کانگریس، مسلمانوں کی مسیحا نہیں آستین کا سانپ ہے

کرنول ۔ 31 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) قران شریف، گیتا، بائبل اور دیگر مذہبی کتابیں انسانیت اور محبت و اخوت کا ہی درس دیتی ہیں ۔علامہ اقبال نے کیا ہی خوب کہا کہ ” مذہب نہیںسکھاتا آپس میں بیر رکھنا ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستان ہمارا” ” کی تحت ملک کی 95%؍آبادی آپسی محبت اور اخوت سے رہنا چاہتی ہے مگر بعض افراد مذہب کے نا م پر ملک کی آبادی کو تقسیم کر کے حکومت کی گدیوں پر براجمان ہو نے کے خواب دیکھ رہے ہیںان خیالات کا اظہار جناب محمد یوسف تریگامی سی پی آئی ایم کے مرکزی رکن و رکن اسمبلی جمو کشمیر نے کرنول میں سیکولریزم بچائو فرقہ پرستی ہٹائو کے عنوان پر منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔واضح ہو کہ جلسہ کا انعقاد سی پی ایم کی جانب سے دیگر پارٹیاں سی پی آئی،سماج وادی،سی پی آئی (ایم ایل نیو ڈیموکرسی ) ،فارورڈ بلاک کے علاوہ تنظیمیں جمیعت اہلحدیث،سیکولریزم بچائو الینس، جمیعت علماء دونوں گروپ،اسلامک ویلفیر سوسائیٹی اور نوبل سرویسس سوسائیٹی کے اشتراک سے عمل میں لایامسٹر یوسف تریگامی پردو مرتبہ جان لیواحملے کی وجہ سے انہیں حکومت کی جانب سے Z-Plus سیکوریٹی فراہم کی گئی ۔موصوف نے اس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس جو خود کو مسلمانوں کی مسیحا قرار دیتی ہے فی الواقع وہ مسلمانوں کے حق میں آستین کا سانپ ہے۔جواہر لال نہرو نے ملکی عوام کو لسانی بنیادوں پر تقسیم کر دیامگر اردو زبان اور مسلمانوں کو کچھ نہیں انہوں نے کشمیر کے بارے میں کہا کہ مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہملک میں اگر کہیں روشنی نظر آتی ہے تو وہ کشمیر ہے،

آج میں کشمیری ہوتے ہوئے بھی کس حیثیت سے اپنی شناخت کرائوں سمجھ میں نہیں آتا ہے،آخر میرے اس کشمیر کو کس کی نظر لگ گئی ہے، اسکے ذمہ دار فرقہ پرست اور سیکولریزم کے دشمن ہیں۔انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست مسجد کو تو گرا سکتے ہیں مگر مسلمانوں کے دلوں سے انکے عقیدے کو چھین نہیں سکتے،کانگریس اور بی جے پی دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیںجس کی کئی مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں ،سب سے اہم بابری مسجد کی شہادت کے وقت یو پی کی بی جے پی اور مرکز کی کانگریس حکومتوں نے خاموش تماشائی بن کر مسجد کی شہادت میں حصہ لیا۔مسٹر تریگامی نے موجودہ سیاست پر زبردست تنقید کرتے ہوہئے کہا کہ آج ڈاکوئوں، لٹیروں، قاتلوں،رشوت خوروں اور فرقہ پرستوں کی جماعتیں اراکین اسمبلی و کونسل ،لوک سبھا و راجیہ سبھا اور منتروں کی شکل میں پیدا ہو رہے ہیں افسوس کے حکومتوں کے پاس مسلمانوں ،غریبوں،ایس سی، ایس ٹیس اور آدی واسیوں کی فلاح و بہبود کے لئے پیسہ نہیں اور خود اربوں روپیہ ہضم کر جاتے ہیں مگر ڈکار تک نہیں لیتے، ایسے ہی افراد کی وجہ سے اشیائے مایحتاج کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں ۔عام آدمی تین وقت کی روزی روٹی حاصل کرنے سے خاصر ہے یہاں تک کہ بیمار ہو جائے تو دوا بھی خرید نہیں سکتا اور نتیجے میں ایڑیاں رگڑ رگڑ کر دم توڑ نے پر مجبور ہے۔یوپی اے حکومت کی نا کامیوں اور فرقہ پرستی کے ذریعہ بی جے پی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور قاتل انسانیت نریندر مودی ملک کا وزیر آعظم بننے کے خواب دیکھ رہا ہے۔مودی کووزیر آعظم بننانے کی کوششوں میں بی جے پی سے بڑھ کر کار پوریٹ گھرانے بہت آگے ہیں جن کے ہاتھوں میں ہندوستانی میڈیا کی باگ ڈور ہے۔مودی وزیر آعظم بننے کی صورت میں ان سرمایہ داروں کو کروڑوں کی زمینات کوڑیوں کے دام پر فراہم کی جائینگی۔مسٹر تریگامی نے اپنی تقریر کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ غذا فراہم کرنے والے کسانوں کی قسمت میں خود کشی لکھی ہوئی ہے ،انہوں نے بی جے پی سے سوال کیا کہ آخر تمہارے پاس کونسا ایسا نسخہ ہے جس کے ذریعہ تم تمام مسائل کو حل کرنے کا دعویٰ کرتے ہو،انہوں نے مسلمانوں کو آواز دی کہ جیو کمزور ہو کر نہیں ،دبی اور کچلی ہوئی حالت میں نہیں ایک پل ہی کیوں نہ ہو عزت کے ساتھ جیو۔آج مسلمان کمزور ہے تو یہ صرف مسلمان نہیں ساتھ ہی ملک کا باعزت شہری بھی ہے۔موصوف نے شہر کرنول میں اپنی دوسری مرتبہ آمد اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج میں امن و سکون اور بھائی چارے والے شہر میں موجود ہوں ،آپ لوگوں سے گذارش کرتا ہوں کہ آپسی محبت و اخوت سے زندگی گذاریں کیونکہ جہاں محبت ہو گی وہاں امن ہو گا اور جہاں امن ہو گا وہا ں ترقی ہو گی ۔

