کرناٹک کا سیاسی بحران۔ لاپتہ کانگریس کا ایک رکن اسمبلی کی واپسی‘ دو ’ واپسی کے راستے پر‘۔

ملکاراجن کھڑگے نے بی جے پی پر الزام عائد کیاگیاہے کہ ’’ اراکین اسمبلی کے درمیان خوف کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے‘‘۔بی جے پی کا کہنا ہے کہ بحران خود کانگریس کا تشکیل دیا ہوا ہے۔

بنگلورو۔ کرناٹک کانگریس کے ایک باغی ‘ جس کے متعلق کہاجارہا تھا کہ اپوزیشن بی جے پی کی جانب سے کانگریس۔جے ڈی( ایس) کے کرناٹک میں اتحادمیں دراڑ کی پہل کے لئے برسراقتدار اتحاد کے چھ اراکین اسمبلی پیر کے روز سے غائب ہیں۔

ان میں سے ایک بھیم نائک بیلاری کے ہگاری بھومنا ہالی سے رکن اسمبلی ہیں جو کانگریس میں واپس لوٹے ہیں ‘ چہارشنبہ کے روز مذکورہ کانگریس نے چہارشنبہ کے اعلان کیاکہ مجوزہ لوک سبھا الیکشن کے لئے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کے لئے جمعہ کے روز ریاستی لیجسلیٹر کا اجلاس منعقد کیاجائے گا۔

کانگریس لیڈران نے کہاکہ اس کے تمام 79اراکین اسمبلی اس اجلاس میں شامل رہیں گے جس کا اعلان سی ایل پی لیڈر اور سابق رکن اسمبلی سدارامیہ نے کیا ہے۔

نائک سے ملاقات کرنے والے کانگریس جنرل سکریٹری اور ریاستی انچارج کے سی وینو گوپال نے کہاکہ ’’ مبینہ طور پر لاپتہ کہتے جانے والے تمام اراکین اسمبلی سے ہم نے انفرادی طور پر بات کی ہے۔ وہ تمام کانگریس کے ساتھ ہیں۔ ایک ایم ایل اے ہمارے ساتھ بنگلورو میں ہے اور باقی دوراستے میں ہیں‘‘۔

انہوں نے دعوی کیا کہ ’’ اراکین اسمبلی کو برطرف کئے جانے کے قانونی پہلو کی ہم نے وضاحت کی ہے۔ بی جے پی کچھ اراکین اسمبلی کو گمراہ کررہے ہیں اس ضمن میں‘‘۔

دیگر دو لاپتہ اراکین اسمبلی بی ناگیندر جس کا تعلق بیلاری رورل سے ہے اور کوم پلی کے بی این گنیش کے متعلق خبر ہے کہ چہارشنبہ کی شام کو ان کی واپسی ہوگی۔وینوگوپال کا دعوی ہے کہ واپس ہونے والے اراکین اسمبلی کی ناراضگی کابینہ میں انہیں موقع نہ ملنے وجہہ ہے جس کے متعلق انہیں’’ کوئی بھروسہ یا وعدہ بھی نہیں کیاگیاہے‘‘۔

کانگریس کے ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’ مگر واجبی وقت میں کچھ کیاجائے گا‘ شائد لوک سبھا الیکشن کے بعد ایسا کیاجاسکتا ہے‘‘و۔ بیلاری کے رکن اسمبلی نائیک نے کہاکہ انہیں وزراتی عہدہ کی پیشکش کی گئی ہے اور فوری طور پر انہوں نے اس کو مذاق قراردیا۔

انہوں نے دعوی کیاکہ ’’ میرے فون کے پاس پیسے نہیں تھے اور بند تھا ‘ لہذا دودنوں میں رسائی کے باہر تھا۔ میں دور تھا اور دیگر اراکین اسمبلی کے رابطے میں نہیں تھا‘ اور نہ بی جے پی کے کسی لیڈر سے میری بات ہوئی‘‘۔

بیلاری علاقے کے تین اراکین اسمبلی کے علاوہ بیلگاوی رمیش جھارکہولی اور مہیش کماتھالی دو اراکین اسمبلی اور گلبورگی علاقے کے ایک رکن اسمبلی امیش جادھو ہیں جس کے متعلق بغاوت کی خبرہے۔ ذرئع کا کہنا ہے کہ ’’ مذکورہ تین اراکین اسمبلی کے بھی واپسی متوقع ہے‘‘۔

دہلی میں کانگریس لیڈر برائے لوک سبھا ملکارجن کھڑگے نے مبینہ طور کہا کہ مرکز حکومت اراکین اسمبلی کو انکم ٹیکس‘ ای ڈی او رسی بی ائی جیسے اداروں کے نام سے دھمکانے کاکام کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ مگر وہ لو گ کامیاب نہیں ہوئے۔

بی جے پی ہمیشہ ہارس ٹریڈنگ میں ماہر رہی ہے اورکرناٹک میں ماضی میں بھی اس طرح کاکام کیاہے۔ ہمارے اتحاد118اراکین اسمبلی کو کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے ۔ کوئی کہیں نہیں جارہا ہے‘‘۔

کھڑگے نے بی جے پی کومورد الزام ٹہراتے ہوئے کہاکہ ’’ جس طرح سابق میں گوا ‘ منی پور ‘ اتراکھنڈ او رارونا چل پردیش میں کیاتھا ٹھیک اسی طرح کا کھیل یہاں پر کھیلنے کی کوشش کی گئی ہے اور اس کے لئے کانگریس کے اراکین اسمبلی پارٹی چھوڑ رہے ہیں ’’ اس طرح کی افواہیں پھیلانے کاکام کیاجارہا ہے‘‘۔

کانگریس کی جانب سے بی جے پی کے اراکین اسمبلی کو خریدنے کی پیشکش کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کھڑگے نے کہاکہ ’’ ہم نے کسی سے رابطہ نہیں کیاہے۔ مگر اگر کوئی آنا چاہارہا ہے تو ہم اس کے لئے اپنے دروازے بند نہیں کرسکتے ۔

بی جے پی کو کس بات کا ڈر ہے؟‘‘۔کانگریس80اور جے ڈی ( ایس) کے 37اراکین اسمبلی کے ساتھ 224کے ایوان اسمبلی میں کانگریس 117کے ساتھ واضح اکثریت والی پارٹی ہے۔

بی جے پی کے پاس 104اور دو آزاد جبکہ دو بی ایس پی کے اراکین اسمبلی ہیں ۔کانگریس ذرائع نے کہاکہ ’’ دو اراکین اسمبلی کی حمایت جانے کے بعد بی جے پی کو امید تھی کہ کانگریس جے ڈی( ایس) کی تعداد میں106سے کم لائے ‘‘۔

بی جے پی کا کہنا ہے کہ ’’ کانگریس نے خود یہ بحران کھڑا کیاہے۔ بی جے پی جنرل سکریٹر ی سی ٹی روی نے کہاکہ ’’ کانگریس نے خود پہاڑ کھڑا کیا اور بچوں کی جیسا رورہی ہے۔ کسی وجہہ کے بغیربی جے پی الزام عائد کرتے ہوئے لوگوں کو گمراہ کیاجارہا ہے‘‘