عوام میں بدگمانی پیدا کرنے کی کوشش، ارکان اسمبلی تنویر سیٹھ اور این اے حارث کی وضاحت
بیدر 27 جولائی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)کنڑی اخباری پر جاوانی میں شائع کردہ اردو اسکولوں سے متعلق ایک خبر اردو بس ۔ کنڑا چاہئے کو لے کر ریاست میں اردو کے پرستاوں کی جانب سے ریاستی مسلم اراکین اسمبلی تنویر سیٹھ،فیروز سیٹھ اور این اے حارث کے خلاف جو مظاہرے اور اخباری بیانات دیئے جارہے ہیں ان کی روشنی میں سابق ریاستی وزیر کانگریس کے رکن اسمبلی تنویر سیٹھ نے کہا کہ متعلقہ اخبار نے خبرکی گمراہ سرخی لگا کر اردو وزیر تعلیم وزیر اعلی کو لکھے خط کو غلط انداز سے پیش کر کے عوام میں یہ بدگمانی پیدا کی ہے کہ یہ لوگ اردو کے دشمن ہیں۔ تنویر سیٹھ نے وزیر اعلی وزیر تعلیم کے نام لکھے گئے خط کی نقل پیش کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ انہوں نے اردو اسکول کی بقاء اور اردو زبان کے فروغ کے سلسلے میں محکمہ تعلیمات کو مشورے دیئے تھے لیکن انہوں نے ریاست کے کسی اور رکن اسمبلی نے کبھی اردو اسکولوں کو بند کردینے کی بات نہیں کی ۔ تنویر سیٹھ نے وضاحت کی ہے کہ انہوں نے اردو زبان کی اور اردو اسکولوں کی ترقی کیلئے لکھے گئے 5 صفحات پر مشمتل اس خط میں کہیں بھی اردو اسکولوں کو بند کردینے کی تجویز نہیں دی ۔ ایک اقلیتی لیڈر کی حیثیت سے مسلم اقلیتی طبقہ کی معاشی و تعلیمی پسماندگی کے پیش نظر میں انہوں نے یہ خط لکھا تھا ۔ انہوں نے حکومت کو جو 12 تجوام پیش کی ہیں وہ یہ ہیں ریاست کے تمام سرکاری پرائمری و ہائیر پرائمری اسکولوں کے تمام خالی عہدوں کی بھرتی کیلئے حکومت ایک بار پھر یہ رعایت دے کہ اگر درخواست گذار اردو ٹیچر کی عرضی دینے والے نے کنڑا فرسٹ لنگویج یا سکنڈ لینگویج کے طور پر پاس نہ بھی کیا ہو تو اسے اردو اسکول ٹیچر کی نوکری دی جائے اور نوکری حاصل کرنے کے بعد کنڑا سیکھنے کا موقع دیا جائے ۔ اردو اسکولوں میں معیاری تعلیم دینے کیلئے اساتدہ کو خصوصی تربیت دینے کے انتظامات کئے جائیں ۔ اردو اسکولوں کے اساتدہ جنہو ںنے کنڑا میڈیم بھی پاس کیا ہے انہیں خصوصی فنڈس اور پروموشن کی سہولت دی جائے ۔ 4 ۔ اردو اسکولوں میں 1.40 کی جگہ 1.25 کی شرح پر اساتذہ کا تقرر کیا جائے ۔ 5 ۔ اردو اسکولوں میں پی ٹی ٹیچر کے تقرر کیلئے عام اسکولوں میں جاری قوانین کو ان اسکولوں میں لاگو نہ کیا اجائے ۔ 6 تمام اردو پرائمری اسکولوں میں لازمی طور پر ششو وہار اردو آنگن واڑی سنٹرس قائم کئے جائیں جو ساتواں مشورہ انہوں نے محکمہ تعلیم اور حکومت کودیا ہے اس میں انہوں نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ اگر اردو زبان کی بقاء کی خاطر اردو سکولوں میں میڈیم آف انسٹرکشن بدلنے پر غور کیا جارہا ہو تو ضروری ہے کہ اس مقصد کیلئے ایک اعلی سطح کمیٹی تشکیل دی جائے اور اردو اسکولوں میں میڈیم انگریزی یا کنڑا میں تبدیل کی جارہی ہو تو یہ تبدیلی پرائمری پہلی جماعت کی جائے ۔ 8 علاقائی سطح پر اردو اسکولوں میں اردو کو زبان کی حیثیت سے باقی رکھا جائے اور یہاں سائنس،حساب ،سماجی تعلیم اور تاریخ کے اسباق انگریزی یا کنڑا میڈیم میں پڑھائے جائیں اور کنڑا یا انگریزی تیسرے اور دوسری زبان کی حیثیت سے پڑھائی جائے ۔ اس وقت جو اسکول بٹر منٹ کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ۔ ان کے ساتھ ہی مقامی افراد پر مشتمل جائزہ کمیٹی بھی بنائی جائے تا کہ وہ اردو اسکولوں کی ترقی کیلئے مشورہ دیتی رہے ۔ 11 مسلم طبقہ میں بچہ مزدوری کو ختم کرنے کیلئے ایم ڈی سی کی جانب سے مسلم طبقہ سے جڑے ہنر مثلا آٹو،ٹمپو ،ٹرک وغیرہ خریدنے اور آٹو میکانکس کوٹول کٹ اور دیگر سہولتیں فراہم کرنے فوقیت دی جائے ۔ تنویر سیٹھ نے بتایا کہ انہو ںنے تجاویز اور مشورے دیتے ہوئے وزیر تعلیم اور وزیر اعلی کو لکھا ہے کہ انہوں نے غریب سلم طبقہ کے حالات پر سچائی بیان کی ہے ۔