ماسکو۔14 جولائی (سیاست ڈاٹ کام)فیفا ورلڈ کپ کی پروقار ایک ٹرافی کے 2 دعویدار میدان میں باقی رہ گئے جیسا کہ فرانس اور کروشیا کے درمیان اب اتوار کو دو بدو مقابلہ ہوگا جس کے بعد ورلڈ کپ 2108 کا چمپیئن واضح ہوجائے گا۔روس میں جاری فیفا ورلڈ کپ اپنے اختتام کے قریب پہنچ چکا ہے، دوسرے سیمی فائنل میں کروشیا نے دلچسپ مقابلے میں انگلینڈ کو 2-1 سے شکست دے کر پہلی مرتبہ فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے جہاں پر اتوار کو اس کا مقابلہ فرانس سے ہوگا جوکہ پہلے بھی ایک مرتبہ چیمپئن بن چکا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ چہارشنبہ کی شب کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ نے پانچویں ہی منٹ میں کیرین ٹرائیپیئر کی فری کک پر برتری حاصل کرلی تھی تاہم 78 ہزار تماشائیوں کی موجودگی میں کروشیا نے ایوان پیرسک کے گول سے میچ میں واپسی کی اور پھر اضافی وقت میں ماریو مینڈزوکک نے گیند کو جال میں ڈال کر اپنی ٹیم کو فیصلہ کن اور خطابی مقابلے میں پہنچادیا جبکہ انگلینڈ کا دوسرا ورلڈ کپ فائنل کھیلنے کا 52 برس پرانا انتظار مزید طول پکڑگیا۔40 لاکھ آبادی کے حامل ملک کروشیا نے پورے ایونٹ کے دوران اپنے کھیل سے دنیا کو حیران کر رکھا ہے اور اب اس کے پاس فرانس کے ساتھ 20 برس پرانا حساب برابر کرنے کا بھی نادر موقع ہے۔1998 میں پیرس میں کھیلے گئے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں میزبان فرانس کی ٹیم نے کروشیا کی امیدوں پر پانی پھیر دیا تھا اور پھر فائنل جیت کر ٹرافی بھی اپنے نام کی تھی دوسری جانب کروشیا کی جانب سے پہلی مرتبہ اپنے ایونٹ میں ہی سیمی فائنل کھیلنے والی ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کو ملک کے ہیروز کا درجہ حاصل ہوا تاہم موجودہ ٹیم ان ہیروز سے ایک قدم آگے بڑھ چکی ہے اور آخری دیوار بھی گرانے کیلیے پراعتماد ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ منگل کو پہلا سیمی فائنل کھیلنے والی فرنچ ٹیم کو فائنل کیلیے تازہ دم ہونے کی خاطر 24 گھنٹے زیادہ ملے ہیں تاہم کروشیائی کوچ زلاٹکو ڈیلس اس کو بہانہ نہیں بنانا چاہتے، وہ اپنی ٹیم کی کارکردگی سے بہت زیادہ خوش ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک حیران کن کامیابی ہے۔ہمارے دو اہم کھلاڑی فٹنس مسائل سے دوچار اور ایک پیر کے ساتھ کھیلتے رہے لیکن حریف ٹیم پر ظاہر نہیں ہونے دیا بلکہ اضافی وقت میں بھی کسی نے متبادل کیلیے نہیں کہا، مجھے فخر ہے کہ ہمارے کسی بھی کھلاڑی نے ہمت نہیں ہاری، ہمیں اب ٹرافی کو اپنے ہاتھوں میں اٹھانے کیلیے صرف ایک میچ اور جیتنا ہے اور ہم اس فائنل کے لیے بھی پوری طرح تیار ہیں، مجھے معلوم ہے کہ ہم لگاتار تین میچز اضافی وقت میں جاکر جیتے، یہ ہمارے لیے ایک مسئلہ ہے لیکن ہم کامیابی کیلیے پراعتماد ہیں۔