حکومت کا مستقبل بھی مشکوک و عدم استحکام کا شکار۔ کانگریس پر تنقید۔ صدر بی جے پی امیت شاہ کی پریس کانفرنس
نئی دہلی 21 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) اب جبکہ کرناٹک میں کانگریس ۔ جے ڈی ایس اتحاد کی حکومت قائم ہونے والی بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے کہا کہ اس طرح کی حکومت عوامی رائے سے دھوکہ کے مترادف ہوگی ۔ انہوں نے اس حکومت کے مستقبل پر بھی سوال کیا ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ دونوں ہی جماعتوں کو اپنے ارکان اسمبلی کو غیر جمہوری انداز میں ہوٹلوں میں بند کرکے رکھنا پڑا ہے اس لئے یہ حکومت پہلے ہی سے عدم استحکام کا شکار ہوگئی ہے ۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کرناٹک کے حالات پر کانگریس کے جشن کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ پارٹی نے اپنی شکست میں جیت کا پہلو نکالنے کا ایک نیا طریقہ ایجاد کیا ہے ۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر 2019 میں بی جے پی کو لوک سبھا انتخابات میں کامیابی میں کوئی مشکل نہیں ہوگی ۔ کانگریس ۔ جے ڈی ایس اتحاد کو ناپاک قرار دیتے ہوئے امیت شاہ نے کہا کہ ایچ ڈی کمارا سوامی کی پارٹی نے مخالف کانگریس نعرہ پر الیکشن لڑا تھا اور اسی حکومت کے خلاف عوامی رائے سے ہی فائدہ ہوا تھا ۔ امیت شاہ نے کرناٹک میں عددی طاقت نہ ہونے کے باوجود حکومت تشکیل دینے بی جے پی کے فیصلے کی مدافعت کی اور کہا کہ عوام کی رائے کانگریس کے خلاف تھی اور واحد بڑی جماعت ہونے کے ناطے بی جے پی نے حکومت تشکیل دی تھی اور اسے اکثریت ثابت کرنے کیلئے صرف سات ارکان کی کمی تھی ۔ بی جے پی نے عوامی رائے کے مطابق کام کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ کسی بھی جماعت کو اکثریت حاصل نہیں تھی اور فوری دوبارہ انتخابات سے بچنا تھا ایسے میں اگر بی جے پی تشکیل حکومت کا دعوی پیش نہیں کرتی تو یہ عوامی رائے کے خلاف کام ہوتا ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ عوام نے ان انتخابات میں بی جے پی کو کامیاب بنایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس صدر راہول گاندھی سے سوال کیا جانا چاہئے کہ انہوں نے کیوں اپنے ارکان اسمبلی کو ہوٹلوں میں بند کرکے رکھا تھا ۔اب تک بھی کچھ ارکان کو وہیں رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس اور جے ڈی ایس اپنے ارکان کو ہوٹلوں میں بند کرکے نہیں رکھتے اور انہیں عوام سے بات کرنے کا موقع دیتے تو ان کے رائے دہندے خود انہیں کہتے کہ انہیں کس کے ساتھ جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورت میں بی جے پی حکومت بچ جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ کانگریس اور جے ڈی ایس اس جیت کا جشن منا رہے ہیں لیکن کرناٹک کے عوام جشن نہیں منا رہے ہیں۔ کانگریس آخر کس بات کا جشن منا رہی ہے ۔ کیونکہ ان کے ارکان اسمبلی کی تعداد 122 سے گھٹ کر 78 ہوگئی ہے ؟ ۔ یا اس بات کا جشن منایا جا رہا ہے کہ اس کے وزرا کو شکست ہوگئی ہے ۔ یا پھر یہ جشن اسلئے ہے کہ کانگریس صرف پڈوچیری ۔ پنجاب اور پریوار کی پارٹی ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک کی نئی حکومت کی شناخت اس کے چیف منسٹر سے ہوگی جو جے ڈی ایس کے ہونگے ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ تقریبا 80 فیصد نشستوں پر جے ڈی ایس کے امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوگئی ہیں۔ انہوں نے گوا اور منی پور میں واحد بڑی جماعت نہ ہونے کے باوجود حکومتیں تشکیل دینے پر اپوزیشن کی تنقیدیں مسترد کریں اور کہا کہ ان ریاستوں میں کانگریس نے اپنا دعوی ہی پیش نہیں کیا تھا ۔