کانگریس کی بقاء کو سنگین خطرہ لاحق، پرانا انداز ترک کرنا ہوگا

ہماری سلطنت جاچکی ہے لیکن ہمارا طرز عمل اب بھی ’’سلطان‘‘ کی طرح ۔ سینئر لیڈر جئے رام رمیش کی کھری کھری
کوچی 7 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس اس وقت ’’بقاء کی جنگ‘‘ لڑرہی ہے اور سینئر پارٹی لیڈر جئے رام رمیش نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امیت شاہ سے پارٹی کو درپیش چیالنجس سے نمٹنے کے لئے تمام قائدین کو مل کر اجتماعی کوشش کرنی چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ مودی اور امیت شاہ کے خلاف ’’ایسا ہوتا رہتا ہے‘‘ پالیسی کارگر نہیں ہوسکتی۔ اُنھوں نے کانگریس کو ازسرنو فعال اور مستحکم بنانے کے لئے لچکدار پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اُنھوں نے کہاکہ یقینا آج پارٹی سنگین بحران سے گزر رہی ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ کانگریس نے 1996 ء تا 2004 ء ’’انتخابی بحران‘‘ کا سامنا کیا جبکہ وہ اقتدار سے باہر تھی۔ اِس کے علاوہ پارٹی کو 1977 ء میں بھی انتخابی بحران کا سامنا کرنا پڑا جب وہ ایمرجنسی کے فوری بعد انتخابی شکست سے دوچار ہوئی۔ لیکن آج کانگریس پارٹی کو اپنے وجود کا خطرہ لاحق ہے۔ یہ انتخابی بحران نہیں ہے۔ پارٹی یقینا سنگین بحران سے گزر رہی ہے۔ اُنھوں نے یہ بات اُس وقت کہی جب گجرات میں بی جے پی سے کانگریس ارکان اسمبلی کو لاحق خطرات اور اِن کی پارٹی میں موجودگی یقینی بنانے کے لئے کرناٹک منتقلی کے بارے میں پوچھا گیا۔ اُنھوں نے گجرات کانگریس کے 44 ارکان اسمبلی کو بنگلورو منتقل کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیا۔ اُنھوں نے کہاکہ بی جے پی کی جانب سے مبینہ طور پر پارٹی ارکان اسمبلی کو ’’شکار‘‘ بنانے کی کوششیں ناکام کرنے کے لئے ایسا ضروری تھا۔ اُنھوں نے کہاکہ خود بی جے پی نے بھی ماضی میں اپنے ارکان اسمبلی کو دوسرے مقام منتقل کیا ہے۔ جئے رام رمیش نے بتایا کہ کانگریس پارٹی کا یہ خیال غلط ہوگا کہ مخالف حکومت عوامل ازخود پیدا ہوں گے اور مودی زیرقیادت حکومت کے علاوہ جن ریاستوں میں بی جے پی اقتدار میں ہے وہاں مخالف حکومت لہر سے کانگریس کو فائدہ ہوگا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمارا مقابلہ نریندر مودی اور امیت شاہ سے ہے اور وہ بالکل الگ سوچ رکھتے ہیں۔ اُن کا کام کرنے کا انداز مختلف ہے لہذا ہم اپنے موقف میں لچک پیدا نہ کریں تو پھر ہمارا موقف غلط ہوجائے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی کو بھی یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ہندوستان بدل چکا ہے۔ پرانے نعرے اب کام نہیں آئیں گے۔ پرانے فارمولے اب آزمائے نہیں جاسکتے۔ پرانے منتر اب بیکار ہوچکے ہیں۔ ہندوستان بدل چکا ہے اور اب کانگریس پارٹی کو بھی اپنا انداز بدلنا ہوگا۔ سابق مرکزی وزیر نے توقع ظاہر کی کہ نائب صدر راہول گاندھی پارٹی قیادت سنبھالنے کے تعلق سے غیریقینی کیفیت کو ختم کریں گے۔ اِس طرح پارٹی 2018 ء میں کلیدی ریاستوں اور ایک سال بعد لوک سبھا انتخابات کے لئے پوری طرح تیار ہوسکے گی۔ جئے رام رمیش نے اُن پارٹی قائدین پر بھی تنقید کی جو آج بھی ایسا طرز عمل اختیار کئے ہوئے ہیں گویا پارٹی اقتدار پر ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہماری سلطنت جاچکی ہے لیکن ہمارا طرز عمل اب بھی ’’سلطان‘‘ کی طرح ہے۔ ہمیں یہ سوچ پوری طرح بدلنی ہوگی اور جس انداز میں ہم کام کررہے ہیں، اُسے تبدیل کرنا ہوگا۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس کے بارے میں کافی اچھی سوچ پائی جاتی ہے لیکن عوام ایک نئی کانگریس دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ پرانے نعروں سے اُکتا گئے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ نتیش کمار کی بی جے پی میں واپسی ملک میں مخالف بی جے پی اتحاد کیلئے بہت بڑا دھکہ ہے۔ بہار کے عوام نے مہا گٹھ بندھن کے حق میں جو فیصلہ سنایا اِس کے ساتھ دغا بازی ہے۔