کرناٹک الیکشن۔ دوبارہ بی جے پی سے اتحاد کرکے والد کو شرمسار نہیں کرونگا۔ کمارا سوامی

جے ڈی ایس ذریعہ کا کہنا ہے کہ کمارا سوامی کو حکومت کی تشکیل کے لئے بی جے پی سے بھی پیشکش کی گئی ہے اور اس کامعاہدہ کچھ اسطرح رہے گا کہ ہر پارٹی ڈھائی سال حکومت کریگی اور پہلا موقع بطور چیف منسٹر کمارا سوامی کو ملے گا ان کی نائب بی جے پی ہوگی۔
بنگلورو۔ چہارشنبہ کے روز جے ڈی ( ایس) کے صدر ایچ ڈی کمارا سوامی نے کہاکہ 2006کی طرح وہ بی جے پی سے اتحاد کرکے اپنے والد کو شرمسار نہیں کریں گے‘ اسی دوران کچھ چیانلوں نے کانگریس کے بجائے بی جے پی او رجے ڈی ( ایس) اتحاد کے دعوی بھی پیش کردئے تھے

۔سال2006جب بی جے پی کے ساتھ ان کے اتحاد سے والد کی سابق چیف منسٹر ایچ ڈی دیوی گوڑہ کی ناراضگی کا حوالہ دیتے ہوئے کمار سوامی نے کہاکہ’’ماضی میں جو انہوں نے غلطیاں کی تھیں جس کے سبب ان شبہہ متاثر بھی ہوئی تھی اس کو صاف کرنے کا مجھے یہ ایک موقع ملا ہے‘‘۔

کماراسوامی نے کہاکہ ’’ میں نے اپنی ساری زندگی میں ایک مرتبہ اپنے والد کی ہدایت کو نظر انداز کیاتھا۔ میرے اس وقت کے فیصلے سے قومی قائدین نے میرے والد سے ان کے سکیولر کردار پر سوال کھڑا کرنا شروع کردیاتھا۔میرے اس فیصلے سے ناصرف والد کو متاثر کیابلکہ ان کی صحت پر بھی اثر پڑا ‘‘۔

جے ڈی ایس ذریعہ کا کہنا ہے کہ کمارا سوامی کو حکومت کی تشکیل کے لئے بی جے پی سے بھی پیشکش کی گئی ہے اور اس کامعاہدہ کچھ اسطرح رہے گا کہ ہر پارٹی ڈھائی سال حکومت کریگی اور پہلا موقع بطور چیف منسٹر کمارا سوامی کو ملے گا ان کی نائب بی جے پی ہوگی۔کمارا سوامی نے کہاکہ ’’ میں اقتدار اس لئے حاصل نہیں کرنا چاہا رہوں کیونکہ اس کی ہمیں بھوک ہے۔ یہ ایک موقع ہے جو ملک میں موجودسیاسی خلاکو دور کرنے میں معاون ثابت ہوگا‘‘۔

ایک قریبی ذرائع نے کہاکہ’’ کمارا سوامی کو ممتا بنرجی اور این چندرا بابو نائیڈو کی فون کالس وصول ہیں ‘ جنھوں نے کمارا سوامی سے کہاکہ وہ دوبارہ اپنے والد کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچائیں‘‘۔ جے ڈی ایس قائدین نے بی جے پی پر اس کے اراکین اسمبلی کو بھاری رقم پیش کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔

کمارا سوامی نے کہاکہ’’ بی جے پی کس طرح بہتر انتظامیہ فراہم کرسکتی ہے جبکہ وہ خود’’ہارس ٹریڈنگ ‘‘ میں ملوث ہے۔پی ایم مودی کالے دھن کی صفائی کی بات تو کرتے ہیں مگر ہماری پارٹی کے ایم ایل ایز کو ایک سوکروڑ اور کابینہ پوسٹ کی بھی پیش کش کی جارہی ہے تاکہ ہماری پارٹی کو توڑ دیاجاسکے‘‘۔