کانگریس کے ساتھ مسائل پر مبنی تعاون‘ کوئی اتحاد نہیں

کولکتہ۔28جون ( سیاست ڈاٹ کام ) سی پی آئی ( ایم ) مسائل پر مبنی تعاون کانگریس کے ساتھ کرنے کیلئے تیار ہے لیکن اس نے پارلیمنٹ کے باہر کانگریس سے کسی اتحاد کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسے پارٹی سے کچھ لینے دینا نہیں ہے جو اب بھی نوفراخدل پالیسیوں پر عمل پیرا ہے ۔ سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے کہا کہ ہم سے یہ کہہ رہے ہیں کہ مخصوص مسائل پر ہم پارلیمنٹ میں دیگر سیاسی طاقتوں کی تائید کرسکتے ہیں لیکن پارلیمنٹ کے باہر کوئی اتحاد نہیں کرسکتے ۔ ان طاقتوں کے خلاف اُن کی پالیسیوں کی بناء پر جو مودی حکومت نے پیش کی ہیں اختلاف جاری رکھا جائے گا ۔ ہم صدر جمہوریہ سے کانگریس کے ساتھ حصول اراضی مسودہ قانون کے مسئلہ پر ملاقات کرچکے ہیں ۔ ہم مخصوص مسائل پر دیگر سیاسی پارٹیوں سے اتحاد کیلئے تیار ہیں ۔ وہ پی ٹی آئی کو ایک انٹرویو دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ پارلیمنٹ سے باہر کوئی محاذ یا کوئی اتحاد کسی بھی پارٹی کے ساتھ بشمول کانگریس نہیں کیا جائے گا ۔ ان سے سوال کیا گیا تھا کہ جب سی پی آئی ایم کانگریس کے ساتھ مخصوص مسائل پر جدوجہد کیلئے تیار ہے پھر اُس کو بی جے پی سے مقابلہ کرنے میں اتحاد کرنے سے کس نے روکا ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم غیر کانگریسی سیکولر پارٹیوں سے اتحاد کی اپیل کرچکے ہیں ‘ پھر کانگریس سے کیوں نہیں ۔ اس لئے کہ یہی کانگریس ہے جس نے فرقہ وارانہ طاقتوں کو آج برسراقتدار لایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اُن ( کانگریس) کے کرپشن کی وجہ سے اُن کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے بی جے پی آج برسراقتدار ہے۔ اب جب تک یہ پارٹی ان پالیسیوں پر عمل جاری رکھے گی ان پروگراموں پرعمل کرتی رہے گی جس کا سلسلہ اس نے جاری رکھا ہے تو اس کے ساتھ ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہوگا ۔ انہوں نے الزام عائدکیا کہ مودی حکومت مغرور ہے اور مکمل طور پر کاشتکار دشمن حصول اراضی قانون کی منظوری کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے ‘ اس سوال پر کہ اپوزیشن کی حکمت عملی کے اس قانون کو منظور ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی یا پھر راجیہ سبھا میں اسے شکست دی جائے گی ‘ کب تک جاری رہے گی یچوری نے کہا کہ انہیں اس سوال کا جواب دینا چاہیئے ‘ وہ لوگ اس قانون میں ترمیم کیوں کررہے ہیں جس کی انہوں نے خود 2013ء میں تائید کی تھی ۔ انہوں نے اس مسودہ قانون کی تائید کی تھی جس کی وجہ سے یہ منظور ہوسکا ۔ یہ صرف بی جے پی کی تائید ہی تھی جس نے یہ بل منظور کروایا تھا لیکن اب وہ اس میں ترمیم کیوں کرنا چاہتے ہیں

اور اس قانون کی ترمیمات پر اصرار کیوں کررہے ہیں ۔ انہوں نے اس مسئلہ پر تیسری بار صدارتی حکم نامہ جاری کروایا ہے ۔ جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ پورے الزامات کی مکمل تفتیش کروائی جائے ‘ عدلیہ کے راست زیر نگرانی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم ایس آئی ٹی قائم کی جاسکتی ہے اور سی پی آئی ایم کا خیال ہے کہ پارٹیوں کی شناخت اور انہیں سزا دینے کیلئے ایسا فوری کرنا چاہیئے ۔ یچوری نے الزام عائد کیا کہ آئی پی ایل رقومات کی غیرقانونی منتقلی کا سب سے بڑا ذریعہ تھا ۔ انہوں نے کہاکہ اگر مودی حکومت اس بارے میں سنجیدہ ہے تو کالا دھن کا مسئلہ بھی حل ہوسکتا ہے ۔ کیونکہ اس سلسلہ میں للت مودی تنازعہ کو بنیاد بنایا جاسکتا ہے ۔ اس سوال پر کہ کیا کانگریس اتنی مخلص ہے کہ بی جے پی کی پالیسیوں خاص طور پر حصول اراضی قانون کی مخالفت کرے انہوں نے کہا کہ جس لمحہ وہ اس کی مخالفت کررہے ہیں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ یہ مخالفت اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک وہ برسراقتدار نہ آجائے ‘ اگر یہ اصولی بنیاد پر مخالفت ہے تو بہت اچھی چیز ہے لیکن اسے ہم مسئلہ بنانا نہیں چاہتے ۔