کانگریس کو دھکہ، سپریم کورٹ کا نوٹاپر روک لگانے سے انکار

راجیہ سبھا انتخابات کا 8 اگست کو انعقاد، کانگریس کی درخواست مسترد
نئی دہلی، 3اگست (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے گجرات کی تین سیٹوں پر ہونے والے راجیہ سبھا انتخابات میں نوٹا (اس میں سے کوئی نہیں) کے استعمال کرنے پر روک لگانے کے لئے سپریم کورٹ سے کانگریس کو آج جھٹکا لگا ۔عدالت نے آٹھ اگست کو ہونے والے اس انتخاب میں نوٹا استعمال نہ کئے جانے کی کانگریس کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ جج دیپک مشرا کی بینچ نے گجرات کانگریس کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک آئینی مسئلہ ہے جس پر بحث ضروری ہے ۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سے کانگریس کی درخواست پر دو ہفتے میں جواب دینے کو کہا اور اب 18 ستمبر کو اس پر تفصیلی سماعت کرے گی۔ کانگریس کی طرف سے وکیل کپل سبل نے دلیل دی”انتخابات ملتوی نہیں کئے گئے تو یہ بدعنوانی کو فروغ دینے والا ثابت ہوگا”۔انہوں نے کہا پہلی بار گجرات کی تین راجیہ سبھا سیٹوں کے لئے چار امیدوار کھڑے ہیں۔ مسٹر سبل نے کہا کہ ان انتخابات میں ٹکر بہت سخت ہے اور نوٹا کا اختیار بند نہیں کیا گیا تو گجرات انتخابات میں یہ بدعنوانی کا سبب بن سکتا ہے ۔عدالت عظمی نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن راجیہ سبھا انتخابات میں نوٹا کے استعمال سے متعلق نوٹیفکیشن کافی وقت پہلے 2014 میں ہی جاری کر چکا تھا۔ ایسے میں کانگریس کو اس کی خرابیوں اس وقت کیوں نظر آ رہی ہے ۔ عدالت نے مسٹر سبل سے کہا کہ جنوری 2014 میں کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کیا اس کے بعد سے راجیہ سبھا کی کئی سیٹوں کے انتخابات ہو چکے ہیں۔ اس وقت سے اب تک آپ کہاں تھے ۔ اب یہ آپ کے حق میں نہیں ہے پھر اسے کیوں چیلنج کر رہے ہیں۔ بینچ نے کہا کہ اس بات پر سماعت کے لیے وہ تیار ہے کہ راجیہ سبھا انتخابات میں نوٹا استعمال کرنے کاالتزام آئینی ہے یا نہیں، لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ صرف اسی انتخابات کیلئے کیوں۔ الیکشن کمیشن نے بینچ کے سامنے اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2013 کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے 2014 میں نوٹا کا استعمال شروع کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے بہت سے انتخابات ہو چکے ہیں جن میں نوٹا کا استعمال کیا جا چکا ہے ۔ کمیشن نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2014 سے ابھی تک راجیہ سبھا کے انتخابات 25 بار ہوئے ہیں۔ ان انتخابات میں 95 نشستوں پر پولنگ ہوئی اور تمام میں نوٹا کا استعمال کیا گیا۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ راجیہ سبھا انتخابات میں ووٹ میں نوٹا کا استعمال کیا جا رہا ہو۔واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے 8 اگست کو گجرات میں راجیہ سبھا کی تین سیٹوں پر ھونے والے انتخاب میں پارٹی کے قومی صدر امت شاہ اور اطلاعات و نشریات کی وزیر اسمرتی ایرانی اور کانگریس سے استعفی دے کربی جے پی میں شامل ہونے والے ممبر اسمبلی بلونت سنہا راجپوت کو امیدوار بنایا ہے ۔ کانگریس نے اس انتخاب میں پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمد پٹیل کو امیدوار بنایا ہے ۔ گجرات میں پارٹی کے 57 ممبران اسمبلی تھے جس سے حزب اختلاف کے رہنما شنکر سنگھ واگھیلا سمیت کئی ممبران اسمبلی نے استعفی دے دیا ہے ۔ کانگریس بی جے پی پر ممبران اسمبلی کی خرید فروخت کا الزام لگاتے ہوئے اپنے 42 ممبران اسمبلی کو کرناٹک کے وزیر توانائی ڈی کے شیو کمار کے ریزورٹ پر لے گئی تھی تاکہ پارٹی کو مزیدٹوٹ سے بچایا جا سکے ۔ کل مسٹر شیو کمار کی رہائش، دفتر اور دیگر ٹھکانوں پر محکمہ انکم ٹیکس نے چھاپہ مارا تھا جس سے اس معاملے پر راجیہ سبھا میں بھی جم کر ہنگامہ ہوا تھا۔