کرنسی تنسیخ کے بعد ٹیکس دہندگان میں حیدرآباد سرفہرست

پونے کو دوسرا مقام ، ملک میں انکم ٹیکس ادائیگی کے حوصلہ افزاء نتائج
حیدرآباد۔29ستمبر(سیاست نیوز) ملک میں کرنسی تنسیخ کے بعد ٹیکس دہندگان کی تعداد میں ہونے والے اضافہ کے متعلق سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسس کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کا مشاہدہ کرنے کے بعد یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ شہر حیدرآباد نے گذشتہ ایک برس کے دوران ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کرنے کے معاملہ میں سر فہرست مقام حاصل کیا ہے اور سب سے زیادہ ٹیکس دہندگان کا اندراج حیدرآباد سے کیا گیا ہے جبکہ دوسرے نمبر پر پونے ہے۔ مالی سال 2016-17کے دوران 5کروڑ 43لاکھ افراد نے انکم ٹیکس ریٹرنس داخل کئے ہیں جو کہ مالی سال 2015-16 کے اعداد و شمار میں 17.3 فیصد کا اضافہ ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ حکومت کی جانب انکم ٹیکس ریٹرنس داخل کرنے والوں کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے اور عہدیدارو ںکو ہدایت دی جا رہی ہے کہ وہ عوام کو ریٹرنس داخل کرنے کی سمت راغب کروائیں اور محسوب آمدنی کو ممکن بنانے کی کوشش کو فروغ دیں۔ سی بی ڈی ٹی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک میں انکم ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے اور اسی لئے محکمہ انکم ٹیکس اور سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسس کی جانب سے ریٹرنس کے ادخال کے عمل کو آسان بنانے کے اقدامات پر توجہ دی جا رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مالی سال 2016-17کے دوران حیدرآباد سے ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کے متعلق جو نشانہ دیا گیا ہے اس میں انکم ٹیکس عہدیداروں کو ہدایت جاری کی گئی ہیںکہ وہ جاریہ سال کے دوران حیدرآباد میں 12لاکھ 80ہزار نئے ٹیکس ریٹرنس داخل کرنے والوں کا نشانہ عبور کریں جبکہ پونے کیلئے دیئے گئے نشانہ کے مطابق پونے میں 11لاکھ 80ہزار نئے ریٹرنس داخل کرنے والوں کے اندراج کا نشانہ فراہم کیا گیا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے آپریشن کلین منی کیلئے حیدرآباد پر سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسس کی خصوصی توجہ مرکوز ہے اور اسی طرح پونے ‘ چینائی‘ چندی گڑھ میں بھی ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے کرنسی تنسیخ کے بعد کا ڈاٹا وصول کرتے ہوئے اس کا جائزہ لیا جارہا ہے اور کرنسی تنسیخ کے دوران کھاتوں میں رقومات کی منتقلی اور جمع کئے جانے کے عمل کو دیکھتے ہوئے انکم ٹیکس عہدیداروں نے نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ جو لوگ کرنسی تنسیخ کے بعد سے اپنے طور پر انکم ٹیکس ریٹرنس داخل کرنے لگے ہیں اسی طرح آئندہ چند ماہ کے دوران بھی یہ سلسلہ جاری رہنے کی توقع ہے ۔ سی بی ڈی ٹی کے عہدیداروں نے بتایا کہ ادارہ کا مقصد ٹیسک دہندگان کی تعداد میں اضافہ کو ممکن بنانا ہے۔