کراچی میں تازہ تشدد ، مختلف واقعات میں 11 ہلاک

الطاف حسین کے ریمارکس پر کئی حصوں میں گڑبڑ ۔ گلشن اقبال، گلستان جوہر، چورنگی علاقے متاثر
کراچی ، 4 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں آج صبح سے تشدد کے مختلف واقعات میں کم از کم گیارہ (11) افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ تین اشخاص غیرمعروف مسلح حملہ آوروں کی فائرنگ کے واقعہ میں گولیوں کا شکار ہوگئے۔ گڑبڑ کی شروعات پاکستان کے صوبہ سندھ کے حصوں میں کل ہوئی جب متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے اردو بولنے والی آبادی کیلئے جو تقسیم ہند کے دوران ہندوستان سے منتقل ہوئی، ایک علحدہ صوبہ کا مطالبہ کیا۔ آج صبح گلشن اقبال، گلستان جوہر اور نیپا چورنگی کے علاقوں میں تشدد پھوٹ پڑا جیسا کہ احتجاجیوں نے گاڑیوں پر پتھراؤ کیا اور فائرنگ پر بھی اتر آئے جبکہ شہر کے دوسرے حصوں میں پانچ دیگر افراد ہلاک ہوگئے۔ احتجاجیوں نے سڑکوں پر ٹریفک کو روکتے ہوئے الطاف حسین کے ریمارکس کے خلاف مظاہرہ کیا۔ ایک پولیس عہدہ دار نے کہا کہ بعض لوگوں کو آج صبح فائرنگ کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے پر حراست میں لیا گیا ۔

قبل ازیں تین اشخاص بشمول دو بھائیوں کو گلشن اقبال کے مسکن چورنگی میں اُن کی دکان میں گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا۔ نامعلوم حملہ آوروں نے جو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے، ایک جوس شاپ میں فائرنگ کردی جہاں دکان مالک اور دو ورکرس جو برادران بتائے گئے، ہلاک ہوگئے اور چار دیگر لوگوں کو زخم آئے۔ پولیس نے ادعا کیا کہ اس حملے میں ملوث گروپ مسکن چورنگی اور متصل علاقوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اور دکانداروں کو اپنی دکانات نصف شب کو بند کردینے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس علاقہ کے مکینوں کا دعویٰ ہے کہ وہاں مخصوص افراد کو نشانہ بنا کر قتل کرنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور پولیس اُن کی حفاظت کو یقینی بنانے میں ناکام ہوگئی ہے۔ کراچی جو 18 ملین آبادی کا شہر ہے اور جو پاکستان کی جی ڈی پی کا 42 فی صد حصہ پیش کرتا ہے، وہاں ان دنوں قتل اور اغوا کے واقعات زوروں پر ہیں اور یہ شہر برسوں سے نسلی، فرقہ وارانہ اور سیاسی تشدد سے متاثر ہے۔ پاکستان کا تجارتی مرکز کراچی اردو بولنے والی مہاجر برادری کا مضبوط گڑھ ہے، جو تقسیم کے دوران ہندوستان سے منتقل ہوئی تھی۔