اگر آپ لوگ اس فلسفہ پر عمل پیرا نہ ہونے کی صورت میں امن کی بربادی ،امن کی بربادی سے نفرت جنم لے گی نفرت جنم لے گی تو ترقی کی راہوں میں رکاوٹ کا ذریعہ بنے گی۔سی پی آئی کے سابق رکن راجیہ سبھا مسٹر عزیز پاشا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی تاریخ سے نا بلد شخص وزیر آعظم بننے کے خواب دیکھ رہا ہے،گجرات میں مسلمانوںکو کتے کے بچے کے مانند قرار دینے والے کو اچانک مسلمانوں سے کیسے پیار ہو گیا۔حقیقت یہ ہے کہ حکومت بنانے کے لئے پارلمنٹ میں 272سیٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور ملک میں 220 ایسے حلقے ہیں جہان مسلمانوں کے ووٹ فیصلہ کن ہیں وہان سے بی جے پی کی کامیابی مہال ہے اس لئے بی جے پی اور مودی مذہبی بنیادوں پر عوام کو بانٹ کر حکومت کی گڈی حاصل کرنا چاہتے ہیں،سی پی آئی کے سابق رکن اسمبلی راما کرشنا نے کہا کہ گجرات میںدو ہزار سے زائد مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے مودی کا کہنا ہے گجرات ایک ماڈل ہے اور ترقی یافتہ ریاست ہے مگر وہاں کے مسلمان ابھی بھی گندی نالیوں کے پاس جھونپڑیوں میں زندگی گذارنے پر مجبور ہیں اور وہان چوبیس گھنٹے برقی سپلائی کا دعویٰ کیا جاتا ہے جب کے عوام سے ایک منٹ کے لئے بارہ روپیہ وصول کئے جاتے ہیں اور کسان کو برقی کنکشن کے لئے ایک لاکھ روپیہ بطور ضمانت جمع کرنی پڑتی ہے اور آج مسلمانوں سے محبت کا دھونگ رچانے والے مودی نے ایک بھی مسلمان کو اسمبلی کی نشست نہیں دی اور ہماری ریاست میں چندرا بابو نائیڈو نے ماضی قریب میں بی جے پی کی حمایت کی اور گجرات قتل عام کے وقت تائید بھی واپس نہیں لی ،بعد میں غلطی کا احساس ہونے پر ندامت کا اظہار کیا اور اب اس غلطی کو بھول کر مود جی جپ مالہ شروع کر دی ہے اور ریاست میں فرقہ پرستی کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں ،جنہیں عوام نے دس سال تک اقتدار سے دور رکھا،اس کے باوجود غلطی دہرانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ہندو بھائیوں سے خواہش کا اظہار کیا کہ ہندو فرقہ پرست ملک کی باگ ڈور سنبھالیں گے تو سماج کے ایک بڑے طبقے کو ختم کیا جائے گا،نتیجے میں امن و امان ،محبت وبھائی چارگی ختم ہو جائیگی اور جہاں امن نہ ہو وہاں ترقی بھی نہیں ہو گی اور جہاں ترقی نہ ہو وہاں کا انسان کیسے ترقی یافتہ کہلائے گا،لہٰذا ایسے فرقہ پرستوں کے جھانسے میں نہ آتے ہوئے سیکولر پارٹیئوں کے بازئوں کو مضبوط کریں۔

