نرمل /3 فروری ( جلیل ازہر کی رپورٹ ) اپوزیشن کی تنقیدیں تلگودیشم پر اثر انداز نہیں ہوسکتی ۔ اس لئے کہ تلگودیشم کی مقبولیت اب بھی رائے دہندوں میں برقرار ہے بلکہ ساری ریاست میں عوام این چندرا بابو نائیڈو کو برسر اقتدار دیکھنا چاہتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار رکن پارلیمنٹ ضلع عادل آباد مسٹر رمیش راتھوڑ نے مقامی دفتر سیاست نرمل میں نمائندہ سیاست جلیل ازہر سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ مسٹر راتھوڑ نے کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ جس جماعت کے ہائی کمان کی گرفت ایک چیف منسٹر پر باقی نہیں رہی آج کھلے عام چیف منسٹر ہائی کمان کے فیصلوں کو نظر انداز کر رہے ہیں ۔ ریاست کی عوام سمجھ نہیں پارہی ہے کہ ریاست آندھراپردیش میں حکومت ہے کہ نہیں ؟ جبکہ کانگریس اپنے انتخابی وعدوں میں کسانوں کی بھلائی کا دعوی کیا تھا ۔ آج کسان خودکشی پر مجبور ہو رہا ہے ۔ اشیاء ضروریہ کی قیمتوں کو قابو پانا بھی حکومت کے ہاتھ میں نہیں رہا ۔ اس کے باوجود کانگریس صرف مخالفین سے انتقامی سیاست پر اتر آئی ہے جو جمہوریت کی دھجیاں اُڑانے کے مترادف ہے ۔ آج ریاست کے ہر ضلع پر دیہات میں لوگ چندرا بابو نائیڈو کے نو سالہ دور اقتدار کو یاد کر رہے ہیں اور اپوزیشن جماعتیں یہ کہہ رہی ہیں کہ اب تلگودیشم باقی نہیں رہی جبکہ قائدین کی تنقید سے جماعت کی اہمیت متاثر نہیں ہوتی ساری ریاست کے تمام طبقات میں تلگودیشم کی مقبولیت میں اب بھی زبردست اضافہ ہوا ہے اور اب چند ہفتہ باقی رہ گئے ہیں کہ انتخابات کا اعلامیہ آجائے گا اور عوام خود بتادیں گے کہ وہ کس جماعت کو کرسی اقتدار تک پہونچائیں گے ۔
این چندرا بابو نائیڈو کی قیادت ہی ریاست آندھراپردیش میں بہت بڑی طاقت بن کر پھر سے اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گی ۔ کانگریس نے ہر انتخابی وعدے سے انحراف کرتے ہوئے ریاست کو کنگال بنادیا جبکہ رشوت عام ہوگئی لاء اینڈ آرڈر کی برقراری باقی نہیں رہی ۔ خود کی جماعت میں کئی ایک گروپس منظر عام پر آگئے ۔ آج حکمراں جماعت کو ٹوٹ کر بکھرچکی ہے ۔ ایسی جماعت جو خود متحد نہیں بھلا و جماعت ریاست کے عوام کی کیا فلاح و بہبود کرے گی ۔ مسٹر رمیش راتھوڑ نے واضح انداز میں کہا کہ پسماندہ ضلع عادل آباد میں بھی تلگودیشم کا موقف مستحکم بہت مضبوط ہے اور آئندہ عام انتخابات میں تلگودیشم کی مقبولیت نتائج کے شکل میں سامنے آئے گی ۔ آخر میں راتھوڑ نے تمام پارٹی کارکنوں قائدین اور تمام طبقات کے رائے دہندوں سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ کمربستہ ہوجائیں ۔ انتخابات کیلئے جو بہت جلد منعقد ہونے جارہے ہیں ، یہاں یہ بتانا بے محل نہ ہوگا کہ سیاسی حلقوں میں عملاً انتخابی ماحول گرماگرم ہوگیا ہے ۔ کیونکہ قیاس کیا جارہا ہے کہ فروری کے آخری ہفتہ میں عام انتخابات کا اعلامیہ جاری ہونے کی اطلاعات عام ہیں