرسو ، کرشنا ریڈی وغیرہ موجود تھے ۔