کرناٹک کے انجینئرنگ کالجوں میں ہزاروں نشستیں خالی

58,048 سیٹیں سرکاری نشستوں میں تبدیل اور سی ای ٹی طلبہ میں تقسیم
بیدر 5 ڈسمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) گزشتہ چند برسوں کی طرح اس سال بھی ریاست کے انجینئرنگ کالجوں میں ہزاروں نشستیں خالی پڑی ہوئی ہیں، اس کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔ سال گزشتہ کے مقابلہ اس سال 50 نشستیں کم کردی گئی تھیں۔ جس کی وجہ سے سال گزشتہ بھی تقریباً 12 ہزار نشستوں میں بھرتی نہیں ہوئی تھی۔ 2014-15 ء کے تعلیمی سال میں 12 سرکاری ایڈیڈ کالجس سمیت ریاست کے جملہ 202 انجینئرنگ کالجوں میں دستیاب 48,016 سی ای ٹی سیٹوں کے ساتھ خانگی کالجوں میں 10032 خالی نشستیں کالج کے انتظامیہ نے حکومت کو واپس کردی تھی۔ اس سے جملہ 58,048 سیٹیں سرکاری سیٹوں میں تبدیل کرکے سی ای ٹی میں مختلف رینک حاصل کرنے والے طلباء میں تقسیم کردی گئی تھیں۔ کرناٹک اگزامنیشن اتھاریٹی کو 2014 کی رپورٹ کے مطابق جملہ 58,048 سی ای ٹی سیٹوں میں سے 51,873 سیٹیں بھرتی کی گئی ہیں۔ باقی 6,175 نشستیں اب بھی خالی پڑی ہوئی ہیں۔ باقی سیٹوں کے کم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ای سی ٹی نے سال 2014-15 میں تقریباً سات کالجوں کی اس کی جانب سے منظوری نہیں ملی تھی، جس کے سبب ان کالجوں سے حکومت کو واپس کی جانے والی ہزاروں سیٹیں کم ہوگئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس سال پانچ نئے کالجس قائم کئے جانے تھے۔ لیکن گزشتہ سال ایک بھی کالج قائم نہیں ہوا۔ ان تمام وجوہات کی بناء پر ہر سال دس ہزار سے زیادہ نشستیں خالی جارہی ہیں۔ جبکہ اس سال صرف چھ ہزار نشستیں خالی رہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ طلباء میں اس شعبہ کی جانب رغبت کم ہوتی جارہی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ خانگی کالجس کے ساتھ حکومت نے جو معاہدہ کیا تھا اس کے مطابق کرناٹک ایگزامنیشن اتھاریٹی کو واپس ہونے والے سی ای ٹی نشست کے ساتھ ساتھ بھرتی نہیں ہورہی ہیں۔ سال 2014 ء میں خانگی اور مائناریٹی انجینئرنگ کالجوں کے معاہدہ کے مطابق واپس کی جانے والی سیٹوں میں سے تقریباً 10032 سیٹ واپس کردی گئی ہیں۔ جب کبھی بھی جن کالجوں میں سیٹوں کی مانگ نہیں ہوتی وہ کالج سیٹوں کو حکومت کے حوالے کردیتے ہیں۔ حکومت ان سیٹوں کو سی ای ٹی کے ذریعہ بھرتی کرتی ہے۔ کرناٹک اگزامنیشن اتھاریٹی کے عہدیدار گنگادھر کے مطابق سال 2014-15 میں انجینئرنگ کے سوائے کوئی دوسرے شعبہ میں اتنی تعداد میں نشستیں خالی نہیں رہیں۔