کریم نگر ڈیری فارم ترقی کی راہ پر گامزن

پونم پربھاکر کا الزام مسترد ، ڈیری چیرمین راجیشورراؤ کا بیان
کریم نگر ۔ 30 ۔ اکٹوبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) کریم نگر ڈیری جو کہ انتہائی منافع بخش انداز میں ترقی کی راہ پر گامزن ہے یہ درحقیقت کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے بلکہ یہ دودھ کی پیداوار کرنے والوں کی ہے جو کہ آئینی طورپر مرکزی حکومت کے دریعہ رجسٹر شدہ ہے ۔ کریم نگر ڈیری چیرمین سی ایچ راجیشور راو نے پونم پربھاکر سابق رکن پارلیمنٹ کی تنقید پر وضاحتی بیان دیا اور کہا کہ پونم پربھاکر نے کریم نگر ڈیری کو ایک ذاتی ملکیت قرار دیتے ہوئے جو تنقید کی وہ انتہائی بدبختانہ ہے ۔ کریم نگر ڈیری قبل ازیں فیڈریشن کے تحت سے 1964 امداد قانون ، 2003 ماکس قانون کے بعد ازاں 2012 میں دودھ کی پیداوار کی کمپنی میں قانون کے مطابق تبدیلی ہوچکی ہے اس کے علاوہ نام نہیں بدلا گیا ہے ۔ کسی کے نام پر رجسٹرڈ نہیں کر لیا گیا ہے ۔ قانون مجلس میں پارلیمنٹ میں سابق میں یہ حیثیت رکن سابق ایم پی پونم پربھاکر کا اس طرح سے غلط بیانی کرناٹھیک نہیں ہے ۔ کریم نگر ڈیری میں 3 کروڑ 50 لاکھ روپیہ کا ارکان کا سرمایہ مشغول ہے ۔ ضلع کی ملگنور خواتین کی ڈیری کریم نگر ، نلگنڈہ ، رنگاریڈی ، ڈیریوں کا معائنہ کرنے والے غیرملکی وفد نے ہماری ڈیری کی کارکردگی کی ستائش کرتے ہوئے مثالی قرار دیا ہے ۔ میں نے جب اس ڈیری کا جائزہ حاصل کیا تھا 1998 ء میں حکومت کو ڈیری سے متعلقہ اثاثہ جات پر کی لاگت 83 لاکھ تھی جبکہ قرض 123 لاکھ تھا ۔ اسے میں نے ہی ادا کیا ہے ۔ اثاثہ جات کو 400 کروڑ روپیہ کہنا صحیح نہیں ہے ۔ دودھ کا حصول اس وقت صرف 2000 لیٹر تھا اب ایک لاکھ 54 ہزار لیٹر روزانہ ہے ۔ اس وقت فروخت 4 ہزار لیٹر تھا اب ایک لاکھ 10 ہزار لیٹر روزانہ فروخت ہے ۔ اس وقت 4 کروڑ کا کاروبار تھا اب 155 کروڑ روپئے پہلے 150 مواضعات کے کسان ارکان تھے اب ایک ہزار مواضعات کے کسان ممبرس ہیں ۔ اس وقت 5 ہزار خاندان کے ارکان ممبرس تھے اب 50 ہزار کسان خاندانوں کے افراد استفادہ کررہے ہیں ۔ اپنے جاری کردہ اعلامیہ کے بعد راجیشو رراو نے یہ اطلاع دی ہے کہ انہوں نے وضاحت کی ہیکہ ڈیری کو حاصل شدہ ہر پیسہ 50 ہزار خاندانوں کا ہے کسی ایک فرد کا نہیں ہے۔