کانگریس میں ہندو مسلم کی تفریق  باغی لیڈر ست پال مہاراج کا الزام

دہرا دون۔/3فبروری، ( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس کے سابق ایم پی اور روحانی گرو ست پال مہاراج جنہوں نے اپنی وفاداری بی جے پی کے حق میں تبدیل کردی ہے یہ الزام عائد کیا ہے کہ کانگریس میں انہیں کوئی اہم ذمہ داری نہیں دی گئی تھی کیونکہ پارٹی انہیں ہندو چہرہ تصور کرتی تھی۔ اترا کھنڈ میں ہریش راوت کو چیف منسٹر بنانے کے بعد 2014 میں مہاراج نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی کہا ہے کہ کانگریس ہمیشہ لوگوں کو ہندو۔ مسلم کی نظر سے دیکھتی ہے اور پارٹی کے وفادار کارکنوں کا عزت و احترام نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس قیادت نے ان کے دیرینہ تجربہ اور صلاحیتوں کو نظرانداز کرکے راوت کو اہم عہدہ دیا ہے۔ ست پال مہاراج نے بتایا کہ کانگریس میں انہیں ہندو چہرہ تصور کیا جاتا رہا جبکہ ہریش راوت کو مرکزی وزیر، چیف منسٹر اور صدرپردیش کانگریس بھی بنایا گیا لیکن دوسرے لیڈروں کو یکسر نظرانداز کردیا گیا۔ جب یہ مسئلہ پارٹی قیادت کے روبرو اٹھایا گیا تو کہا گیا کہ اگرچیکہ وہ بھاری ذمہ داری دیئے جانے کے مستحق ہیں لیکن ہندو چہرہ کی شناخت چیف منسٹر بنائے جانے میں حائل ہے۔ چونکہ میں اپنا چہرہ بدل نہیں سکتا تھا لہذا میں نے پارٹی تبدیل کردی ہے، ایک انسان ہونے کے ناطے ہماری بھی خواہشات ہوتی ہیں لیکن تم نے ( کانگریس ) دوسروں کو ان کی حیثیت سے زیادہ نوازا اور جب دلبرداشتہ ہوکر بی جے پی میں شامل ہوگیا تو کہا گیا کہ تم راجیہ سبھا میں جاسکتے ہو۔ یہ کیسی منافقت ہے پارٹی میں وابستگی تک عزت و احترام نہیں کیا گیا لیکن پارٹی سے نکلتے ہی عہدہ کی پیشکش کی گئی۔ انہوں نے یہ ایقان ظاہر کیا کہ 70رکنی اترا کھنڈ اسمبلی میں 40نشستوں پر بی جے پی بہ آسانی کامیاب ہوجائے گی کیونکہ ریاست کے عوام تبدیلی کے خواہشمند ہیں۔ واضح رہے کہ مہاراج کو آبائی حلقہ چوبت کھال سے بی جے پی کا ٹکٹ دیا گیا ہے جس پر سابق ریاستی صدر اور موجودہ رکن اسمبلی تریناتھ سنگھ راوت ناراض ہوگئے ہیں۔