ریاستی اور مرکزی حکومت سے گرانٹس کی عدم اجرائی، ترقیاتی کام ٹھپ
کریم نگر۔ 28 جون (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کریم نگر پرجا پریشد کی حالت فی الحال بد سے بدترین ہوچکی ہے۔ مرکزی حکومت مختلف اسکیموں کے تحت جاری کئے جانے والے فنڈز روک رکھے ہوئے ، جاری نہیں کئے جارہے ہیں۔ کم از کم حکومت سے بھی مختلف گرانٹ کے تحت حاصل ہونے والے فنڈز نہیں مل پا رہے ہیں۔ ایسے میں ضلع پریشد کی حالت بدحال ہوچکی ہے۔ 7 اضلاع پر محیط مرکزی حیثیت کا ضلع پریشد میں پھوٹی کوڑی بھی نہیں ہے۔ کیا جارہا ہے کہ فی الحال ضلع پریشد انتظامیہ برائے نام ہوکر رہ گیا ہے۔ زیڈ پی ٹیز کہہ رہے ہیں اجلاس کا انعقاد بے فیض ہے۔ فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے کسی بھی قسم کے ترقیاتی کاموں کا موقع نہیں ہے۔ سابق میں مرکزی حکومت کی جانب دیہی مقامات کی ترقی کیلئے سالانہ 28 کروڑ روپئے تک فنڈز حاصل ہوتا تھا۔ گیارہویں، فینانس کمیشن کے ذریعہ تقریباً 30 کروڑ تک حاصل ہوجاتے تھے۔ 14 فینانس کمیشن کے ذریعہ راست پنچایتوں کو فنڈز تقسیم کیا جارہا ہے۔ منڈل ضلع پریشد کو ایک روپیہ بھی مختص نہیں کیا جارہا ہے۔ متحدہ قدیم ضلع میں گرینائٹ، کوئلہ کے کانیں، ریت کے ذخائر موجود ہیں جس سے حکومت کو کافی آمدنی ہورہی ہے۔ ریاستی حکومت اپنے حصہ کے علاوہ جو رقم رہتی ہے، گرام پنچایتوں کو 25% منڈل پریشد کو 50% اور زیڈ پی کو 25% رقم جاری کی جاتی تھی۔ کچھ سال سے جاری نہیں کی جارہی ہے۔ کے سی آر حکومت آنے کے بعد ضلع پریشد کے عوامی منتخبہ ارکان کو اعزازی مشاہراہ میں کافی اضافہ کیا گیا اور اضافہ شدہ رقم تین ماہ میں دی جارہی تھی۔ حکومت نے گزشتہ ڈسمبر کی تنخواہیں جاری کی۔ اس سال جنوری سے اب تک اتہ پتہ نہیں ہے۔ 2014ء میں مرکز میں این ڈی اے حکومت اقتدار پر آگئی۔ تب سے ضلع پریشد کی حالت بحران کا شکار ہوچکی ہے۔ 14 ویں فینانس کمیشن سے فنڈز کو روک دیا گیا ہے، اس کی وجہ سے ضلع اور منڈل پریشد کی حالت بدترین ہوچکی ہے۔ پانچ سال کی میعاد میں 4 سال مکمل ہورہے ہیں۔ اپنی میعاد میں کوئی کام نہیں کئے ہیں۔ عوام سے ووٹ کس طرح مانگیں گے، پریشان ہیں۔ کریم نگر ضلع پریشد دفتر کے ماہانہ اخراجات ایک لاکھ روپئے تک ہیں۔ اس کے علاوہ برقی، گاڑیوں کا ڈیزل، ڈیزل پٹرول، فون وغیرہ کے اخراجات ہر ماہ ادا کرنے پڑتے ہیں۔ اس میں کافی دشواری ہورہی ہیں۔ ہر ماہ پریشانی ہورہی ہے۔ پچھلے20 برس میں ضلع پریشد کی اس طرح کی حالت نہیں تھی جس طرح موجودہ حالت میں ہے۔