پاکستان کے مالیاتی دارالحکومت میں 4 دن سے تشدد، مرنے والوں کی تعداد 90 ہوگئی
کراچی 8 جولائی (پی ٹی آئی) پاکستانی حکام نے آج کراچی میں اشرار کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کا حکم دیا ہے اور مختلف علاقوں میں ایک ہزار اضافی نیم فوجی دستوں کو بھی تعینات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ گزشتہ چار دن سے یہاں پر تشدد جاری ہے جس میں اب تک مرنے والوں کی تعداد 90 ہوگئی ہے۔ پاکستان کے مالیاتی دارالحکومت میں تشدد کے باعث عام زندگی بُری طرح مفلوج ہے۔ شہر میں راکٹوں کے حملے اور بم دھماکوں سے سارا علاقہ دہل رہا ہے۔ عینی شاہدین نے کہاکہ اشرار راکٹوں کا استعمال کرتے ہوئے بم دھماکے بھی کررہے ہیں۔ سڑکوں پر بندوقوں کے آزادانہ استعمال اور اندھا دھند فائرنگ کی وجہ سے بے قصور عوام نشانہ بن رہے ہیں اس لئے ہزاروں افراد گولیوں کا شکار ہونے سے بچنے کے لئے اپنے گھروں میں ہی پھنس گئے ہیں۔ پولیس اور بچاؤ کاری عہدیداروں نے کہاکہ گزشتہ 4 دن کے دوران تقریباً 90 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ شہر کے کئی حصوں میں اندھا دھند فائرنگ نے سیاسی حالات کو مزید نازک بنادیا ہے۔ یہاں پر سیاسی اور نسلی تشدد کا یہ خونریز سلسلہ چل پڑا ہے۔ کراچی کے تشدد کو دیکھتے ہوئے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانہ نے آج کہاکہ بندرگاہی شہر میں بڑھتے تشدد پر اس کو گہری تشویش ہے۔ امریکی سفیر کیمرون مونٹر نے بیان میں کہاکہ ہم نے تمام پارٹیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات کا پرامن حل نکالنے کیلئے کام کریں اور مزید تشدد کو روکنے کے لئے احتیاطی اقدامات کریں۔ شہر میں صدر آصف زرداری کی موجودگی کے باوجود راکٹ حملے ہوئے اور تشدد بھڑکا۔ آصف زرداری بلاول ہاؤز میں مقیم ہیں۔ انھوں نے صورتحال پر مقامی عہدیداروں سے تبادلہ خیال کیا۔ وزیرداخلہ رحمن ملک بھی کل ہی کراچی پہونچ گئے ہیں۔ انھوں نے شہر میں حالات کو معمول پر لانے کے لئے 1000 سے زائد سیکورٹی فورس کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے کہاکہ شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کی جارہی ہے۔ سیاسی امتیاز برتے بغیر شرپسندوں کو سزا دی جائے گی۔ ہمارے پاس سیٹلائٹ سے تصاویر ملی ہیں، جن لوگوں نے شہریوں پر حملے کرنے کے لئے بنکرس بنائے ہیں، ان کی نشاندہی کرتے ہوئے کارروائی کی جائے گی۔ حکام نے کراچی میں تشدد پر قابو پانے کے لئے اشرار کو دیکھتے ہی گولی ماردینے کا حکم دیا ہے۔ اسی دوران شہر میں تمام سڑکیں سنسان نظر آرہی تھیں کیونکہ حالیہ تشدد کی لہر پر مقامی طاقتور نسلی گروپ نے سوگ کا اعلان کیا تھا۔ سڑکوں سے عوامی ٹرانسپورٹ نظام غائب تھا، عوام کو دفاتر پہونچنے کے لئے دوسرا متبادل تلاش کرنے میں مشکل پیش آئی۔ متحدہ قومی موؤمنٹ نے کراچی میں سوگ کا اعلان کیا ہے۔ تشدد کے دوران کئی موٹر گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا، بسوں کا اغواء کرتے ہوئے ڈرائیورس کو ہلاک کیا گیا تھا اس کی وجہ سے خانگی موٹر گاڑیوں کے مالکین نے سرویس چلانا بند کردیا ہے۔تشدد کے نئے رجحان نے عوام کو خوفزدہ بنایا ہے۔ بے یار و مددگار شہری مسلح اشرار کے سامنے بے بس ہوگئے ہیں۔