جناب عثمان شہید اڈوکیٹ نے کہا کہ مسلمانوں کو ختم کرنے کا آسان تریقہ اردو زبان کا خاتمہ ہے کیونکہ اسلام کا 99%مواد اردو زبان میں موجود ہے اور یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے اس سازش میں کانگریس اور بی جے پی دونوں ملے ہوئے ہیں،اور مسلم پرسنل لاء بتدریج انحطاط پذیر ہے اور ملک کی عدالتیں شریعت کے خلاف فیصلے سنا رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ ملک کے پہلے کانگریسی وزیر داخلہ سردار پٹیل نے عہدہ سنبھالنے کے بعد سرکولر جاری کیا تھا کہ کسی بھی اہم عہدے پر مسلمانوں کا تقرر نہ ہو اورجو ہیں انہیں ہٹا دیا جائے۔آج ایسے شخص کا مجسمہ مودی بنا رہا ہے جو مسلمانوں کا دشمن تھا ۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں جاگ جائو ورنہ اسپین کے مسلمانوں جیسی حالت کر دی جائیے گی۔مسٹر ایم اے غفور سابق رکن اسمبلی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں آئے دن ٹرین کے حادیثات ہوتے رہتے ہیں اگر گودھرا میں ٹرین حادثہ ہوا تو اس سے مسلمانوں کا کیا تعلق،کیوں مسلمانوں کو قتل عام کیا گیا؟حادثے کی تحقیقات کی جاتی اور خاتیئوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا، اس سے کس کو اعتراض ہے آخر قاتل انسانیت کیسے ملک کا وزیر آعظم بن سکتا ہے ،مسلمانوں کی مسیحا کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کو کانگریس کے وفادار سابق رکن پارلمنٹ مرحوم احسان جعفری نے حالات کے بد ترین ہونے کی بیس مرتبہ فون کے ذریعہ اطلاع دی اس کے باوجود سونیا کے سر پر جوں تک نہیں رینگی نتیجے میں احسان جعفری کو زندہ جلا دیا گیا،پھر بھی اس مسیحا کانگریس نے احسان جعفری کے مقدمہ کی فریق بھی نہیں بنی ۔جو کانگریس اپنی وفادر سابق رکن پارلمنٹ کی مدد نہیں کی وہ انہیں جلتے ہوئے دیکھ کر خاموش رہی آخر وہ کیسے مسلمانوں کی مسیحا بن سکتی ہے،

مسٹر ایم اے غفور نے وائی ایس آر کانگریس پارٹی پر الزام عائد کیا کہ وہ بھی مسلمانوں کی ہمدرد نہیں ہے ہمیں شک ہے کہ ان کا بی جے پی سے اندرونی گٹھ جوڑ ہے کیونکہ فرقہ پرستی کے خلاف منعقد ہونے والے ہر جلسہ میں انہیں مدعو کیا جاتا ہے اور وہ آنے کا وعدہ بھی کرتے ہیں مگر کسی بھی جلسے میں شریک نہیں ہوتے۔اس پروگرام کی نظامت مولانا عبدلجبار عمری نے انجام دی اور پروگرام سے سابق رکن پارلمنٹ پی مدھو،بی جگدیش یادوریاستی صدر سماج وادی پارٹی، جناب الیاس سیٹھ کنوینر سیکولریزم بچائو الینس، ایم اے ماجدصدر جمیعت علماء،سید سلیمان ندوی ،ایس اے امیر،سید محمد غوث، محمد الیاس قاسمی، عبدالمالک عمری، عبدالغنی عمری نائب ناظم صوبائی جمیت اہلحدیث ، گو کاری اور چکراورتی نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ اس جلسے کے انعقاد میں غوث دیسائی، اقبال حسین،محمد شریف،عبدالسبحان اور دیگر نے حصہ لیا۔جلسہ میں مرد و خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