کرناٹک نتائج، تلنگانہ میں عظیم اتحاد کیلئے حوصلہ افزاء

۔7ڈسمبر کے بعد ٹی آر ایس اور اس کی بندھوا جماعت مجلس غرق ہو ں گی: شیخ عبداللہ سہیل
حیدرآباد۔/7نومبر، ( سیاست نیوز) صدرمیناریٹی ڈپارٹمنٹ تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی شیخ عبداللہ سہیل نے کرناٹک میں منعقدہ ضمنی انتخابات کے نتائج کو تلنگانہ میں عظیم اتحاد کیلئے حوصلہ افزاء قرار دیا اور 7 ڈسمبر کو تلنگانہ میں رائے دہی کے بعد ٹی آر ایس اور اس کی بندھوا جماعت مجلس کالیشورم پراجکٹ میں غرق ہوجانے کا دعویٰ کیا۔ آج یہاں ایک پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے شیخ عبداللہ سہیل نے پڑوسی ریاست کرناٹک کے ضمنی انتخابات میں کانگریس اور جے ڈی ایس اتحاد کی کامیابی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ سارے ملک میں انتخابی ماحول تیزی سے بدل رہا ہے اور بی جے پی زوال کی طرف گامزن ہے۔ کانگریس اور اس کی حلیف جماعتیں تیزی سے عوامی اعتماد حاصل کررہی ہیں، کرناٹک کے نتائج کا تلنگانہ میں بھی اثر دیکھنے کو ملے گا۔ ریاست میں ٹی آر ایس حکومت کے خلاف لہر چل رہی ہے جس میں قومی جماعت بی جے پی اور پرانے شہر کی چھوٹی جماعت مجلس کو بھی خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ شیخ عبداللہ سہیل نے صدر مجلس اسد الدین اویسی کی ٹی آر ایس کو تائید پر شدید ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ چھوٹی جماعت کے صدر عجیب و غریب سیاسی بیماری میں مبتلاء ہوگئے ہیں۔ موجودہ قیادت ملی مفادات پر اپنے شخصی مفادات کو ترجیح دے رہی ہے۔ وعدوں سے انحراف کرنے اور دھوکہ دینے میں سارے ریکارڈ توڑنے والی ٹی آر ایس کی تائید میں صدر مجلس بندھوا مزدور جیسا رول ادا کررہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تمام سروے کانگریس اور عظیم اتحاد کے حق میں آرہے ہیں جس کو قبول کرنے میں اسد اویسی مجرمانہ غفلت سے کام لے رہے ہیں۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ شیخ عبداللہ سہیل نے ووٹ کٹوا جماعت کے صدر کو سیاسی بصیرت سے عاری قرار دیا اور سنگاریڈی میں منعقدہ جلسہ کی تقریر کو کم عقلی کا ثبوت ہونے کا دعویٰ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سنگاریڈی میں مجلس کا امیدوار ہی نہیں ہے تو انتخابی موسم میں انعقاد کیا گیا حالات حاضرہ پر جلسہ مسلمانوں کے اتحاد کو توڑنے کی کوشش کا حصہ ہے۔ حکومت میں ٹی آر ایس ہے اور اپوزیشن میں کانگریس ہے، حکومت کی ناکامیوں کو آشکار کرنے کے بجائے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے صدر مجلس نے آلہ کار کے طور پر کام کرنے کا ثبوت پیش کیا ہے جس کی چھوٹی جماعت کو قیمت چکانی پڑے گی۔ کانگریس اقلیت شعبہ کے صدر نے چھوٹی جماعت کے صدر کو مشورہ دیا کہ وہ کم از کم کرناٹک کے ضمنی انتخابات کے نتائج کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی سیاسی غلطیوں کی اصلاح کرلیں اور بی جے پی کی حلیف جماعت ٹی آر ایس کی بندھوا مزدوری ترک کردیں۔ صدر کانگریس راہول گاندھی کی سرپرستی میں کانگریس نے نہ صرف کرناٹک کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو اقتدار حاصل کرنے سے باز رکھا تھا بلکہ اب ضمنی انتخابات میں بھی جنتا دل ( سیکولر ) کے ساتھ مل کر اپنی سیاسی برتری برقرار رکھی۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کہا کہ مجلس نے پرانے شہر کے بھولے بھالے اور معصوم مسلمانوں کے مذہبی جذبات کا ابھی تک استحصال کیا لیکن اس مرتبہ پرانے شہر کے عوام کرناٹک کے مسلمانوں کی تقلید کریں گے جنہوں نے مجلس کو اپنی ریاست میں آنے کی اجازت نہیں دی۔