کرکٹ کرپشن کا خاتمہ ناممکن، آئی سی سی کو اعتراف

میچ فکسنگ روکنے کی ہر ممکن انسانی کوشش جاری ، اعلیٰ عہدہ دار کا بیان
دبئی ، 24 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) نے تسلیم کیا ہے کہ کرکٹ سے کرپشن کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔ گزشتہ روز شائع ایک انٹرویو میں آئی سی سی کی انسداد کرپشن یونٹ کے سربراہ سر رونی فلیناگن نے کہا کہ وہ کرکٹ شائقین کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ کونسل غیر قانونی سرگرمیوں مثلاً میچ فکسنگ روکنے کی ’ہر ممکن انسانی کوشش ‘کر رہی ہے۔ فلینا گن نے آئی سی سی۔کرکٹ ڈاٹ کام کو بتایا: ’’میں آپ کو ایمانداری سے بتانا چاہتا ہوں کہ ہم کبھی بھی مکمل طور پر کھیل سے کرپشن ختم نہیں کر سکیں گے۔تاہم، ہم اس کھیل کو خراب کرنے والو ں کیلئے کام  ممکن مشکل ضرور بنا سکتے ہیں ‘‘۔ 2010ء سے آئی سی سی سے وابستہ فلیناگن نے کرکٹ کو کرپٹ کرنے کی کوششیں کرنے والوں کو ’انتہائی برا‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’’یہ دنیا بھر سے منظم جرائم پیشہ گروہوں کے ارکان ہیں‘‘۔ 2010ء میں انگلینڈ کے خلاف اسپاٹ فکسنگ میں ملوث تین پاکستانی کھلاڑیوں کو ہونے والی سزاؤں کی وجہ سے کرکٹ کا عالمی رتبہ توجہ کا سبب بن چکا ہے۔ یہ تینوں کھلاڑی محمد عامر، سلمان بٹ اور محمد آصف سزا پوری کرنے کے بعد کرکٹ میں واپس آنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں فلینا گن نے بتایا کہ ان تینوں کھلاڑیوں کو سزائیں مل چکی ہیں، لہذااب عالمی کرکٹ میں کھلانے کا انحصار پاکستان کرکٹ بورڈ پر ہے۔ ’’یہاں سوال ان کی قابلیت کا نہیں بلکہ یہ ندامت محسوس کرنے اور یہ حقیقت سمجھنے کا معاملہ ہیکہ ان کا رویہ کتنا خراب تھا‘‘۔ یاد رہے کہ قطر سے کام کرنے والی ’انٹرنیشنل سنٹر فار اسپورٹس سکیورٹی‘ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کرس ایٹون کہہ چکے ہیں کہ فٹبال کے بعددنیا بھر میں سب سے زیادہ غیر قانونی جوا کرکٹ میں ہوتا ہے۔ ایک ماہرانہ اندازے کے مطابق کھیلوں میں سالانہ 3 کھرب ڈالرز کا سٹہ کھیلا جاتا ہے ، جس میں سے زیادہ تر غیر قانونی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ 3 کھرب ڈالرز کے سٹہ میں کرکٹ کا عالمی حصہ تقریباً 12 فیصد ہے۔