جون کے بعد سے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف لڑنے والی فورسز کی پہلی بڑی کامیابی ، امریکی مدد کا مقصد شہریوں کا تحفظ
بغداد ، 18 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) کرد فورسز نے امریکی فضائی مدد کے ساتھ کل شمالی عراق میں واقع ملک کے سب سے بڑے ڈیم کا قبضہ شدت پسند گروہ اسلامک اسٹیٹ سے دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ بغداد کے مغرب میں قبائلیوں اور حکومتی فورسز بھی جہادیوں کے خلاف بھرپور حملے کر رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جون کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف لڑنے والی فورسز کو کوئی بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ رواں برس جون کے آغاز پر اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں نے عراق کے شمال اور مغرب میں ایک بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا، جبکہ عراقی فورسز علاقے چھوڑ کر فرار ہو گئی تھیں۔ گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ صدر اوباما نے اس سلسلے میں موصل ڈیم کے قریب جہادیوں کے ٹھکانوں کو امریکی جنگی طیاروں اور ڈرونز کی مدد سے نشانہ بنانے سے متعلق کانگریس کو آگاہ کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اس سلسلے میں کرد فورسز کی مدد کا ایک مقصد عراق میں امریکی شہریوں کا تحفظ تھا۔
کرد فورسز نے جہادیوں کو موصل ڈیم سے مار بھگایا
وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق، ’’اس ڈیم کے اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے قبضے میں رہنے سے بہت بڑی تعداد میں انسانی زندگیوں کو خطرات لاحق تھے، اس سے عراق میں تعینات امریکی فورسیس اور تنصیبات کو خطرہ تھا جب کہ اس کی وجہ سے عراقی حکومت اپنے عوام کو اہم خدمات مہیا کرنے میں ناکام ہو رہی تھی‘‘۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے،’’یہ آپریشن، وقتی اور محدود بنیادوں پر کیا گیا، جو عراقی حکومت کی درخواست پر عمل میں آیا‘‘۔ اسوسی ایٹڈ پریس نے کرد پارٹی کے ایک عہدیدار علی عوانی کے حوالے سے کہا ہے، ’’موصل ڈیم مکمل طور پر آزاد کرایا جا چکا ہے‘‘۔ ایک اعلیٰ عراقی سکیورٹی افسر نے کہا کہ اس ڈیل پر فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان لڑائی ختم ہو چکی ہے، تاہم بھاگتے ہوئے یہ عسکریت پسند متعدد مقامات پر بم نصب کر گئے ہیں، جن کی صفائی کا کام جاری ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر براک اوباما نے گزشتہ ہفتے اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی حملوں کی منظوری دی تھی۔ اس کا مقصد شمالی عراق میں موجود عیسائی اور یزیدی اقلیتوں کا تحفظ، کرد فورسز کی مدد اور اسلامک اسٹیٹ کی پیش قدمی کو روکنا تھا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ اربیل شہر میں تعینات اپنے سفارتی عملے کی حفاظت کو یقینی بنائے گا اور اسی سلسلے میں کئی سو فوجی ماہرین عراقی اور کرد فورسز کی مدد کیلئے عراق میں تعینات کیے جا چکے ہیں۔جون میں لڑائی شروع ہونے کے بعد سے عراق میں تاحال لگ بھگ 1.5 ملین لوگ بے گھر ہوچکے ہیں ۔ انسانی بحران کی شدت نے اقوام متحدہ کو گزشتہ ہفتہ اعلیٰ ترین سطح کی ایمرجنسی کا اعلان کرنے پر مجبور کیا ۔