کانگریس مسلمانوں کی خوشامد نہیں کرتی: انیل شاستری

ہم نے 30 سال میں ایک بھی مسلمان چیف منسٹر نہیں بنایا ۔ اے کے انٹونی کابیان مسترد
نئی دہلی 30 جون (سیاست ڈاٹ کام ) سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی کے اقلیتوں سے متعلق ریمارکس پر تنقیدوں اور تبصروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ آج سینئر پارٹی لیڈر نے ان کے اعتراضات کو مسترد کردیا کہ پارٹی صرف اقلیتوں کی خوشامد میں مصروف ہے ۔ پارٹی لیڈر انیل شاستری نے کہا کہ 2009 میں کانگریس پارٹی کے ٹکٹ پر 12 ایم پیز منتخب ہوئے تھے تاہم صرف ایک کو یو پی اے کی دوسری معیاد میں وزارت مل سکی اور وہ بھی منسٹر آف اسٹیٹ کی ۔ کیا یہ اقلیتوں کی خوشامد ہے ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں جو چار چیف منسٹر بنے ہیں وہ تمام عبدالرحمن انتولے ‘ برکت اللہ ‘ ایم اے غفور اور تیمور ( آسام ) یہ سب اندرا گاندھی کے دور میں چیف منسٹر بنے ہیں ۔ اس کے بعد سے 30 سال ہوگئے کوئی مسلمان چیف منسٹر نہیں بنایا گیا ہے ۔ انہوں نے یہ واضح کیا کہ کانگریس پارٹی مسلمانوں کی خوشامد میں مصروف نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اتفاق کی بات یہ ہے کہ کانگریس نے اندرا گاندھی کے بعد ملک کو ایک بھی مسلمان چیف منسٹر نہیں دیا ہے ۔ اے کے انٹونی نے کل کہا تھا کہ سماج کے کچھ طبقات کا یہ تاثر ہے کہ پارٹی اقلیتی برادری کی سمت زیادہ جھکاؤ رکھتی ہے ۔ ان ریمارکس پر اے کے انٹونی کی تائید کرتے ہوئے سینئر بی جے پی لیڈر ایل کے اڈوانی نے کہا تھا کہ اس مسئلہ پر کانگریس کے تعلق سے بی جے پی کا جو کہنا تھا وہ درست ثابت ہوگیا ہے ۔ بی جے پی کے پہلی مرتبہ منتخب ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے اڈوانی نے کہا کہ ہمیں اے کے انٹونی کے اس دیانتدارانہ اور بہتر بیان کا خیر مقدم کرنا چاہئے ۔ وہ اب یہ بات کہہ رہے ہیں جو بی جے پی گذشتہ کئی برسوں سے کہتی آ رہی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ سکیولرازم یہ ہو کہ سب کے ساتھ انصاف ہو ۔ نہ کسی کی خوشامد ہو نہ کسی کے ساتھ امتیاز برتا جائے ۔ کانگریس کے حلقوں میں اس بیان پر چہ میگوئیاں چل رہی ہیں اور کیرالا پردیش کانگریس کے صدر سدھیرن نے کہا تھا کہ مسٹر انٹونی کا یہ بیان صرف کیرالا کی حد تک تھا۔