یلاریڈی ۔ 23مئی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ملک بھر میں کانگریس کا کمزور مظاہرہ خود اس کا کارنامہ ہے ۔دس سالہ اقتدار میں کانگریس نے عوام کے دلوں میں اپنی جگہ بنانے میں مکمل ناکام رہی ۔ جبکہ ملک کی عوام نے کانگریس کو ایک طویل اقتدار دیا تھا پھر بھی اس نے عام عوام کو راحت نصیب نہ کرسکی ۔ بی جے پی کی مثالی کامیابی صرف کانگریس کی کمزور حکمرانی کا نتیجہ ہے ۔ ملک کی عوام کو زبردست مہنگائی کا سامنا کرنے پر کانگریس نے مجبور کردیا ۔ کانگریس کے چوٹی کے قائدین کی شکست اس کے کمزور ہونے کا واضح ثبوت ہے ۔ کانگریس کے اعلیٰ کمان کو جب یہ معلوم تھا کہ نریندر مودی سارے ملک میں ترقی کے نام پر عوام کو موقع فراہم کرنے کی اپیل کررہے ہیں اور کانگریس نے مودی کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں مفت میں شہرت عطا کردی ۔ یہی شہرت مودی کو ترقی و کامیابی کا زینہ بن گئی‘ جس سے دس سال سے کانگریس حکمرانی سے بیزار عوام نے مودی کی کھل کر تائید کرتے ہوئے اقتدار تک پہنچا دیا ۔ تاریخ گوا ہیکہ ہر دور میں کمزور کو شکست اور طاقتور کو کامیابی نصیب ہوئی ہے اور 2014ء کے عام انتخابات میں کانگریس کمزور جماعت کا مظاہرہ کر کے تاریک مقدر بنالیا ہے ۔ اب اسے اس تاریکی سے نکلنے کتنا وقت لگے گا بتایا جانا محال ہے کیونکہ بی جے پی کو اتنی اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے کا جو موقع نصیب ہوا ہے ‘ اسے یہ یوں ہی ضائع نہیں کرے گی اور ملک کو دنیا بھر میں الگ مقام دلانے ترقی کی سمت گامزن کرنے کی بھرپور کوشش کرے گی ۔ کانگریس نے نہ کرپشن پر قابو پایا اور نہ عوام کو چین سے رہنے دیا ۔ آدھار کا لزوم لگاکر سرکاری خزانہ پر لاکھوں کروڑوں روپئے کا بوجھ ڈالا جو کسی فرد کو مکمل راحت پہنچانے سے زیادہ بے شمار مشکلات کھڑآ کردیا تھا ۔ آخر کار اس لزوم سے دستبرداری ہونے کے سوا کانگریس کے پاس دوسرا راستہ نہ تھا جو ایک بہت بڑی ناکامی سے کم نہیں ۔ ان تمام کمزوریوں کو ہتھیار بنایا بی جے پی نے اور اس ہتھیار کا مودی نے بھرپور استعمال کیا ۔کانگریس حکمراں مودی کی لہر کو پرکھنے میں ناکام رہے ۔ سوائے اس کے مودی کو چائے والا کہہ کر انہیں مزید شہرت تحفہ میں دے دی ۔ کانگریس نے تنقیدی مہم چلائی اور مودی نے ترقی کے نام کی مہم چلائی ۔ عوام نے دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک میں انقلاب لانے کیلئے ٹھان لی اور بی جے پی کی عظیم کامیابی سے ہمکنار کیا ۔ راہول گاندھی نے بھی اپنی تقریر میں عوام کے دلوں پر نقوش چھوڑنے سے قاصر رہے ۔ کانگریس کے نوجوان قائد نے نوجوان رائے دہندوں کے دلوں میں اُترنے میں مکمل ناکام رہے جس سے کانگریس میں اب کوئی قائد مسیحائی نہ رہا جبکہ نریندر مودی نے پورے ملک میں 2014ء کے عام انتخابات کی تمام ذمہ داری اپنے سر لیتے ہوئے ہر طرف اپنا جادو چلایا ۔ بی جے پی کو بھی اب یہ ضرور محسوس ہوا ہوگا کہ یہ کامیابی صرف مودی کی ہے ‘ بی جے پی کی نہیں ۔ نریندر مودی نے گجرات کی حکمت عملی ملک بھر میں آزمائی اور کامیابی اپنے نام کرلیا اور کانگریس غفلت کی طویل نیند سے بیدار نہ ہوسکی جبکہ مودی نے کہیں شعلہ بیان تقریر نہ کی بلکہ پُرسکون طریقہ سے عوام کو اپنے طرف راغب کرتے رہے ۔ سیکولر ملک میں مودی کو قدم جمانا بہت مشکل کام تھا لیکن ہمت سے آگے بڑھ کر منزل تک پہنچ ہی گئے ۔