کانگریس کے انتخابی منشور کی آج اجرائی

نئی دہلی۔/25مارچ ، ( سیاست ڈاٹ کام ) اب جبکہ کانگریس میں راہول گاندھی کو مرکزی حیثیت حاصل ہوگئی ہے وہیں پارٹی اب گزشتہ دس سال کے دوران منموہن سنگھ کی قیادت میں معاشی لبرلائزیشن کی پالیسی پر عمل پیرا رہی اور اب عوامی فلاح و بہبود پر پارٹی نے توجہ مرکوز کردی ہے اور اب اپنے منشور میں پارٹی نے ہیلتھ کیئر اور روزگار کو نمایاں اہمیت دینا شروع کردیا ہے۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی کل پارٹی کا منشور جاری کرنے والی ہیں جہاں متعدد کانگریس قائدین کی موجودگی اس موقع کو ایک یادگار موقع بنادے گی، جہاں وزیر اعظم منموہن سنگھ اور راہول گاندھی بھی موجود ہوں گے۔ کانگریس نے جو چند اہم وعدے کئے ہیں ان میں بدعنوانیوں کا خاتمہ، مڈل کلاس اور خطِ غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے 70کروڑ افراد کا معیارِ زندگی بہتر بنانا، خواتین کو بااختیار بنانا اور سیاست میں ان کے تناسب میں اضافہ کے علاوہ خانگی شعبوں میں مثبت اقدامات پارٹی کے منشور میں شامل ہیں۔

اب جبکہ یہ دیکھا جارہا ہے کہ سرکاری شعبہ میں ملازمتوں کے مواقع کم ہوتے جارہے ہیں، کانگریس نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے پر زائد توجہ دے گی۔ کانگریس یہ چاہتی ہے کہ معاشی سدھار کے فائدے ملک کے آخری آدمی تک بھی پہنچنے چاہیئے لیکن ہوتا یہ ہے کہ حکومت کی معلنہ کسی بھی اسکیم کا فائدہ صرف گنے چنے لوگوں کو ہی ملتا ہے اور مابقی فنڈس درمیانی افراد کھا جاتے ہیں۔ کانگریس نے اپنے منشور میں اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر روک لگانے پر توجہ دی ہے۔ ایک طرف یہ مطالبہ بھی ہورہا ہے کہ خواتین کو پولیس اور عدالیہ میں 20 فیصد تحفظات دیئے جائیں۔ اس سلسلہ میں مہیلا کانگریس جس کی قیادت پارٹی ترجمان شوبھا اوزہ کرتی ہیں، نے سفارشات کی ایک یادداشت کا ادخال بھی کیا ہے۔ پارٹی ذرائع نے یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ سماج کے مختلف طبقات کیلئے کانگریس کا منشور بھی مختلف نوعیت کا ہوگا۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ دہلی میں عام آدمی پارٹی کا برسر اقتدار آنا بھی اُن وعدوں پر مشتمل تھا جو کہ اس نے مفت پینے کے پانی اور سبسیڈی پر برقی سربراہی کیلئے کیا تھا۔