کرناٹک میں اُردو مدارس اور اساتذہ کی زبوں حالی

گلبرگہ/30 جون (راست) محمد حسن محمود انفارمیشن سیکریٹری حیدرآبادکرناٹک مسلم ٹیچرس اسوسی ایشن گلبرگہ کی پریس ریلیز کے مطابق ریاست کرناٹک میں اُردو مدارس اور ٹیچرس کی زبوں حالی اور اُردو ذریعہ تعلیم کے فروغ میں حائل رکاوٹیں معیاری تعلیم کے حصول کے لیے ہنوز ایک تشویشناک مسئلہ بنی ہوئی ہیں ۔کافی ترقی کے باوجود اُردو مدارس آج بھی انفرااسٹرکچر کی سہولیات سے محروم ہیں۔اعلیٰ تعلیم سے آراستہ ٹیچرس بھی موثر تدریس سے ماورا ہیں ۔اُردو پرائمری اسکولوں میں انگلش اور سائنس کے عہدے ابھی تک منظور نہیں کیے گئے جبکہ یہ دونوں مضامین بین الاقوامی اہمیت کے حامل ہیں ۔فی زمانہ جسمانی تعلیم کی اہمیت کا ڈنکا زوروشور سے پیٹا جارہا ہے جس کے لیے علاحدہ نصاب بھی ترتیب دیا گیاہے۔لیکن اُردواسکولوں میں فزیکل ٹیچر کے عہدے ندارد۔کہاجاتاہے کہ جیساصدرمدرس ویسا مدرسہ ،افسوس کہ ایک عرصے سے صدرمدرسین کے عہدے بھرتی نہیں کیے گئے۔تعلیمی ترقی کے لیے اساتذہ کی رہنمائی ،سرپرستی اور گوشمالی کے علاوہ اُردو مدارس کی تنقیح، تعلیمی فروغ اور معیاری تعلیم کے حصول میں ایک اہم کردار اداکرتی ہے۔اس کا ذکے لیے ضلعی سطح پر صرف ایک اُردو ایجوکیشن کو آرڈی نیٹر(E.C.O)کی موجودگی لایعنی ہے۔اُردوBRPعہدوں کی منظوری کو غیر اہم سمجھا گیاہے جبکہ ہر تعلقہ سطح پر ایک اُردوE.C.O اور اُردوBRPکی اشدضرورت ہے تاکہ ان کے رہنمایانہ خطوط پر معیاری تعلیم کے حصول کی بناء رکھی جاسکے۔اُردو زبان اور اُردوادب کا فروغ اُردومدارس اور اُردو ٹیچرس پر بڑی حد تک منحصر ہے۔لیکن اس جانب آج تک توجہ نہیں دی گئی کہ کرناٹک اُردواکیڈیمی بنگلور کے اراکین کی نامزدگی کے وقت اُردو اساتذہ برادری میں سے بھی اراکین منتخب کیے جائیں۔آندھرا پردیش اُردو اکیڈیمی کی طرح یہاں پر بھی کرناٹک اُردواکیڈیمی کی جانب سے بیسٹ ٹیچرایوارڈ دیے جائیں تاکہ اُردو اساتذہ اور اکیڈیمی میں تال میل پیداہو اور اُردو زبان کی بقاء ،ترویج واشاعت ہوسکے ورنہ ادیب اور ادب رہ جائیگا کوئی پڑھنے والا یا پرسانِ حال نہ ہوگا۔برسوں گزرجانے کے باوجود منتخب نمائندوں اور سرکاری مشنری کی خاموشی معنیٰ خیز ہے۔ان تمام مسائل کو لے کر حیدرآباد کرناٹک مسلم ٹیچرس اسوسی ایشن گلبرگہ کے عہدیداران ،ذمہ داران واراکین میں ایک طرح کی بے چینی ہے۔حال ہی میں منعقدہ اسوسی ایشن کے مشاورتی اجلاس میں اس ایجنڈے کو قطعیت دی گئی تھی کہ منتخب نمائندوں اور متعلقہ وزیروں کے علاوہ محکمہ تعلیمات عامہ کے اعلیٰ حکام کی توجہ اس جانب مبذول کروائی جائے تاکہ ان مسائل کے حل میں سرعت پیداہو۔اسوسی ایشن نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ ان مسائل اور مطالبات کی عدم حصولیابی پر پُرزور احتجاج کیا جائے گا جس میں خطی تحریک بھی شامل ہوگی۔اسی سلسلے کی کڑی کے طورپر اسوسی ایشن کے ایک نمائندہ وفد نے واجد اختر صدیقی کی صدارت میں ڈپٹی ڈائرکٹر محکمہ تعلیمات عامہ،ریجنل ایجوکیشن کمشنر گلبرگہ اور ڈاکٹر الحاج قمرالاسلام وزیر حکومت کرناٹک سے نمائندگی کی تھی۔اس کے علاوہ اُردوسی آرپی گلبرگہ شمال عثمان باشاہ(جنرل سیکریٹری)،اُردوسی آرپی محبوب(آرگنائزنگ سیکریٹری)،اُردوسی آرپی افضلپور گلاب شاہ(جوائنٹ آرگنائزنگ سیکریٹری) اور محمد عیسیٰ اُردو سی آر پی گلبرگہ جنوب پر مشتمل ایک نمائندہ وفد نے وزیر تعلیم حکومت کرناٹک کمنے رتناکر،اسٹیٹ ایجوکیشن کمشنر محمد محسن اور اسٹیٹ پراجیکٹ ڈائریکٹر سید سلیم ادھونی (سرواشکھشا ابھیان بنگلور)کو ایک یادداشت پیش کرتے ہوئے اُردو مدارس کی صورتِ حال سے واقف کروایا اور ان مسائل کی یکسوئی کا پُرزور مطالبہ کیا۔سید سلیم ادھونی نے اس موقعے پر کہا کہ اُردو مدارس کی صورتِ حال سے واقفیت حاصل کرنے کے بعد اندازہ ہورہاہے کہ یہ مدارس کن مسائل سے دوچار ہیں ۔انھوں نے نمائندہ وفد کو یقین دلایا کہ ان مسائل اور مطالبات کی ضرورت اور اہمیت سے حکومت کرناٹک کو واقف کروایا جائے گا اور ان کے فوری حل کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں گے۔انھوں نے اسوسی ایشن کے اس اقدام کی ستائش کی اورکہا کہ حقیقی جذبے اور پاک وشفاف کردار کے ذریعے ہی بڑی کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔
٭٭٭