کانگریس میں شدید بے چینی، راہول اور دیگر قائدین کا استعفیٰ پر اصرار

کرناٹک اور راجستھان کی حکومت میں عدم استحکام کا اندیشہ، راہول کی سینئر قائدین پر سخت تنقید

نئی دہلی۔27 مئی (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس میں شدید بے چینی اور اصطراب کے عالم کے پھیل جانے اور دو شنبہ کو راہول گاندھی کے استعفیٰ پر اصرار نے پنجاب، جھارکھنڈ اور آسام کے ریاستی کانگریس کے صدور کو بھی پارٹی کی شرمناک شکست کے باعث استعفیٰ دینے پر مجبور کردیا ہے۔ کانگریس پارٹی کو 542 پارلیمانی نشستوں میں سے صرف 52 پر ہی کامیابی حاصل ہوسکی جو 2014ء سے صرف 6 نشستیں زائد ہیں۔ کانگریس 18 ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں میں ایک بھی سیٹ حاصل نہ کرسکی۔ ناکامی کی ذمہ داری قبول کتے ہوئے راہول گاندھی نے کانگریس کی ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) سے استعفیٰ کی پیش کش کی تھی۔ سی ڈبلیو سی کانگریس کا فیصلہ سازی کا سب سے برا ادارہ ہے۔ مگر ان کی استعفیٰ کی پیشکش کو متفقہ طور پر مسترد کردیا گیا۔ سی ڈبلیو سی کے اجلاس میں راہول نے کانگریس کے تین بہت ہی بزرگ قائدین گھیہلوٹ، کمل ناتھ اور پی چدمبرم پر اپنے بیٹوں کو پارٹی پر ترجیح دینے کا الزام لگایا۔ ان کی بہن پرینکا گاندھی نے کہا کہ پارٹی کے تمام بزرگ اور بڑے قائدین نے راہول گاندھی کو وزیراعظم سے لڑنے کے لیے تنہا چھوڑ دیا۔ ایک طرف کانگریس کو اپنے وجود کی بقا کا مسئلہ درپیش ہے تو دوسری طرف راجستھان اور کرناٹک میں بی جے پی اس سے اقتدار چھین لینے کے درپے ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کانگریس کے ارکان اسمبلی رمیش جرکی ہولی اور ڈاکٹر سدھاکر نے بی جے پی کے لیڈر ایس ایم کرشنا سے اتوار کو ان کے گھر پر ملاقات کی۔ ان کے ساتھ بی جے پی کے کئی اور لیڈر بھی تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اس اجلاس میں کرناٹک کی کانگریس جنتادل ایس اتحادی حکومت کو گرانے پر غور و خوص کیا گیا۔بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ کانگریس کو جو لوک سبھا انتخابات میں شرمناک شکست کا سامنا کرنا پرا ہے اس سے بہت سے ارکان اسمبلی ناخوش ہیں۔ راجستھان سے داخلی گڑبڑ اور بے چینی کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ ریاستی کابینہ کے کئی وزراء نے انتخابات میں ذلت آمیز شکست کی ذمہ داری مختلف قائدین پر ڈالنے اور ان کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