کرناٹک میں فرضی لیٹر کے ذریعہ بی جے پی ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ کتھولک 

کتھولک چرچ کی جانب سے مبینہ طور پر جاری کردہ ایک فرضی لیٹر سوشیل میڈیا پر گشت کررہا ہے جس کے متعلق میڈیا کا کہنا ہے کہ جنوبی ہند کی ریاست کرناٹک میں 12مئی کو مقرر رائے دہی کے پیش نظر یہ ایک کتھولک سازش کا حصہ ہے۔بشپ تھیوڈوری مسکریناس سکریٹری جنرل کتھولک بشپ کانفرس آف انڈیا( سی بی سی ائی)نے ورلڈ واچ مانٹر سے 11مئی کے روز کہاکہ’’ مکمل طور پر یہ ناقابل قبول ہے‘ جھوٹ پھیلانے کی یہ منظم کوشش ہے‘‘۔

اسی ہفتہ کے اوائل میں پریس کانفرنس کے دوران بشپ نے کہاکہ’’ کرناٹک الیکشن سے عین قبل اس لیٹر کی سربراہی شرمناک اور قابل افسوس ہے‘‘۔

مذکورہ فرضی مکتوب جو بذریعہ ای میل ممبئی کے کارڈینل اسوالڈ گراسیا‘ سی بی سی ائی صدر کی جانب سے ارک بشپ بینارڈ موراس برائے بنگلور کو لکھا گیا ہے ۔ای میل مکتوب میں کہاجارہا ہے کہ کتھولک چرچ نے ہندو طبقے کو تقسیم کرنے میں کانگریس کا ساتھ دیا ہے ‘ جس کا مقصد سمجھا جارہا ہے کہ ہندو قومی بی جے پی جو کانگریس کی اصل اپوزیشن کی نقصان پہنچانا ہے۔

حال ہی میں کانگریس پارٹی نے لنگایت طبقے کو ’’اقلیتی ‘‘ موقف فراہم کرنے کی سفارش کی ہے جس ریاست میں61ملین آبادی میں 17فیصد کا تناسب رکھتے ہیں۔ روایتی طور پر لنگایت طبقے کو بی جے پی کا حامی مانا جارا ہے اور اب سمجھا جارہا ہے کہ تقسیم کے ذریعہ کانگریس پارٹی کی حمایت میں ایک طبقہ تیار ہے۔

ہندو لیڈر سوامی نشچالند نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ ذرا ٹہرو! گرجا گھر ہندو سماج سے لنگایت طبقے کو تقسیم کرنے کے پس پردہ ہیں۔

ایک ای میل کے ذریعہ اس کا انکشاف ہوا ہے جو ارک بشپ بنگلور کولکھا گیا ہے۔ یہ بہت کچھ کہہ رہا ہے۔مگر سی بی سی ائی نے اس کا سختی سے استرداد کیا او رکہاکہ لیٹر کا کوئی بھی حصہ ہم سے منسوب نہیں ہے اور اس کے پس پردہ لوگوں کے خلاف’’ قانونی کاروائی‘‘ کی جائے گی۔

انہو ں نے کہاکہ ’’ لنگایت مسئلے پر چرچ کے مداخلت کے فرضی لیٹر میں الزامات بے بنیاد ہیں ۔ اس ضمن میں ہم ریاست کہتے ہیں کہ یہ ایک فرضی اور من گھڑت لیٹر ہے۔

غور کیاجائے کہ یہ لیٹر کسی لیٹر ہیڈ پر نہیں لکھاگیا ہے۔ لیٹر پر کسی کی دستخط نہیں ہے۔مذکورہ کتھولک بشپ کانفرنس آف انڈیا او رنہ ہی کرڈینل گریسیا کبھی بھی تقسیم کی حکمت عملی پر یقین نہیں رکھتی جس طرح کاذکر لیٹر میں کیاگیاہے۔ زبان اور جملوں کا استعمال جو لیٹر میں کیاگیا ہے وہ ہمارے دفتر میں کبھی استعما ل نہیں ہوئے۔

سی او گی کتھول بشپ‘ کانفرنس آف انڈیا کے صدر ہیں۔ وہ جنرل سکریٹری کتھولک بشپ نہیں ہیں۔

اس قسم کے مکتوب اور پروپگنڈے کے سبب عام لوگوں کے ذہن پر پڑنے والے اثرات سے تشویش میں ہیں‘‘۔ترجمان متحدہ عیسائی فورم برائے انسانی حقوق کرناٹک نے ورلڈ واچ مانیٹر بنگلور سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ بی جے پی یہ انتہائی منظم حربہ جس کے ذریعہ وہ لنگایت ووٹو ں کی تقسیم کے عمل کا مقابلہ کرنے کی کوشش کررہی ہے‘‘۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاست بھر میں21انتخابی ریالیاں کی ہیں تاکہ پارٹی کی مہم کو مستحکم کیاجاسکے۔ پربھو نے کہاکہ ایک اور اسی طرح کا لیٹر ریاست بھر میں سربراہ کیاجارہا ہے