کرناٹک اسمبلی میں حکومت کے خلاف کانگریس رکن اسمبلی کی تحریک التواء

بیلگاوی (کرناٹک)3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام ) ریاستی اسمبلی میں آج حکمران کانگریس کے رکن نے آج غیر متوقع قدم اٹھاتے ہوئے تحریک التواء پیش کردیا اور خود اپنی پارٹی ارکان کی مخالفت کو نظر کردیا ۔ اے ایس پاٹل نداہلی نے شمالی کرناٹک کی ترقی سے متعلق ننجو ڈپا کمیٹی کی رپورٹ پر عمل آوری میں حکومت کی ناکامی کے خلاف تحریک التواء قبول کرنے کا اصرار کیا لیکن کانگریس ارکان نے شدید اعتراض کیا ۔ کانگرس چیف وہپ اشوک پٹان نے کرسی صدارت سے گذارش کی کہ ندا ہلی کو تحریک التواء پیش کرنے کا موقع نہ دیں کیونکہ انہیں پارٹی کی پشت پناہی حاصل نہیں ہے جس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ندا ہلی (NADA HALLI) نے کہا کہ یہ آپ کی رائے ہے لیکن بحیثیت رکن اسمبلی تحریک التواء پیش کرنے کا حق رکھتا ہوں تاہم پارٹی کے ایک اور رکن اسمبلی جے ٹی پاٹل نے ندا ہلی کی تحریک پر اعتراض کیا کہ بتایا کہ انہوں نے جھوٹ بول کر میری دستخط حاصل کی ہے

اور میں نہیں جانتا تھا کہ وہ تحریک التواء پیش کرنے والے ہیں براہ کرم اسے قبول نہ کیجئے ۔ پاٹل کے ادعا پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسپیکر کے تھما اپا نے کہا کہ تمہاری غلطی ہے لہذاتم ہی معذرت خواہی کریں ۔ دریں اثناء بی جے پی لیڈر ویشور ہیگڈے کیگری نے رمیش کمار اور دیگر کانگریس ارکان کو مطلع کیا کہ ایوان کے رول بک (قواعد نامہ) میں کہیں بھی یہ تدکرہ نہیں ہیکہ حکمران جماعت کارکن تحریک التواء کیلئے اصرار نہیں کرسکتا جس پر کمار نے جواب میںکہا کہ یہ روایت عرصہ دراز سے برقرار ہے ندا پلی جو کہ شمالی کرناٹک میں حلقہ دیوا راہی پرگی کی نمائندگی کرتے ہیں ریاست کی تقسیم کے حق میں بیان دینے پر کانگریس مقننہ پارٹی سے معطل کردیا گیا ہے ۔ قبل ازیں آج صبح اسمبلی کی کارروائی کا آغاز ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر جگدیش شبھر نے تحریک التواء کی قبولیت کا اصرار کیا تا کہ علاقہ حیدرآباد کرناٹک کے خصوصی موقف سے متعلقہ دستور کے دفعہ 371(j)پرعمل آوری میں حکومت کی ناکامیوں پر مباحثہ کیا جاسکے تاہم اسپیکر تھمپا نے کہا کہ علاقائی عدم توازن پر ننجوڈپا کمیٹی کی رپورٹ پر 9 اور 10 جون کوبحث کی جائے گی ۔