کانگریس اور بی جے پی پر عوام کو گمراہ کرنے کا الزام

دونوں ہی پارٹیوں سے عوام نالاں، رکن پارلیمنٹ کے کویتا کی پریس کانفرنس
نظام آباد :15؍ مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز )رکن پارلیمنٹ نظام آباد کے کویتا نے آج ایم پی آفس میں ضلع کے وزیر پرشانت ریڈی ،اراکین اسمبلی ، ایم ایل سی و دیگر قائدین کے ہمراہ صحافتی کانفرنس سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کی عوام قومی پارٹیوں سے نالاں ہے اور علاقائی پارٹیوں کے ملی جلی سرکار کیلئے کوشاں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 50 سال میں کانگریس پارٹی اور بی جے پی اقتدار میں رہنے کے باوجود بھی بنیادی مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہوئی ہے ۔ کے کویتا نے کہا کہ بنیادی مسائل کے عدم حل کے باعث عوام کی توجہ کو ہٹانے کیلئے رافیل ، پاکستان ، چین ، مندر ، مسجد جیسے مسائل کو اٹھارہے ہیں ۔ قومی سطح پر دونوں پارٹیاں سے عوام نالاں ہے جس کی وجہ سے چیف منسٹر مسٹر چندر شیکھر رائو تیسرے محاذ کا قیام عمل میں لایا ہے تاکہ عوام کی ضرورتوں کی تکمیل کی جاسکے ۔ علیحدہ ریاست تلنگانہ کے حصول میں اور تلنگانہ کے قیام کے بعد حکومت کی فلاحی کام کی انجام دہی میں چیف منسٹر کا رول قابل ستائش ہے جس کی وجہ سے ملک گیر سطح پر اور بین الاقوامی سطح پر تلنگانہ پر نگاہوں کو مرکوز کیا گیا ہے تلنگانہ حکومت کی جانب سے انجام دئیے جانے والے مشن بھاگیرتا ، رعیتو بندھو ، رعیتو بیمہ اسکیمات کو نہ صرف مرکزی حکومت و دیگر 7تا 8 ریاستوں میں اس کی عمل آوری کی جارہی ہے مرکزی حکومت رعیتو بندھو اسکیم کی عمل آوری کیلئے اعلانات کیا ہے ۔ ریاستی حکومت رعیتو بندھو اسکیم کی عمل آوری سے قبل اراضیات کو مسلمہ کیا گیا ۔ بی جے پی جن ریاستوں میں اقتدار میں ہے ان ریاستوں سے اراضیات کے ریکارڈ ابھی تک درست نہیں کئے گئے کس طرح اس اسکیم کی عمل آوری لائی گئی تھی کہے کر سوال کیا ۔ تلنگانہ کے اراکین پارلیمنٹ اپنے حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کرتے ہیں 3 سالوں میں ترقیاتی کام انجام دئیے گئے آئندہ بھی تلنگانہ کے مفادات کو ملحوظ رکھتے ہوئے جدوجہد کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر رائو تلنگانہ کو صحیح راہ پر چلانے کیلئے دور اندیشی سے کام لے رہے ہیں اور تیسرے محاذ کا قیام عمل میں لاتے ہوئے آنے والے دنوں میں مرکز میں اپنے حقوق کے حاصل کیلئے اقدامات کریں گے ۔ کے کویتا نے کہا کہ صدر کانگریس راہول گاندھی غریبی کے خاتمہ کیلئے کم از کم روپئے فراہم کرنے کا اعلان کررہے ہیں جبکہ ان کی دادی غریبی کے خاتمہ کا نعرہ لگایا تھا 50 سال گذرنے کے بعد بھی غریبی ختم نہیں ہوئی ۔ دونوں قومی پارٹیاں عوام کو گمراہ کرنے کے سواء کچھ بھی نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے 16 اراکین پارلیمنٹ کو کامیاب بنانے کی صورت میں آنے والے دنوں میں اہم رول ادا کرتے ہوئے تلنگانہ کو ترقی کی راہ پر چلانے کا ارادہ ظاہر کیا ۔ کانگریس کی جانب سے ٹی آرایس کو بی جے پی کی بی ٹیم قرار دئیے جانے کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر کے کویتا نے کہا کہ بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے ٹی آرایس کو کانگریس کی بی ٹیم قرار دیا تھا لیکن ٹی آرایس کانگریس کی بی ٹیم ہے نہ بی جے پی کی بی ٹیم ہے بلکہ پبلک کی بی ٹیم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 5 سال مستحکم حکومت کے معنی وزیر اعظم کی عدم تبدیلی نہیں ہے عوام کی فلاح بہبود ہی کیلئے کاموں کے انجام دینا ہوتا ہے ۔ 5 سالوں میں ملک گیر سطح پر کوئی کام نہیں ہوئے ہیں اور جتنے فوجی ہلاک ہوئے ہیں اس سے قبل کبھی نہیں ہوئے تھے اور کئی ملک میں کئی حالات خراب ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ مستحکم حکومت تیسرے محاذ سے ہی ہوسکتی ہے ۔ کے کویتا نے کہا کہ رعیتو بندھو اسکیم کا آغاز کرتے ہوئے چیف منسٹر نے ملکہ گیر سطح پر مثال قائم کی ہے ۔ 10 سال قبل ٹاملناڈومیں دوپہر کے کھانے کی اسکیم کا آغاز ہوا تھا اور اس کے بعد سے ملک گیر سطح پر اسکیم کی عمل آوری کی گئی اسی طرح رعیتو بندھو اسکیم کی ملک گیر سطح پر مثال قائم کی جارہی ہے ۔ انہوں نے 19 ؍ مارچ کو ہونے والے چیف منسٹر کے جلسہ کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ۔ اس موقع پر اراکین اسمبلی گنیش گپتا، باجی ریڈی گوردھن ، ایم ایل سی وی جی گوڑ، مئیر آکولہ سجاتا ، ٹی آرایس اسٹیٹ سکریٹری طارق انصاری ، صدر ضلع ایگا گنگاریڈی ، ٹی آرایس قائدین کے علاوہ دیگرنے شرکت کی ۔ بعدازاں کے کویتا نے اراکین اسمبلی اور قائدین کے ہمراہ چیف منسٹر کے جلسہ کے انتظامات کا بھی جائزہ لیا ۔