کجریوال کے ایل جی ہاوز کے ویٹنگ روم میں دھرنے او رمودی کے فٹنس چیلنج ویڈیو پر سوال۔

حیدرآباد۔ جمہوریت میں اعتراضات اور عدم اطمینان پر احتجاج ایک دستوری حق مانا جاتا ہے‘ بشرطیکہ احتجاج پرامن اور جمہوری انداز کا ہو۔ ان دنوں دہلی میں ریاستی حکومت کے سربراہ ارویندر کجریوال ایل جے دفتر کے ویٹنگ روم میں اپنے کابینی رفقاء کے ساتھ احتجاجی دھرنا پر ہیں۔ کجریوال کا کہنا ہے کہ ریاستی انتظامیہ کے ائی اے ایس افسران وزراء کے اجلاس میں حاضر نہیں ہورہے ہیں۔

ترقیاتی منصوبے جوں کے توں ہیں ‘ ائی اے ایس افسران کی عدم شرکت کی وجہہ سے کام کاج ٹھپ ہوگیا ہے۔اسی کو لے کر ایل جی کی مداخلت اور ائی پی ایس عہدیداروں کے عدم تعاون کو ختم کرنے کی درخواست کے ساتھ عام آدمی پارٹی کے دہلی چیف منسٹر ارویندر کجریوال اپنے کابینی ساتھیوں کیساتھ ایل جی ہاوز کے ویٹنگ روم میں تقریباً پچھلے ایک ہفتے سے دھرنے اور بھوک ہڑتال پر ہیں۔

وہیں ویراٹ کوہلی کے چیلنج پر وزیر اعظم نریندر مودی کا ایک فٹنس چیلنج ویڈیو بھی سوشیل میڈیا اور میڈیا پر بھی وائیرل ہورہا ہے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی ویراٹ کوہلی کے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے اپنے فٹنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھائے دے رہے ہیں۔

مذکورہ وائیر ل ویڈیو میں وزیراعظم یوگا اور فٹنس کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں ۔

حالانکہ مخالفین نے اس ویڈیو کو مختلف انداز میں ٹرول کیا ہے۔مگر سب سے بڑا سوال ہے ملک میں نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی مار سے پریشان حال کاروباری اور بڑھتے بے روزگاری سے پریشان حال نوجوانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

کسان زراعت میں کمی اور قرض کے بوجھ سے خودکشی کرنے پر مجبور ہیں۔ پچھلے چارسالوں میں کسانوں کی خودکشی کا تناسب تیزی کے ساتھ بڑھا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014کے عام انتخابات سے قبل ہر سال دو کروڑ روزگار فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ انہو ں نے کالے دھن واپس لاکر ہر ہندوستانی کے اکاونٹ میں پندرہ پندرہ لاکھ روپئے جمع کرانے کی بات بھی کہی تھی ۔

مگر اب جبکہ 2019کے عام انتخابات قریب ہیں اور ان وعدوں پر کوئی پیشرفت اب تک نہیں ہوا ہے جبکہ بے روزگاری میں اضافہ اور لاکھ کروڑ کا روپیہ للت مودی‘ وجئے مالیا اور نیر اؤ مودی جیسے بھگوڑے صنعت کاروں ہندوستان کے باہر لے کر چلے گئے ہیں تو ان حالات کو دیکھتے ہوئے نریندر مودی کی زیرقیادت مرکز کی بی جے پی حکومت عوام کی برہمی کے نشانے پر ہے۔

گجرات اسمبلی انتخابات کے بعد جتنے بھی چھوٹے اور بڑے الیکشن ہوئے ہیں ان میں نریندر مودی کی زیرقیادت بی جے پی کوشکست کا سامنا ہی کرنا پڑا ہے۔ اترپردیش اور راجستھان جیسے ریاستوں میں جہاں پر بی جے پی کی ہی حکومت ہے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو بری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ایسے حالات میں کارٹون پر مشتمل یہ ٹوئٹ کافی چرچا میں ہے جس میں ارویندر کجریوال اور نریندر مودی کو اپنے اپنے کاموں میں مصروف دیکھایاجارہا ہے۔