کتھوا معاملہ: آبروریزی کے واقعات شرمناک

کٹرہ: صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند نے کہا کہ کتھوا میں آٹھ سالہ کمسن بچی کی وحشیانہ عصمت دری او رقتل جیسے واقعات کاپیش آنا شرمناک ہے۔انھوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ ہم کہا ں جا رہے ہیں۔ہم سب کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ملک کی کسی بھی ریاست میں کسی بھی بیٹی یا بہن کے ساتھ کتھوا جیسا واقعہ پیش نہ آئے۔

صدر جمہوریہ یہاں شری ماتا ویشودیوی یونیورسٹی کے جلسہ تقسیم اسناد میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔انھوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے خوبصورت چیز ایک معصوم بچہ کی مسکراہٹ ہے۔بچوں کا محفوظ ہو نا سماج کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔انھوں نے کہا کہ حال ہی میں ایک معصوم بچی ایسی بربریت کا شکار ہوئی جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ملک کو آزاد ہوئے ۷۰ ؍ سال گذر چکے ہیں۔لیکن آج بھی اس طرح کے واقعات کا رونما ہونا شرمناک بات ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ کتھوا جیسے واقعات کو روکنا ملک کے ہر ذی حس شہری کا اخلاقی فرض ہے۔ا

نہوں نے کہا کہ ملک کی بیٹیاں ہر جگہ کامیابی کے جھنڈہ گاڑ کر پورے ملک کا نام روشن کر رہی ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ مجھے بتا یا گیا کہ اس یونیورسٹی میں بیٹیوں نے شاندار کامیابی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ۱۲؍ میں سے ۸ سونے کے تمغہ حاصل کئے ہیں۔ان بیٹیوں پر نہ صرف مجھے بلکہ سارے ملک کو فخر ہے۔میں جہاں بھی تقسیم اسناد کے جلسہ میں جاتا ہوں میں یہی رجحان پاتا ہوں۔

میں دیکھتا ہوں کہ ہماری لڑکیاں لڑکوں سے آگے بڑھ رہے ہیں۔مسٹر کووند نے کہا کہ اچھی تعلیم ایک طالب علم کو ایک ایک اچھا انسان بناتی ہے۔ایک انسان جس کے اندر دوسروں کے لئے عزت او راحترام ہو وہ اچھا انسان کہلاتا ہے۔وہ کہیں بھی رہے وہ اچھا کام کرے گا۔وہ اگر ڈاکٹر بناتو ایک اچھا ڈاکٹر ثابت ہوگا۔انجینئر بنے گا تو ایک اچھا انجینر بنے گا۔

اس یونیورسٹی کا افتتاح سنہ 2014ء میں سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام نے کیا تھا۔چھٹویں تقسیم اسناد میں ملک کی معروف کاروباری شخصیاتی سنیل بھارتی متل اور سدھیر منجل کو اعزازی ڈگیریا دی گئیں ۔اس جلسہ میں کل ملاکر ۷۰ ؍ طالب علموں کو ڈگریاں تفویض کی گئیں۔